امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ملک کے دارالحکومت میں گشت کرنے والے نیشنل گارڈ کے کچھ یونٹوں نے ہتھیار اٹھانے شروع کر دیے ہیں جو فوج تعینات کرنے کے صدارتی عمل میں سختی کی علامت اور گذشتہ ہفتے کے آخر میں وزیر دفاع کی طرف سے جاری کیے گئے حکم پر عمل درآمد ہے۔
محکمہ دفاع کے ایک عہدے دار، جنہیں عوامی سطح پر بات کرنے کی اجازت نہیں، نے کہا کہ کچھ یونٹوں کو مخصوص مشنز کے لیے اسلحہ دیا جائے گا۔ کچھ کو پستول اور کچھ کو رائفلیں۔ ترجمان نے کہا کہ وہ تمام یونٹس جنہیں اسلحہ دیا گیا تربیت یافتہ ہیں اور سخت ضابطہ کار کے تحت طاقت استعمال کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک فوٹوگرافر نے اتوار کو یونین سٹیشن کے باہر ساؤتھ کیرولائنا نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو کمر پر پستول لگائے ہوئے دیکھا۔
دارالحکومت میں امن وامان برقرار رکھنے کا نظام سنبھالنے والی مشترکہ ٹاسک فورس کے بیان میں کہا گیا کہ نیشنل گارڈ یونٹس نے اتوار کو اپنے سروس ہتھیار اٹھانا شروع کیے اور فوجی قواعد کے مطابق طاقت صرف ’انتہائی آخری چارہ کار کے طور پر اور صرف فوری موت یا سنگین جسمانی نقصان کے خطرے کے جواب میں‘ استعمال کی جا سکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فورس واشنگٹن کے رہائشیوں کی ’سلامتی اور فلاح‘ کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں دفاعی عہدے دار نے کہا کہ صرف وہی فوجی جو مخصوص مشنز پر ہیں اسلحہ اٹھائیں گے، جن میں وہ یونٹ شامل ہیں جو دارالحکومت میں قانون کی عمل داری قائم کرنے کے لیے گشت کر رہے ہیں۔ جب کہ وہ اہلکار جو ٹرانسپورٹ یا انتظامی امور پر مامور ہیں غالباً غیر مسلح رہیں گے۔
یہ پیش رفت ٹرمپ کی اس غیر معمولی کوشش کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ ریاستی اور مقامی حکومتوں کے قانون نافذ کرنے کے اختیار کو نظر انداز کر رہے ہیں، اور اسی تناظر میں وہ ڈیموکریٹ کی قیادت والے دیگر شہروں بشمول بالٹی مور، شکاگو اور نیویارک میں بھی فوجی تعیناتی بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔
قبل ازیں اتوار کی صبح صدر نے مزید ڈیموکریٹک شہروں میں فوجی تعیناتی بڑھانے کی دھمکی دی۔ بالٹی مور کے دورے کی پیشکش پر میری لینڈ کے گورنر کے ساتھ بات چیت کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اس کی بجائے ’فوجی بھیج سکتے ہیں‘۔ قبل ازیں وہ کہہ چکے ہیں کہ وہ شکاگو اور نیویارک میں فوج بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
اب ہزاروں نیشنل گارڈ اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی افسر علاقے کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں جس پر مقامی رہائشیوں کی طرف سے کبھی کبھار احتجاج سامنے آ رہا ہے۔
ٹرمپ نے بالٹی مور کے بارے میں یہ دھمکی میری لینڈ کے گورنر ویس مور کے ساتھ تکرار کے دوران دی، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں اور واشنگٹن میں جرائم اور بے افراد کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ کے وفاقی طاقت کے ایسے استعمال جس کی مثال نہیں ملتی، پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے مور نے ٹرمپ کو اپنی ریاست کے دورے کی دعوت دی تاکہ عوامی تحفظ پر بات اور عوامی مقامات کا دورہ کیا جا سکے۔
اتوار کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ مور نے یہ دعوت ’کافی برے اور اشتعال انگیز لہجے میں‘ دی۔ انہوں نے اس امکان کی طرف اشارہ کیا کہ وہ نیشنل گارڈ کو اسی طرح تعینات کر سکتے ہیں جیسا انہوں نے لاس اینجلس میں کیا، اس وقت جب کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوسوم نے اس کی مخالفت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرمپ نے لکھا: ’ویس مور کا جرائم کا ریکارڈ بہت خراب ہے، جب تک کہ وہ جرائم کے اعداد و شمار میں ہیر پھیر نہ کریں جیسا کہ کئی دیگر ’بلیو اسٹیٹس‘ (ڈیموکریٹ ریاستیں) کر رہی ہیں۔ لیکن اگر ویس مور کو مدد کی ضرورت ہے، بالکل اسی طرح جیسے گیون نیو سوم کو لاس اینجلس میں تھی، تو میں ’فوج‘ بھیج دوں گا، جیسا کہ قریبی ڈسٹرکٹ کولمبیا میں کیا جا رہا ہے، اور جلدی سے جرائم کا صفایا کر دوں گا۔‘
مور نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو میری لینڈ اس لیے مدعو کیا ’کیوں کہ وہ بالٹی مور میں جرائم کی شرح میں کمی کے بارے میں اس خوش فہمی میں رہنا پسند کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کرونا وائرس وبا کے دوران جرائم میں اضافہ ہوا جو ملک گیر رجحانات سے مطابقت رکھتا ہے لیکن اس کے بعد بالٹی مور میں پرتشدد جرائم کی شرح کم ہو گئی۔ شہر کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال رپورٹ ہونے والے قتل کے 200 واقعات گذشتہ سال کے مقابلے میں 24 فیصد اور 2021 کے مقابلے میں 42 فیصد کم تھے۔ 2023 اور 2024 کے درمیان مجموعی پرتشدد جرائم میں تقریباً آٹھ فیصد اور جائیداد سے متعلقہ جرائم میں 20 فیصد کمی ہوئی۔
مور نے اتوار کو سی بی ایس کے پروگرام فیس دی نیشن میں کہا کہ ’صدر سارا وقت میرے بارے میں بات کرنے میں گزار رہے ہیں۔ میں اپنا وقت ان لوگوں کے بارے میں بات کرنے میں گزار رہا ہوں جن کی میں خدمت کرتا ہوں۔‘
مور نے فنڈ اکٹھے کرنے کے لیے کی گئی ایک ای میل میں کہا کہ ٹرمپ کی ’میری لینڈ میں عوامی تحفظ کے بارے میں باتیں جھوٹ کا پلندہ ہیں۔‘
واشنگٹن میں، جہاں ٹرمپ نیشنل گارڈ کے فوجیوں اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی افسروں کی تعداد بڑھا رہے ہیں، اختتام ہفتے پر شہر بھر میں احتجاج کیا گیا جب کہ عموماً مصروف رہنے والے کچھ مقامات نمایاں طور پر سنسان دکھائی دیے۔ سب سے زیادہ گنجان علاقوں میں رہائشی چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں موجود نیشنل گارڈز کے پاس سے گزرتے رہے، جو اکثر آپس میں باتوں میں مصروف تھے۔ گرفتاریاں اور حراست کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ شکاگو اور نیویارک غالباً ان کے اگلے ہدف ہوں گے، جس پر دونوں ریاستوں کے ڈیموکریٹک رہنماؤں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ہفتے کو خبر دی کہ پینٹاگون کئی ہفتے سے شکاگو میں ایک آپریشن کی تیاری کر رہا ہے جس میں نیشنل گارڈ کے فوجیوں اور ممکنہ طور پر فعال ڈیوٹی کرنے والی فورسز کو شامل کیا جائے گا۔
اخبار کی خبر کے بارے میں پوچھے جانے پر وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے ان پہلے بیانات کی طرف اشارہ کیا جن میں انہوں نے مقامی سطح پر جرائم پر قابو پانے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال میں توسیع کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ نے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے کہا: ’مجھے لگتا ہے شکاگو ہمارا اگلا ہدف ہوگا۔ اور پھر ہم نیویارک میں مدد کریں گے۔‘
ٹرمپ بار بار ملک کے کچھ بڑے شہروں کو جو ڈیموکریٹس کے زیر انتظام ہیں اور جہاں سیاہ فام میئرز اور اکثر اقلیتی آبادی ہے، خطرناک اور گندہ قرار دیتے رہے ہیں۔ بالٹی مور کے میئر برینڈن، سکاٹ سیاہ فام ہیں، جیسے مور ہیں۔ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا اور نیویارک کے میئرز بھی سیاہ فام ہیں۔
ریورنڈ ال شارپٹن نے اتوار کو واشنگٹن کی ہاورڈ یونیورسٹی میں ایک مذہبی تقریب کے دوران کہا کہ دارالحکومت میں گارڈز کی موجودگی جرائم کی وجہ سے نہیں بلکہ ’یہ ہمیں نشانہ بنانے کے لیے ہے۔‘
بعد میں انہوں نے صحافیوں کو مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے ’یہ جملے تعصب اور نسل پرستی سے بھرے ہوئے ہیں۔ کسی بھی سفید فام میئر کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ میرے خیال میں یہ ایک شہری حقوق کا مسئلہ ہے، نسل پرستی کا مسئلہ ہے، اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے سے متعلق ایک مسئلہ ہے۔‘
ریاست الینوائے کے ڈیموکریٹک گورنر جے بی پرٹزکر نے کہا کہ شکاگو میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا جواز پیش کرنے کے لیے کوئی ہنگامی صورت حال نہیں۔
پرٹزکر نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ بحران پیدا کرنے، وردی والے امریکیوں کو سیاست میں گھسیٹنے، اور ان تکلیفوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہے ہیں جو وہ خاندانوں کے لیے پیدا کر رہے ہیں۔ ہم قانون پر عمل کرتے رہیں گے۔ اپنی ریاست کی خودمختاری کے لیے کھڑے ہوں گے اور الینوائے کے شہریوں کی حفاظت کریں گے۔‘
شکاگو کے میئر برینڈن جانسن نے کہا ہے کہ شہر پر ’فوجی قبضے‘ کی ضرورت نہیں اور وہ اس کو روکنے کے لیے مقدمہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے کسی بھی ممکنہ فوجی تعیناتی کے بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
جانسن نے اتوار کو ٹیلی ویژن چینل ایم ایس این بی سی پر بات چیت میں کہا کہ ’ہم اس ظالم کے سامنے اپنی انسانیت کی شکست تسلیم نہیں کریں گے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ شکاگو شہر کی جبر کے سامنے کھڑے ہونے، محنت کشوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کے خلاف مزاحمت کی طویل تاریخ ہے۔‘
© The Independent