امریکہ: مذہب مخالف کوئی بھی چیز پڑھانے پر اساتذہ کی سزا کا بل پیش

اساتذہ پر کم از کم 10 ہزار ڈالر ’فی واقعہ، فی فرد‘ مقدمہ کیا جا سکے گا اور جرمانے ’ذاتی وسائل سے‘ ادا کیے جائیں گے نہ کہ سکول کے فنڈز یا افراد یا گروپوں سے، اگر استاد ادائیگی کرنے سے قاصر ہے تو اس قانون سازی کے تحت انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔

امریکی ریاست کنکٹیکٹ میں 19 نومبر 2020 کو ایک ٹیچر تیسری جماعت کے طلبہ کو پڑھا رہی ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

امریکہ کی ریاست اوکلاہاما کے ریپبلکن سینیٹر روب سٹینڈریج نے ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت لوگ طلبا کے مذہبی عقائد کے منافی نقطہ نظر پیش کرنے والے اساتذہ کے خلاف مقدمہ دائر کرسکیں گے۔

مجوزہ ایکٹ، جسے ’طلبا کے مذہبی عقیدے کے تحفظ کے ایکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے کا مطلب ہے کہ والدین کسی بھی مذہب مخالف مواد والی کتاب کو ہٹانے کا مطالبہ سکول سے کرسکتے ہیں۔

ہم جنسی پرستی سے متعلق معاملات، ارتقا، بگ بینگ تھیوری اور یہاں تک کہ برتھ کنٹرول جیسے مضامین بھی ہٹائے جاسکتے ہیں۔

اساتذہ پر کم از کم 10 ہزار ڈالر ’فی واقعہ، فی فرد‘ مقدمہ کیا جا سکے گا اور جرمانے ’ذاتی وسائل سے‘ ادا کیے جائیں گے نہ کہ سکول کے فنڈز یا افراد یا گروپس سے۔ اگر استاد ادائیگی کرنے سے قاصر ہے تو اس قانون سازی کے تحت انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔

یہ قانون اگلے ہفتے تعلیمی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا لیکن اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے اساتذہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے کون سے مذہبی عقائد استعمال کیے جائیں گے۔

اس قانون کو ’عوامی امن کے تحفظ کے لیے ضروری‘ قرار دیتے ہوئے بل میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

ابھی ایک ماہ قبل سینیٹر سٹینڈریج نے پبلک سکول کی لائبریریوں سے شناخت، جنس اور صنف کے متعلق کتابوں پر پابندی لگانے کا بل پیش کیا تھا۔

حال ہی میں انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے لوگوں میں کتابوں پر پابندی لگانا ایک رجحان بن گیا ہے۔ ٹیکساس ریاست کے نمائندے میٹ کراؤس نے حال ہی میں 800 سے زائد کتابوں کو واچ لسٹ میں شامل کیا ہے، ان میں سے کچھ میں نسل سے متعلق موضوعات اور ایل جی بی ٹی کے مسائل جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کی ریاست ٹینیسی کے ایک سکول بورڈ نے حال ہی میں ہولوکاسٹ کے بارے میں آرٹ سپیگل مین کی پلٹزرانعام یافتہ گرافک میموئر کتاب ماؤس پر اس وجہ سے پابندی لگا دی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں اس میں خاتون کی عریانیت پر مبنی تصویرہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کتاب کے موضوعات ’بہت زیادہ بلوغت پر مبنی‘ ہیں۔ مصنف نے اس اقدام کو ’اورویلین‘ کا نام دیا۔

یہودی آباو اجداد کے حامل گرافک ناول نگار نیل گیمن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف ایک قسم کے لوگ ہیں جو ماؤس پر پابندی لگانے کے لیے ووٹ دیں گے، جو کچھ بھی وہ آج کل خود کو کہہ رہے ہیں۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے روب سٹینڈریج سے اس بل کے بارے میں مزید تفصیل معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا