نئی ماں بسمہ معروف ورلڈ کپ میں ٹیم کی قیادت کو تیار

بیٹنگ آل راؤنڈر بسمہ معروف کہتی ہیں: ’پی سی بی کی پالیسی نہ ہوتی تو شاید اب تک میں کھیل چھوڑ چکی ہوتی۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ (نیوزی لینڈ کا) سفر کرسکتی ہوں اور کرکٹ پر توجہ دے سکتی ہوں، یہ جانتے ہوئے کہ میرا بچہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘

بسمہ معروف کو امید ہے کہ کرکٹ میں ان کی واپسی سے پاکستان سمیت دوسرے ممالک میں خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی(تصویر: بسمہ معروف ٹوئٹر اکاؤنٹ)

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف 13 ماہ پہلے کرکٹ کو خیرباد کہتے ہوئے ماں بننے کی تیاری کر رہی تھیں لیکن اس سال مارچ میں وہ نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کریں گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بسمہ معروف کو امید ہے کہ کرکٹ میں ان کی واپسی سے پاکستان سمیت دوسرے ممالک میں خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

خاندان کی حمایت اور کرکٹ سے ان کی محبت بہت اہم تھی لیکن 30 سالہ کرکٹر کا کہنا ہے کہ خاتون کھلاڑیوں کے ماں بننے کی صورت میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے ان کی معاونت کے لیے گذشتہ برس جو پالیسی متعارف کروائی گئی، ان کی کھیل میں واپسی اسی پالیسی کی بدولت ممکن ہوئی۔

بسمہ معروف کے ہاں 30 اگست 2021 کو بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔

کراچی میں روئٹرز سے گفتگو کرتے بسمہ معروف نے کہا: ’اس وقت مجھے اپنے مستقبل کے بارے میں واضح علم نہیں تھا۔ لگتا تھا کہ سب ختم ہو گیا۔ پھر میں نے پی سی بی کی انتظامیہ اور کوچ ڈیوڈ سے بات کی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ واپس آ سکتی ہیں۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ میں خواتین کھلاڑی (زچگی کے بعد) ٹیم میں واپس آتی ہیں۔‘

بسمہ پی سی بی کی پالیسی سے فائدہ اٹھانے والی پہلی کھلاڑی ہیں۔ اس پالیسی کے تحت انہیں تنخواہ کے ساتھ 12 ماہ کی رخصت اور کنٹریکٹ میں توسیع کی ضمانت دی گئی۔ نیوزی لینڈ کے دورے پر ان کی والدہ بھی ان کے ساتھ ہوں گی جو ان کے بچے کی دیکھ بھال کریں گی تاکہ وہ اپنی توجہ کھیل پر مرکوز کر سکیں۔

بیٹنگ آل راؤنڈر بسمہ کہتی ہیں: ’پی سی بی کی پالیسی نہ ہوتی تو شاید اب تک میں کھیل چھوڑ چکی ہوتی۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ سفر کرسکتی ہوں اور کرکٹ پر توجہ دے سکتی ہوں، یہ جانتے ہوئے کہ میرا بچہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ میرے شوہر نے میری بہت مدد کی ہے۔ وہ مجھ سے کہتے رہے کہ میں کھیل میں واپس آ کر دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہوں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ وہ ’زبردست جگہ‘ پر ہیں اور چھ مارچ کو ماؤنٹ مونگانوئی (نیوزی لینڈ) میں ہونے والے پاکستان کے بھارت کے خلاف افتتاحی میچ سے پہلے دوبارہ مکمل طور پر فٹ ہونے کے قریب ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں کامیابی کے لیے پاکستانی ٹیم اب تک کوشش ہی کرتی رہی ہے۔

بسمہ معروف کے مطابق: ’ہم سیمی فائنلز تک نہیں پہنچے۔ اگر ہم وہاں تک پہنچ گئے تو یہ ہماری بڑٖی کامیابی ہوگی۔ ماضی میں ہم نے انفرادی سطح پر کارکردگی دکھائی لیکن بطور ٹیم نتائج حاصل نہیں کر سکے، لیکن اب ہمارے پاس اچھا سکواڈ ہے اور ہم سیمی فائنل میں پہنچنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘

سوشل میڈیا کا کردار

بسمہ معروف کی امید کا تعلق اس تبدیلی کے ساتھ ہے جو انہوں نے 2006 میں اپنے ڈیبیو کے بعد سے پاکستان کرکٹ میں دیکھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرکٹ کے معیار کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ملک میں خاتون کرکٹرز کی اہمیت میں کس قدر اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا سوشل میڈیا کی بدولت ہوا۔

2016 میں انٹرنینشل میچز میں حصہ لینے والی بسمہ معروف کے بقول: ’اُن دنوں سوشل میڈیا نہیں ہوتا تھا اور ہمیں کوئی نہیں جانتا تھا۔ اب سب ہم سے وہی سلوک کرتے ہیں جو مرد کھلاڑیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ہم دوسروں کے لیے مثال بن چکی ہیں۔ یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔‘

انہوں نے ساتھی کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا دو دھاری تلوار ہے اس لیے ورلڈ کپ کے دوران اس سے دور رہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’بلاشبہ بعض اوقات وہ (فالورز) سخت تبصرہ کرتے ہیں لیکن بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا ایسا ہی ہے۔‘

بسمہ نے بتایا: ’2020 میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران میں نے سبق سیکھا کہ ٹور اور بڑے ٹورنامنٹس کے دوران ہمیں سوشل میڈیا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ