’زیرو ٹالرنس‘ پالیسی والے نئے مشیر برائے احتساب کون ہیں؟

وزیر اعظم کے نئے مشیر برائے احتساب و داخلہ بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کہا کہنا ہے کہ وہ ’احتساب سب کا‘ کے اصول پر عمل کریں گے کیونکہ انہیں خدا کو جواب دینا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 26 جنوری کو مصدق عباسی  کی تقرری کا  نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ( تصویر بشکریہعطا الرحمن عباسی)

وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے کہا ہے کہ وہ اپنی نئی ذمہ داری ایمان داری، شفافیت، قانون اور اللہ تعالیٰ پر پختہ ایمان کے ساتھ ادا کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اور ’احتساب سب کا‘ کے اصول پر عمل کریں گے کیونکہ انہیں خدا کو جواب دینا ہے۔

انہوں نے یہ بات انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کی۔ مصدق عباسی نے وزارت داخلہ میں قائم اپنے نئے دفتر کا چارج سنبھال لیا ہے جو 24 جنوری کو سابق مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے پر خالی ہوا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے 26 جنوری کو مصدق عباسی کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

68 سالہ مصدق عباسی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد کے گاؤں بیروٹ کے ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

وہ قومی احتساب بیورو میں احتساب کا وسیع تجربہ رکھنے والی اہم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

گاؤں میں تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے باعث مصدق عباسی کا بچپن دوردراز کے سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے گزرا۔

پڑھائی کے ساتھ مال مویشی اور امور زمینداری سرانجام دیتے مصدق عباسی نے پرائمری اور مڈل تک تعلیم بیروٹ سے حاصل کی جب کہ میٹرک راولپنڈی کی تحصیل مری کے ایک ہائی سکول اوسیا سے کیا۔ 

مصدق عباسی کے والد محمد صادق عباسی ایک علمی اور سیاسی شخصیت تھے جو علاقے میں زمینداری کے شعبے سے منسلک رہے۔

صادق عباسی قیام پاکستان قبل اور بعد میں جماعت اسلامی سے وابستہ رہے اور علاقے میں اس کے اجلاس بھی منعقد کروایا کرتے تھے۔ 

مصدق عباسی نے گورنمنٹ کالج مظفرآباد سے انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد 1974 میں پاکستان آرمی میں بحیثیت کمیشنڈ افسر شمولیت اختیار کی اور دو سال کی تربیت مکمل کرنے کے بعد بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ اپنی عسکری زندگی کی شروعات کی اور کرنل کے عہدے تک آرمی ایوی ایشن میں  بطور پائلٹ 24 سکوارڈن کی کمانڈ کی۔

بعدازاں انہوں نے سندھ رینجرز میں خدمات سرانجام دیں اور وہیں سے بریگیڈیئر رینک میں ریٹائر ہو گئے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں قومی احتساب بیورو میں بحیثیت ڈائریکٹر ریسرچ تعینات ہوئے۔ بعد ازاں انہیں پشاور میں ڈائریکٹر جنرل نیب خیبر پختونخوا تعینات کردیا گیا۔

2011 میں ان کا تبادلہ پشاور سے اسلام آباد کر دیا گیا۔ وہیں سے نیب میں 12 برس خدمات سرانجام دینے کے بعد ریٹائرہو کر ملک کی جامعات میں بدعنوانی کے موضوعات پر لیکچر دینے کے ساتھ مختلف اخبارات کے لیے آرٹیکلز لکھنے لگے۔

قومی احتساب بیورو اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں تعینات ایک افسر شبیر احمد نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے مصدق عباسی کے ماتحت اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں کام کیا جب 14 دسمبر 2011 کو ان کا پشاور سے تبادلہ کر کے ڈائریکٹر جنرل سپیشل آپریشن اسلام آباد پوسٹ کیا گیا۔ 

انہیں بعدازاں اس عہدے سے ہٹا کر ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو، آگاہی و تدارک اسلام آباد بنایا گیا اور وہیں سے 12 فروری 2014 کو وہ ریٹائر ہو گئے۔

اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں تعیناتی کے دوران انہوں نے رینٹل پاور کیس جب کہ پشاور تعیناتی کے دوران موجودہ صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا امیر مقام کی زائد اثاثہ جات میں نیب طلبی کے علاوہ خیبرپختونخوا پولیس اسلحہ سکینڈل کیس کی نگرانی کی۔

نیب کے ایک سابق سینیئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’قومی احتساب بیورو میں مصدق عباسی کا شمار بہترین افسر کے طور پر کیا جاتا تھا مگر اپنے فیصلوں پر بضد ہونے کے باعث مقامی حکومتوں کے ساتھ ماحول اکثر تناؤ کا شکار رہتا، اس لیے اکثر بڑے کیسوں کی تفتیش انہیں نہیں سونپی جاتی تھی اور ان کی سروس زیادہ تر تبادلوں کی نذر ہوئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ مصدق عباسی کی قابلیت کی وجہ سے ادارے کی تفتیشی افسران ان سے صلاح لیا کرتے تھے مگر ’سیاسی دباؤ کے باعث خود مصدق عباسی کو کھل کر کام کرنے کے کم ہی مواقع میسر آئے‘۔

مصدق عباسی کے خلاف پشاور میں ایک شخص کی شکایت پر انکوائری بھی ہوئی جو بعد میں ثابت نہ ہو پائی تھی۔

مصدق عباسی کے چھوٹے بھائی ولید عباسی نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا: ’مصدق عباسی نے اپنی عسکری سروس کے دوران پیشہ ورانہ تعلیم کے ساتھ ایل یل بی کی ڈگری کی اور ایم بی اے میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔‘

ولیدعباسی نے بتایا کہ ان کے والد صادق عباسی زمینداری کے ساتھ ساتھ ٹھیکیداری بھی کرتے رہے اور ان کا سیاسی تعلق صرف جماعت اسلامی سے رہا۔

’والد صاحب نے جماعت اسلامی کے کئی پروگرام بھی گھر میں منعقد کروائے۔ ان کا خاکسار تحریک یا مسلم لیگ سے کوئی تعلق نہیں رہا۔‘

مصدق عباسی کے بھتیجے عطا الرحمن عباسی نے بتایا کہ ’یہ خوشی کا مقام ہے کہ حکومت نے قابلیت کی بنیاد پر مصدق عباسی کو مشیر احتساب بنایا۔

’اگر انہیں کام کرنے دیا گیا تو وہ اپنا کام کرتے رہیں گے کیونکہ ان کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں، کسی گروہ سے نہیں بلکہ ان کا تعلق صرف پاکستان کے ساتھ ہے اور اس سے پہلے بھی بحیثیت ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو انھوں نے میرٹ اور انصاف پر کام کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصدق عباسی کے ایک دیرینہ دوست سعید احمد عباسی کے مطابق ’نیب میں ان کی کارکردگی کے چرچے اور پروفائل کی بنیاد پر حکومت نے انہیں اس اہم عہدے کے لیے چنا جو ان کے اور علاقے کے لیے باعث فخر ہے۔‘

انڈیپنڈنٹ اردو نے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مصدق عباسی کی تقرری پر اظہارِ خیال جاننا چاہا مگر متعدد کوششوں کے باوجود وہ اس متعلق موقف دینے سے گریزاں ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر سردار مہتاب احمد خان نے مصدق عباسی کی تعیناتی پر موقف دینے سے معذرت کی۔

ان کا کہنا تھا ’کافی سوچ و بچار کے بعد میرا یہ گمان ہے کہ اس پر چپ سادھ لی جائے کیونکہ میرا مصدق عباسی سے گہرا ذاتی تعلق رہا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اس پر کوئی سیاسی تبصرہ ممکن ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان