تین سو سے زائد نصابی کتابیں ’ممکنہ انتہاپسند مواد سے پاک‘

متحدہ علما بورڈ کی جانب سے نصابی کتب کے مواد کا جائزہ لیا جو حکومت کی طرف سے پہلی تا پانچویں جماعت کے لیے شائع کی گئی تھیں۔ سیالکوٹ واقعے کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے ایسے واقعات کے خلاف زیرو ٹالرنس اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستانی بچے 18 نومبر 2011 کو راولپنڈی کے ایک سرکاری سکول میں دوپہر کی کلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے ہفتے کے روز کہا کہ پاکستان نے 300 سے زائد نصابی کتابوں کو ممکنہ انتہا پسندی کے مواد سے پاک کر دیا ہے اور اس کی جگہ ایسا مواد شامل کیا گیا ہے جو رواداری، ہم آہنگی اور دوسرے مذاہب کے ساتھ حسن سلوک کو فروغ دیتا ہے۔

طاہر محمود اشرفی کا یہ بیان سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ایک سری لنکن شہری کو مارے جانے کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے۔

سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں مینیجر کے طور پر کام کرنے والے پریانتھا کمارا پر ہجوم کے حملے کے بعد وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں نے ایسے واقعات کے خلاف زیرو ٹالرنس کا اعلان کیا تھا اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

متحدہ علما بورڈ نے حال ہی میں نصابی کتب کے مواد کا جائزہ لیا جو حکومت کی طرف سے پہلی تا پانچویں جماعت کے لیے شائع کی گئی تھیں۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے عرب نیوز کو بتایا ’بورڈ نے پہلی سے پانچویں جماعت تک مختلف پبلشرز کی 307 کتابوں کے مواد کا کامیابی سے جائزہ لیا ہے اور ان کتابوں کو ممکنہ شدت پسندی کے مواد سے مکمل طور پر پاک کر دیا گیا ہے، اب ان میں کسی قسم کی انتہا پسندی یا بنیاد پرستی نہیں ہے۔‘

’اب ان کتابوں میں ایسا مواد ہے جو اسلامی تعلیمات کے مطابق رواداری، ہم آہنگی اور دوسرے مذاہب کے ساتھ حسن سلوک کو فروغ دیتا ہے۔ ہم نے دیگر مذاہب کے مذہبی مقامات جیسے مندروں، گردواروں اور گرجا گھروں سے متعلق مواد بھی شامل کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے پیچھے اصل مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ اگرچہ پاکستان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن وہاں تمام مذاہب کے لوگ پرامن طریقے سے رہتے ہیں۔ ’ہمیں پرامن طریقے سے مل جل کر رہنا ہے اور ایک دوسرے کے عقائد اور اقدار کا احترام کرنا ہے۔‘

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اگر دوسرے مذاہب کے طلبا اسلامیات کو بطور مضمون پڑھنا نہیں چاہتے ہیں تو ان کے لیے ایسا کرنے پر کوئی مجبوری نہیں ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ متحدہ علما بورڈ نے یہ اقدامات حکومتی ہدایات کے بعد کیے ہیں، نیز یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

’ہم سینئیر کلاسوں کی کتابوں کا بھی جائزہ لیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نصاب انتہا پسندی کو فروغ نہیں دیتا۔ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر شائع شدہ نفرت انگیز مواد کی نشاندہی کرنے اور اسے ختم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کے مواد کو شائع کرنے والوں کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ متحدہ علما بورڈ نے پہلی بار مسیحی برادری کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت پر مبارکباد دی ہے اور انہیں ان کی تقریبات میں سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اشرفی کا تبصرہ بورڈ کے ارکان کی جانب سے جمعے کو منعقدہ پریس کانفرنس کے حوالے سے تھا، جہاں انہوں نے مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد بھیجی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس روایت کو دیگر مذہبی گروہوں جیسے ہندوؤں اور سکھوں پر بھی لاگو کریں گے تاکہ پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ ’ہمیں اپنے معاشرے سے انتہا پسندی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے قومی سطح پر اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان