ایران سے ایٹمی معاہدے پر یورپی ممالک متفق لیکن وقت بہت کم: امریکہ

امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین کے سفارت کار شریک ہیں، ایران اس ضمن میں امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی عمارت بتاریخ 6 اگست 2021 ، واشنگٹن ڈی سی(فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے آج دیے گئے بیان کے مطابق یورپی ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا اب بھی ممکن ہے لیکن یہ وقت کم ہو رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے وقت کی گنجائش بہت کم باقی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ہفتے کو یورپی وزرائے خارجہ سے فیصلہ کن بات چیت کی ہے تاکہ ایٹمی پروگرام کے معاملے پر ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

تازہ مذاکرات شمالی برطانوی شہر لیورپول میں جی سیون کے وزرائے خارجہ کے تین روزہ اجلاس کے آخری دن ہوئے۔ ایران پر مشترکہ طور پر زوردیا جائے گا کہ وہ اپنی ایٹمی عزائم کو محدود کرے اور اس ضمن میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے موقعے سے فائدہ اٹھائے۔

عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کہا جاتا ہے، کی بحالی کے لیے مذاکرات کا دوبارہ آغاز گذشتہ ہفتے ہوا۔ یہ معاہدہ 2015 میں ہوا تھا جس کا مقصد پابندیوں کے خاتمے کے بدلے ایرانی ایٹم پروگرام کو محدود کرنا تھا۔ 2018 میں امریکہ کے الگ ہونے کے بعد یہ معاہدہ ختم ہو گیا اور ایران نے یورنیم کو جے سی پی او اے کی مقرر کردہ حدود سے زیادہ افزودہ کرنا شروع کر دیا۔

ایک یورپی ذریعے کا کہنا ہے کہ تازہ مذاکرات میں معاہدے کے پانچ ماہ پہلے زیر بحث آنے والے متن پر کام جاری ہے جب کہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے سے اپنے سخت مؤقف پر قائم ہیں۔

امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جن میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین کے سفارت کار شریک ہیں، کا مقصد فریقین کو ایک بار پھر ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی طرف لانا ہے۔ ایران اس ضمن میں امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے امریکی وزارت خارجہ نے ہفتے کو کہا ہے کہ’لیورپول میں وزیر خارجہ بلنکن کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے ہیں۔‘

دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ہفتے کو اصرار کیا کہ ایران آسٹریا کے دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات میں ایٹمی معاہدے کی بحالی چاہتا ہے۔ رئیسی کے بقول: ’حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ایران کی تجویز کا متن مذاکراتی فریقوں کے سامنے پیش کر دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم مذاکرات میں سنجیدہ ہیں اور اگر دوسرا فریق بھی پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں سنجیدہ ہے تو ہم ایک اچھا معاہدہ کر لیں گے۔ ہم یقینی طور پر ایک اچھا معاہدہ چاہتے ہیں۔‘

یورپی اور امریکی حکام کا موقف ہے کہ ایران اب نئے مطالبات کر رہا ہے اور رواں سال کے اوائل میں ہونے والے سمجھوتوں سے اںحراف کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ