اسرائیلی فضائی حملوں نے اتوار کو یمن کے دارالحکومت کو نشانہ بنایا جس میں کم از کم 6 افراد کی جان گئی جبکہ 86 زخمی ہیں۔
حوثی جنگجوؤں کے المنصرہ سیٹلائٹ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ایک حملہ ملک کی مرکزی تیل کمپنی کے زیر انتظام آئل سہولت پر ہوا، جو حوثیوں کے زیر کنٹرول ہے اور سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں پلانٹ پر آگ کے شعلے بھڑکتے ہوئے دکھائی دیے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے عصار آئل سہولت اور حزاز پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا، جسے اس نے ’فوجی سرگرمیوں کے لیے ایک اہم بجلی کی سپلائی سہولت‘ قرار دیا، اس کے ساتھ ہی ایک فوجی مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں صدارتی محل واقع ہے۔
صنعاء کے رہائشیوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہوں نے بند فوجی اکیڈمی اور صدارتی محل کے قریب دھماکے سنے۔ انہوں نے سبعین اسکوائر کے قریب دھوئیں کے بادل دیکھے، جو دارالحکومت میں ایک مرکزی اجتماع گاہ ہے۔
صدارتی محل قریب کے ایک رہائشی حسین محمد نے بتایا کہ ’دھماکوں کی آوازیں بہت شدید تھیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احمد المکلحی نے فون پر اے پی کو بتایا کہ انہوں نے حملوں کی شدت کو محسوس کیا۔ ’گھر ہل گیا اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں‘
حوثی گذشتہ 22 ماہ سے اسرائیل کی جانب میزائل اور ڈرون داغتے رہے ہیں اور بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
حوثیوں کے میڈیا دفتر کے نائب سربراہ نصرالدین عامر نے اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’ہماری غزہ کی حمایت میں فوجی کارروائیاں اللہ کے حکم سے اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک جارحیت بند نہیں ہوتی اور محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔‘
یہ تازہ حملے حوثیوں کے اس دعوے کے بعد ہوئے ہیں کہ انہوں نے جمعے کو ایک نیا میزائل اسرائیل کی طرف داغا جو ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے بن گوریون کو نشانہ بنانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
کوئی نقصان یا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ میزائل ہوا میں ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا جب اسے روکنے کی کئی کوششیں کی گئیں۔
اسرائیلی فضائیہ کے ایک اہلکار نے، جنہوں نے فوجی ضابطوں کے تحت نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، کہا کہ جمعے کو داغا گیا میزائل ایک نیا خطرہ ہے — ایک کلسٹر گولہ بارود، جو اثر کے بعد کئی دھماکوں میں پھٹنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی حملوں کے مناظر pic.twitter.com/e0EfZ9m5DS
— Independent Urdu (@indyurdu) August 24, 2025
اہلکار نے کہا کہ کلسٹر بموں کے استعمال سے روک تھام مشکل ہو جاتی ہے اور یہ ایران کی جانب سے حوثیوں کو فراہم کی گئی نئی ٹیکنالوجی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اتوار کے حملوں میں 10 سے زائد اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ’فضائی اور بحری ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے‘ تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں دیں۔ وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اپنے نشریاتی خطاب میں کہا کہ حوثی جنگجوؤں کو اپنی کارروائیوں کی کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔
گذشتہ دو سال کے دوران حوثیوں کے حملوں نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو متاثر کیا ہے، جس کے ذریعے ہر سال تقریباً ایک کھرب ڈالر کی عالمی تجارت گزرتی ہے۔ نومبر 2023 سے دسمبر 2024 تک حوثیوں نے 100 سے زائد تجارتی اور بحری جہازوں کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔
حوثی جنگجوؤں نے اس سال غزہ میں مختصر جنگ بندی کے دوران حملے روک دیے تھے اور بعد میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر کئی ہفتے طویل فضائی مہم کا ہدف بنے۔
مئی میں، امریکہ نے حوثیوں کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کیا کہ وہ فضائی حملے روک دے گا، بدلے میں جہاز رانی پر حملے بھی بند کیے جائیں گے، اگرچہ باغیوں نے کہا کہ اس معاہدے میں اسرائیل سے منسلک اہداف پر حملے روکنا شامل نہیں تھا۔