آپ ٹیم پلئیر نہ ہوں تو کیا کریں؟

مصنوعی پن چھوڑ دیں، جو ہیں وہ بن کے رہیں۔ سب سے پہلے تو یہ ہو گا کہ جاب آسان لگنے لگے گی، آسان لگے گی تو کام کرنے کا دل چاہے گا اور دل سے کام کریں گے تو ظاہری بات ہے ٹیم پلئیر بھلے نہ ہوں لیکن مہارت رکھنے والوں میں آپ کا شمار ضرور ہو گا۔

ایسی عمارت جس کی بنیادوں میں کنکریٹ کی جگہ پلاسٹک بھرا ہو وہ کتنی بلند ہو سکتی ہے؟

فوج کے لیے جب ٹیسٹ دینے گیا تو اس میں ایک مرحلہ تھا گروپ ڈسکشن کا، موضوع اوپر والوں نے دینا تھا اور اس پر گفتگو ہم لوگوں کے ذمے تھی۔

اس سے پہلے ہمیں سکھایا گیا تھا کہ جو بڑھ چڑھ کے بولے گا اور سب کو بولنے بھی دے گا، دوسروں کی باتوں سے ایک سرا پکڑ کے آگے بات کرے گا تو اسے نمبر سب سے زیادہ ملیں گے۔

 

سوال یہ ہے کہ 17، 18 سال کا ٹانگ برابر لونڈا کیا بات کرے گا اور کیسے دوسروں کو بھی اپنے ساتھ بُلوائے گا؟

یہ اچھے وقتوں میں انٹیلیجنٹ ٹیم پلئیر ہونے کی نشانی ہوا کرتی تھی۔

سمجھ لیں کسی گروپ کا وہ پھرتیلا بندہ جو ہر مشترکہ ذمے داری کا بھاری پتھر سب سے پہلے خود اٹھانے دوڑ پڑے، دوسروں کو جیک لگا کر دے کہ لو بھئی تم بھی اٹھاؤ اسے، ساتھ ساتھ ہر بندے کے غلط مشورے سنے، انہیں ٹھنڈے طریقے سے یس کرائے، جب پتھر دوسری جگہ پہنچ جائے تو سب کے ساتھ تالیاں بھی بجائے کہ ’یاہو، ہم جیت گئے!‘ یہ ہوتا ہے ٹیم پلئیر۔

ٹیم پلئیر بننے پہ ہمارے یہاں بڑا زور دیا جاتا ہے، دفتروں کی ٹریننگ میں بھی پہلا سبق یہی ہوتا ہے۔

آپ اپنی سی وی اٹھا کے دیکھ لیں، لنکڈ ان پہ جائیں وہاں نظر ماریں، کامیاب انٹرویو دینے کے لیے کوئی آرٹیکل پڑھ لیں، ہر جگہ خود کو ٹیم پلئیر دکھانا لازمی ہو گا۔ کوئی تعریف کرے گا تو بھی یہی کمنٹ ملیں گے کہ ’یار، بندہ جنٹلمین ہے، ہی از سچ اے کمنڈایبل ٹیم پلئیر!‘

آپ نہیں بھی ہیں ٹیم پلئیر تو آپ کو بن کے رہنا ہو گا، زبردستی سب کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا اور جس پہ غصہ آئے اس سے کام نکلوانے کے لیے تو باقاعدہ جلیبی جیسا شیرہ ٹپک میٹھا بننا ہو گا۔ یہ منافقت ہے!

وہ اخلاق کس کام کا جو زبردستی بھرا گیا ہو؟ وہ ٹیم پلئیر کس کام کا جس کی باچھیں جبراً کِھلی رہیں اور اندر ہی اندر بس نہ چل رہا ہو کہ سب کو پھاڑ کے کھا جائے؟

سات ارب انسانوں میں ہر کسی کا الگ مزاج ہے۔ جو سب کے ساتھ مل کر چلتے ہیں ان کی اپنی طبیعت ہے، جو اکیلے چلنا چاہتا ہے اسے راستہ کیوں نہیں ملتا؟ جو ٹیم پلئیر نہیں ہے وہ کیا کرے؟  اس وقت اگر آپ ٹیم پلئیر نہیں ہیں تو سمجھیں آپ کامیاب نہیں ہیں۔

گوگل بتا سکتا ہے کہ آپ کس طرح ایک اچھے ٹیم پلئیر بن سکتے ہیں لیکن یہ نہیں بتائے گا کہ اگر آپ بننا ہی نہ چاہتے ہوں تو کام کیسے کریں؟

جیسے کرنسی بارٹر ٹریڈ کو کھا گئی، یعنی پرانا سسٹم، مثلاً دس کلو گندم دی اور ایک جوڑا جوتوں کا لے لیا، تو اسی طرح نوکریاں اور کاروبار آپ کی اپنی فطرت کو نگل گئے۔

تاریخ بدلنے والے چند بڑے نام دیکھیں، ان میں سے کون ٹیم پلئیر تھا؟ سکندر اعظم، نپولین، ہٹلر، آئن سٹائن، تھامس ایڈیسن، والٹ ڈزنی، ہنری فورڈ، ڈونلڈ ٹرمپ، سٹیو جابز، مارک زکر برگ، بل گیٹس یا ایلون مسک؟ اگر یہ ٹیم پلئیر تھے تو ان کے باقی ساتھیوں کا نام کہاں گیا؟ اگر انہوں نے سب کچھ اکیلے کیا تو یہ ممکن کیسے ہے؟

ٹیم کے نام پر آپ ایک چارا ہیں، ٹشو پیپر ہیں یا کہہ لیجیے کہ استعمال ہو جانے والی چیز! سارے ٹیم پلئیر ہوں تو لیڈر کون ہو گا؟

لیڈروں نے آپ کو عین ویسے ٹیم پلئیر کی پٹی پڑھائی ہے جیسے جمہوریت نے آپ کے ووٹ کو اہمیت دی ہے، سمجھ کر لئو متے کے نال تکے لیکن! آہو!

یہ کتابی چیزیں ہیں، جیت قسمت کی ہوتی ہے یا پھر ڈگر سے ہٹ کے چلنے کی۔ جو کسی نے سکھا دیا وہ آپ نے سیکھ لیا اور ساری زندگی ٹیم پلئیر بن کے لائیں لائیں کرتے رہے۔ کیا دل میں آپ پہلے دن سے لیڈر نہیں بننا چاہتے؟ ترقی کے خواب نہیں دیکھتے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آپ اسے خود غرضی کا نام دیں گے؟ نہیں، یہ انسان کی فطرت ہے۔ آپ بیبا ٹیم پلئیر کیوں بننا چاہتے ہیں؟ تاکہ آپ ایک آئیڈیل ایمپلائی ہوں؟ ایک ایسا ملازم جو سب کو اچھا لگتا ہو، جس کے ساتھ سب چل سکتے ہوں، ٹھیک ہو گیا، لیکن وہ تو سب کرتے ہیں، ساروں کی سی وی میں لکھا ہوتا ہے کہ ہم سے اچھا ٹیم پلئیر تو کوئی ہے ہی نہیں، پھر آپ میں الگ کیا ہے؟

مصنوعی پن چھوڑ دیں، جو ہیں وہ بن کے رہیں۔ سب سے پہلے تو یہ ہو گا کہ جاب آسان لگنے لگے گی، آسان لگے گی تو کام کرنے کا دل چاہے گا اور دل سے کام کریں گے تو ظاہری بات ہے ٹیم پلئیر بھلے نہ ہوں لیکن مہارت رکھنے والوں میں آپ کا شمار ضرور ہو گا۔ اگر آپ باس ہوں تو آپ کو اپنے قریب والی سیٹ پہ ماہر بندہ چاہیے ہو گا یا پی آر کا مارا ہوا؟

یہ ساری گیم ہے۔ فوکس اس چیز پہ رکھیں کہ جو آپ میں ہے، جو بس میں ہے، جو ہاتھ میں ہے! جسے امپورٹ کرنا پڑے، انسٹال کرنا پڑے اور پھر  بھی مزا نہ آ رہا ہو تو اس کو سات سلام!

اپنی طبیعت میں انسان بس اتنا ٹیم پلئیر تھا کہ شکار کرنے کے لیے قبیلوں کی شکل میں اکٹھا رہنے لگا۔ مارا، گرایا، اپنا اپنا حصہ لیا، کھایا اور خود کو بچانے کے لیے ایک جگہ پر رہائش رکھ لی۔ کہاں گئی ٹیم پلئیری جب زمین پر قبضے کے جھگڑے شروع ہوئے؟ جب ملکیتی حقوق کی بات اٹھی؟ جب غلہ جمع کرنا مالدار ہونے کی نشانی بنا؟

تو بس، یہ سب لیکچر، ورکشاپس، لارے، یہ سب کہانیاں ہیں۔ اگر آپ ایک ٹیم پلئیر نہیں بھی ہیں، لیے دیے رکھتے ہیں، اکیلی طبیعت کے ہیں، زیادہ باتیں نہیں بنا سکتے، سب کو خوش نہیں رکھ سکتے لیکن کام میں پورے ہیں تو مسئلہ کوئی نہیں! فیک زندگی چھوڑیں، سکون سے نوکری انجوائے کریں، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی بنیادوں میں پلاسٹک کی جگہ دوبارہ کنکریٹ بھر رہا ہے۔

ہاں، اور فارغ وقتوں میں زوکر برگ یا جیک ڈورسی کے نام یاد کرتے رہیں اور سوچیں کہ جو ٹیم پلئیر ان کے ساتھ تھے وہ اب کہاں ہیں؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ