حکومت کا جسٹس (ر) وجیہہ الدین پر فوجداری مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ

ہتک عزت کے مقدمے کے اعلان کے ردعمل میں جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے کہا وہ سچ ہے۔ کوئی صاحب ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔

پاکستان میں ہتک عزت کے مقدمات لمبی مدت تک منطقی انجام کو نہیں پہنچ پاتے: فواد چوہدری( سکرین گریب پی ٹی وی)

حکومت نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان پر ان کے پرانے ساتھی جہانگیرترین سےگھر کا خرچہ وصول کرنے سے متعلق الزام کو بغیر تصدیق رپورٹ کرنے پر کچھ میڈیا ہاؤسز کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے جمعرات کی شام ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد پر ہتک عزت کا فوجداری مقدمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چوہدری فواد کا کہنا تھا: ’وزیر اعظم ایک آئینی ادارہ ہے اور پاکستان میں اداروں اور ان کے سربراہوں کو بدنام کرنے کی مہمات چلائی جا رہی ہیں جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز نے وجیہہ الدین احمد کے بیان کو بنیاد بنا کر مہمات تشکیل دیں اور چلائیں جس کا مقصد وزیر اعظم کے ادارے اور ان کی ذات پر الزامات لگانا تھا۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر خان ترین بنی گالہ میں واقع عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ کے خرچے کے لیے ماہانہ 50 لاکھ روپے ادا کیا کرتے تھے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج وجیہہ الدین احمد، جو پانچ سال قبل عمران خان کے ساتھ اختلافات کے باعث تحریک انصاف سے کنارہ کشی اختیار کر چکے ہیں، نے کہا کہ ابتدا میں بنی گالہ کا ماہانہ خرچہ 30 لاکھ روپے تھا، جسے بعد میں جہانگیر ترین نے بڑھا دیا۔

تاہم جہانگیر خان ترین نے اگلے ہی روز ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کے اخراجات کے لیے کبھی ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔

تحریک انصاف کے ناراض رہنما نے بدھ کو ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’ایک نیا پاکستان بنانے کی جستجو میں میں نے اپنی استطاعت کے مطابق پی ٹی آئی کی مدد کے لیے جو بھی کر سکتا تھا کیا، لیکن بنی گالہ کے گھریلو اخراجات کے لیے کبھی ایک پیسہ نہیں دیا۔‘

منگل کی شام جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے اس الزام کے بعد پاکستان کے کئی نجی ٹی وی چینلز نے ٹاک شوز کیے جبکہ یو ٹیوبرز نے بھی اس پر گفتگو کی۔

بعض صحافیوں اور ٹاک شو کے میزبانوں نے اس متعلق جہانگیر خان ترین کا موقف جاننے کی کوشش کی تاہم کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔

چوہدری فواد حسین کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز نے بغیر جہانگیر خان سے بات کیے یک طرفہ الزامات پر پروگرام کیے اور انہیں بے وجہ ہوا دی۔

’اگر وہ خبر چلانے سے پہلے جہانگیر ترین سے بات کر لیتے اور الزام کے ساتھ ان کی تردید بھی چلاتے تو بات متوازن ہو جاتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔‘

وفاقی وزیر فواد چوہدری کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج نے سستی شہرت حاصل کرنے کی خاطر وزیر اعظم پر الزامات لگائے جو قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے خلاف عدالت میں ہتک عزت کا فوجداری مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں میڈیا کسی پر اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگانے کی صورت میں جرمانے ادا کرتا ہے اور پاکستانی ٹی وی چینلز بھی ایسی صورت حال کا سامنا کر چکے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ہتک عزت کے مقدمات لمبی مدت تک منطقی انجام کو نہیں پہنچ پاتے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کو اپیل کی جائے گی کہ ہتک عزت کے مقدمات کو ہر سطح پر ترجیحی بنیادوں پر جلدی نمٹانے کی کوششیں کی جائیں۔

فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک باعزت اور شریف النفس انسان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بے بنیاد الزامات کی تردید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہے گی کہ ہائی کورٹس کی سطح پر دو رکنی بینچز خالصتاً ہتک عزت کے مقدمات سننے کے لیے بنائے جائیں۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے بیان کی خبریں چلانے والے نجی ٹی وی چینلز کو نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نجی ٹی وی چینلز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں نوٹس بھیج سکتا ہے، جس کے نتیجے میں چینلز کو جرمانہ اور مخصوص پروگرام یا پوری ٹرانسمیشن کی بندش کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کی رائے

پاکستان میں کارکن صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے سابق جنرل سیکریٹری مظہر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت کا ٹی وی چینلز کو نوٹسز بھیجے جانا بالکل نامناسب اقدام ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی کہی ہوئی بات کا ذکر کیا یا اس پر کسی سے تجزیہ اور رائے حاصل کر کے اسے عوام تک پہنچایا۔ ’یہ کیسے غلط یا ضابطہ اخلاق کے خلاف ہو سکتا ہے۔‘ 

ایک سوال کے جواب میں مظہر عباس نے کہا کہ صحافی جہانگیر ترین سے جسٹس وجیہہ الدین کے الزامات سے متعلق موقف حاصل کر سکتے تھے لیکن  اگر کسی نے نہیں کیا تو یہ نوٹس کی وجہ کسی صورت نہیں بن سکتا۔ 

پی ایف یو جے کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کا جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے خلاف مقدمہ دائر کرنا بنتا ہے کیوں کہ انہوں نے الزامات لگائے ہیں نہ کہ کسی صحافی یا ٹی وی چینل نے۔

مظہر عباس نے مزید کہا کہ حکومت کو 2002 کے ہتک عزت کے قانون میں ترامیم کرکے بہتری لانا چاہیے تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ہو سکے اور گناہ گاروں کو سزا مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس سے اپیلوں کے بجائے وفاقی حکومت متعلقہ قانون میں سزا زیادہ کرنے کے علاوہ مقدمے کے فیصلے سے متعلق میعاد مقرر کر سکتی ہے جس سے کیسز جلد نمٹائے جا سکیں گے۔

وجیہہ الدین کا اپنے الزامات پر اصرار

جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے آج شام کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی دفتر نائن زیرو کا دورہ کیا اور مقبول صدیقی سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کی۔

اپنے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کرائے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس معاملے پر سطحی بات کروں گا جو میں نہیں کرنا چاہتا تھا۔ جو کچھ میں نے کہا ہے وہ سچ ہے اس میں کوئی دوسری بات نہیں۔ کوئی صاحب ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوال یہ ہے کہ اگر حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو فواد چوہدری کی ہوئی ہے یا عمران خان کی ہوئی؟ اگر مقدمہ دائر کرنا ہے حقوق کی پامالی کا تو حق ہے ضرور کریں لیکن جس کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے وہ کرے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جہانگیر ترین صاحب کے بارے میں بات آئی کہ انہوں نے تردید کی۔ تو وہ کہتے بھی کیا؟ کیا وہ کہتے کہ ہاں میں اخراجات کرتا رہا ہوں؟ اس طرح کے اخراجات آؤٹ آف دا بکس ہوتے ہیں اکاؤنٹڈ فار نہیں ہوا کرتے۔ ان کا تردید کرنا آسان تھا۔‘

جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے جہانگیر ترین کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے کہا کہ میرے تعلقات عمران حان کے ساتھ حال فی الحال جیسے بھی ہیں لیکن میں اپنے آپ کو مجبور پاتا ہوں کہ حقیقیت بیان کروں تو کون سے خراب تعلقات ہیں ان کے عمران خان سے؟

’چینی بحران پر فائدہ کس کو ہوا چینی بحران سے ارب ہا ارب روپے کما لیے تو اس کی بات کریں میں بات کوبڑھانا نہیں چاہتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست