امریکی جمہوریت ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار‘: چین

چینی وزارت خارجہ کے مطابق : ’جمہوریت طویل عرصے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والا ہتھیار بنی ہوئی ہے جسے امریکہ دوسرے ملکوں میں مداخلت کے لیے استعمال کرتا ہے۔‘

یکم  نومبر 2021 کو بوسٹن، میساچوسٹس کے چائنا ٹاؤن  میں ایک لیمپ پوسٹ پر لگے  امریکہ اور چین کے جھنڈے (فائل تصویر: اے ایف پی)

چین کی جانب سے ہفتے کو جاری شدہ بیان کے مطابق امریکی جمہوریت ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار‘ قرار دے گئی ہے۔

چین کا یہ بیان امریکہ کی طرف سے جمہوریت پر اس سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے بعد سامنے آیا جس کا مقصد آمرانہ حکومتوں کے مقابلے میں ہم خیال اتحادیوں کی حمایت تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین، روس اور ہنگری کو ورچوئل سمٹ میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ جواب میں چین نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن پر پر الزام لگایا ہے کہ وہ سرد جنگ کے دور کی تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ نے اپنے آن لائن بیان میں کہا: ’جمہوریت طویل عرصے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والا ہتھیار بنی ہوئی ہے جسے امریکہ دوسرے ملکوں میں مداخلت کے لیے استعمال کرتا ہے۔‘

بیان میں امریکہ پر سمندر پار’رنگین انقلابات (احتجاجی تحریکوں) کو ہوا دینے‘کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ امریکہ نے سمٹ فار ڈیموکریسی کا اہتمام اس لیے کیا تا کہ’نظریاتی تعصب کی لکیر کھینچی اور جمہوریت کو آلے اور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے اور تقسیم اور محاذ آرائی کو بڑھاوا دیا جا سکے۔‘اس کے بجائے بیجنگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ’تمام اقسام کی جعلی جمہوریتوں کی’سختی کے ساتھ مزاحمت اور مخالفت کرتا رہے گا۔‘

واضح رہے کہ سمٹ سے پہلے چین نے گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے وائٹ پیپر میں پروپیگنڈا مہم تیز کرتے ہوئے امریکی جمہوریت کو کرپٹ اور ناکام قرار دیا اور اس کے مقابلے میں اپنی’ہمہ گیر عوامی جمہوریت‘کی بات کی۔ اس وائٹ پیپر کا مقصد حمکران کمیونسٹ پارٹی کی قانونی حیثیت کو فروغ دینا تھا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں مسلسل آمرانہ ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب امریکہ کئی بار تردید کر چکا ہے کہ چین کے ساتھ ایک اور سرد جنگ شروع ہونے جا رہی ہے تاہم دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ سالوں میں تجارت، ٹیکنالوجی کے مقابلے، انسانی حقوق، سنکیانگ اور تائیوان کے معاملات پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ وزارت خزانہ نے جمعے کو سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر چین کے دو اعلیٰ عہدے داروں پر پابندی لگا دی ہے جب کہ اویغور اقلیت کے خلاف چہرے کی شناخت کی صلاحیت رکھنے والے ٹیکنالوجی کے  استعمال پر چین کی مصنوعی ذہانت کی فرم’سینس ٹائم‘کو بلیک لسٹ کر دیا۔

امریکہ نے خود مختار جمہوری ملک تائیوان جس پر چین کا ملکیت کا دعویٰ ہے، امریکی سمٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ اس واضح اقدام کا مقصد چین کو لتاڑنا تھا۔ تاہم سمٹ کے دوران چین کی اس وقت حوصلہ افرائی جب نگراگوا نے تائیوان کے ساتھ سابق سفارتی اتحاد ختم کرتے ہوئے کہا وہ صرف چین کو تسلیم کرتا ہے۔ نکراگوا کے اس اعلان کے بعد تائیوان کے ساتھ صرف 14 سفارتی اتحادی رہ گئے۔ جواب میں امریکی وزارت خارجہ نے’ان تمام ملکوں جو جمہوری اداروں کو اہمیت دیتے ہیں‘پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا