وژن 2030 اور سعودی عرب میں ہونے والی اہم ثقافتی تبدیلیاں

جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا قیام سعودی معیشت کو تیل پر انحصار سے دور رکھنے کے لیے وژن 2030 کے تحت کیا گیا تھا تاکہ سعودی عرب تخلیقی، تفریحی، سیاحتی اور ہائی ٹیک صنعتوں میں صف اول کی جگہ پا سکے، اب تک کا ایک جائزہ اور 2022 پر نظر۔

سعودی شائقین 19 دسمبر 2019 کو دارالحکومت ریاض کے مضافات میں منعقد ہونے والے الیکٹرانک میوزک فیسٹیول ’MDL بیسٹ فیسٹ‘ میں شرکت کر رہے ہیں۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)
 

تقریباً 30 سال تک تفریحی مقامات جن میں سینما گھروں سے لے کر کنسرٹ ہالز تک شامل تھے، سعودی عرب بھر میں بند رہے۔

شہریوں اور زائرین کے لیے ثقافتی، کھیلوں یا فنکارانہ سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے کا کوئی موقع نہیں تھا۔

2016 میں وژن 2030 کے تحت وسیع پیمانے پر سماجی اور معاشی اصلاحات کا آغاز ہوا جو دراصل سعودی عرب میں جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے قیام کا آغاز تھا۔

جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے قیام کے پانچ سال بعد سعودی عرب میں تفریح ​​کے لیے لوگوں کا جوش و خروش صاف نظر آتا ہے۔ حالیہ دو ماہ کے عرصے میں آٹھ ملین تک لوگوں نے ریاض سیزن 2021 میں حصہ لیا ہے۔ ایک ایسا ثقافتی واقعہ جو صرف نصف دہائی قبل کبھی نہیں سنا گیا تھا۔

جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا قیام سعودی معیشت کو تیل پر انحصار سے دور رکھنے کے لیے وژن 2030 کے تحت کیا گیا تھا تاکہ سعودی عرب تخلیقی، تفریحی، سیاحتی اور ہائی ٹیک صنعتوں میں صف اول کی جگہ پا سکے۔

اب سعودی شہری اور بین الاقوامی سیاح، اپنی آمدنی کی سطح سے قطع نظر، تفریحی آپشنز کی ایک وسیع رینج سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں جو پہلے ممکن نہیں تھا۔

صرف پانچ سال میں جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی  نے 2,189 لائسنس اور 1,809 اجازت نامے جاری کیے ہیں جو 2,500 سے زیادہ کمپنیوں کو گھریلو تفریحی منصوبے شروع کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس شعبے میں ایک بلین ڈالر سے زیادہ کا منافع کمایا گیا اور 75 ملین سے زائد سیاح ان منصوبوں کی جانب راغب ہوئے۔

اگرچہ سعودی عرب کے تفریحی انقلاب کو 2020 میں کرونا کے عروج پر دھچکا لگا جس دوران تقریبات معطل ہوئیں، تفریحی مقامات بند ہوئے اور بین الاقوامی سفر پر کئی مہینوں تک پابندی لگا دی گئی تاہم 2021 بہتر حالات کے ساتھ گزرا۔

1980 کی دہائی کے اواخر تک سعودی شہروں میں عوام کو تفریحی اختیارات کی وسیع اقسام تک رسائی تھی تاہم، یہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں ختم ہو گیا۔ ایک وقت تھا جب ہر سال صرف دو میوزک فیسٹیول ہوتے تھے، ایک ابہا کے مفتاح تھیٹر میں، اور دوسرا جدہ کے سمر کنسرٹس میں، یہاں تک کہ ان کو بھی روک دیا گیا۔ ریاض میں آخری اوپن کنسرٹ الجنادریہ فیسٹیول کے دوران 1992 میں ہوا تھا۔

یہ خاموشی مارچ 2017 میں تقریباً تین دہائیوں بعد پہلے عوامی کنسرٹ کے ساتھ ٹوٹ گئی۔ اگرچہ حاضری صرف مردوں تک محدود تھی، لیکن سعودی فنکاروں محمد عبدو اور راشد الماجد کی پرفارمنس کے ٹکٹ فوراً فروخت ہو گئے۔

اسی سال کے آخر میں، سعودی عرب میں ایک لبنانی گلوکارہ هبه طوجي نے کنگ فہد کلچرل سینٹر ریاض میں خصوصی طور پر 3,000 خواتین سامعین کے سامنے اسٹیج پر پرفارم کیا۔ اسی سال کے دوران یونانی موسیقار اور پیانوئسٹ ’یانی‘ نے ریاض، جدہ اور دمام میں پرفارم کیا۔ سعودی عرب پہنچنے سے پہلے ایک ٹویٹ میں یانی نے کہا ’ہم تاریخ بنانے جا رہے ہیں اور یہ موقع میں کبھی چھوڑنا نہیں چاہوں گا، پہلا پڑاؤ جدہ!‘

اگلے سال الدرعیہ کنسرٹس کا آغاز دیکھا گیا، جس میں سعودی عرب کے سب سے بڑے ایونٹ فارمولا ای ریس کے موقع پر کئی پرفارمنسز منعقد کی گئیں جن میں مشہور فرانسیسی ڈی جےڈیوڈ گوئٹہ کا ایک ناقابل فراموش شو بھی شامل تھا۔

’وہ کنسرٹ جادوئی تھا۔ مجھے اس کا ہر سیکنڈ پسند آیا‘ موسیقی کے پرستار ایثار الشدوخی نے اس وقت عرب نیوز کو بتایا۔ ’ڈیوڈ گوئٹہ کے گانے حیرت انگیز ہیں، لیکن جب اس نے سعودی عرب کے لیے ایک خاص ٹکڑا پیش کیا تو اس نے مجھے اڑا کے رکھ دیا۔‘

2019 میں، امریکی گلوکارہ ماریہ کیری نے جدہ میں پرفارم کیا، جس سے وہ تفریحی پابندیوں میں نرمی کے بعد سے یہاں پرفارم کرنے والی اعلیٰ ترین بین الاقوامی فنکار بن گئیں۔ اسی سال کے دوران  کے پوپ بوائے بینڈ BTS  پہلے غیر ملکی فنکار تھےجنہوں نے کنگ فہد انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں 60,000 سے زیادہ سامعین کے سامنے سعودی عرب میں سولو سٹیڈیم شو پیش کیا۔

سعودی عرب میں 2016 سے موسیقی کی محفلیں ہی تفریح ​​کا واحد میدان نہیں ہیں، اپنے ورثے اور قدرتی حسن کے فروغ پر بھی حکومت کی جانب سے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

2016 سے سعودی عرب میں موسیقی کی محفلیں تفریح ​​کا واحد میدان نہیں ہیں۔ اپنے ورثے اور قدرتی حسن پر شدید فخر کرتے ہوئے، مملکت نے اپنے ساحلی، پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں تفریحی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

اس تمام عمل میں سعودی عرب نے کئی گنیز ورلڈ ریکارڈز توڑ دیے ہیں جن میں 2020 کا وہ ریکارڈ شامل ہے جب قدیم شہر العلا پر 100 بڑے ترین غبارے آسمان میں تاحد نگاہ پھیلے ہوئے تھے۔ یہ سب سے بڑے ہاٹ ایئر بلون گلو شو کا ریکارڈ تھا۔

سعودی عرب کے ریاض سیزن 2021 میں ’برفانی طوفان‘ کو دو گنیز ورلڈ ریکارڈ سرٹیفکیٹ بھی ملے۔ 24 لین پر مشتمل 22 میٹر سے زیادہ کی ریکارڈ اونچائی تک پہنچنے کے ساتھ، اسے دنیا کی سب سے اونچی اور سب سے زیادہ لینز والی تفریحی سلائیڈ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

تفریح ​​کا ایک اور شعبہ جو پچھلے پانچ سالوں میں عروج پر ہے وہ ہے فلم انڈسٹری۔ 2018 میں، عوامی سینما گھروں پر سے 35 سالہ پابندی کو بالآخر ہٹا دیا گیا جس سے مقامی مارکیٹ کو فروغ ملا اور"Movi" کا آغاز ہوا جو سعودی عرب میں قومی ملکیت کے تحت چلایا جانے والا پہلا سنیما ہے۔ اس کا آغاز جدہ سے ہوا جو بعد میں پوری مملکت میں پھیل گیا۔

2019 میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغاز کیا گیا جس میں سعودی اور بین الاقوامی فلم سازوں، اداکاروں، اور صنعت کے پیشہ ور افراد کو سینما اور دنیا کے سب سے بڑے آن اسکرین ٹیلنٹ کا جشن منانے کے لیے اکٹھا کیا گیا۔ فیسٹیول کا پرجوش مینڈیٹ سعودی عرب میں فلم انڈسٹری کی ترقی اور فروغ کے ساتھ ساتھ خام علاقائی ٹیلنٹ کو دریافت کرنا اور دنیا بھر میں سنیما کی نئی لہر کو سپورٹ کرنا ہے۔

سعودی عرب کی بھرپور اور منفرد ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے، ساتھ ہی ساتھ ملکی اور بین الاقوامی سیاحتی منڈی کو بھی فروغ دینے کے لیے، سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ نے 2019 میں سعودی سیزنز کے اقدام کو بہت زیادہ پذیرائی بخشی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریاض، جدہ، مشرقی صوبہ طائف، العلا، الدرعیہ اور دیگر مقامات پر کئی تہواروں کا انعقاد کیا گیا ہے جو سعودی عرب کی متنوع مقامی دستکاریوں اور روایات کو پیش کرتے تھے، جب کہ نوجوان سعودیوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوئے۔

سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جسے سعودی عرب خاص طور پر 2019 میں اپنے سعودی ای ویزا کے اجرا کے بعد سے فروغ دینے کے لیے بے تحاشا کام کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ 2030 تک سعودی عرب 100 ملین سیاحوں کی میزبانی کرے گا۔ ساحلی پٹی پر بنے شاندار ریزورٹس کے ساتھ ساتھ یہاں کے شاندار قدیم کھنڈرات، وسیع صحرا اور سرسبز پہاڑوں میں مہم جوئی کی سرگرمیاں انہیں کھینچ لائیں گی۔

صرف پانچ سال قبل اصلاحات شروع ہونے کے بعد سے اب تک تفریحی صنعتوں کے باب میں بہت کچھ حاصل کیا جا چکا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ 2022، وژن 2030 کے راستے میں ایک اہم سال ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا