فیصل واوڈا کے پانچ بڑے تنازعے: فوجی بوٹ سے پستول تک

فیصل واوڈا اپنی غیرمعمولی سرگرمیوں اور متنازع بیانات کے باعث اکثر خبروں کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور جیتے (اے پی پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بدھ کو نااہل قرار دیے جانے والے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن فیصل واوڈا کراچی کی ایک مشہور کاروباری شخصیت ہیں۔

ان کے پاکستان اور بیرون ممالک میں متعدد کاروبار ہیں، جن میں پرتعیش گاڑیوں کی درآمد بھی شامل ہے۔ انہیں کئی بار کراچی کی سڑکوں پر ہیوی بائیک چلاتے دیکھا گیا ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں انہیں خبروں میں رہنے کا فن آتا ہے۔

2018 کے عام انتخابات میں وہ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور انہوں نے حیران کن طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کو چھ سو سے زائد ووٹوں سے ہرا دیا۔

آئیں اس 49 سالہ سیاست دان کی شخصیت کے گرد اب تک کے پانچ بڑے تنازعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔   

پانچ بڑے تنازعات 

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا ٹی وی سکرین پر 2017 کے بعد تواتر سے نظر آئے۔ ابتدا میں ان کے نام کے ساتھ منفرد ذات واوڈا کے باعث وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے۔ پھر وہ اپنی غیرمعمولی سرگرمیوں اور متنازع بیانات کے باعث خبروں کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

ان کی سرگرمیوں پر سوشل میڈیا پر بھی منقسم آرا سامنے آتی رہی ہیں۔ ان کی ان سرگرمیوں اور متنازع بیانات پر جب بھی کسی چینل پر پی ٹی آئی کے کسی رہنما سے ان کے متعلق پوچھا گیا تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے، یہ سوال فیصل واوڈا سے خود پوچھیں۔ 

بوٹ تنازع 

فیصل واوڈا کو ایک نجی نیوز چینل کے لائیو ٹاک شو میں فوجی بوٹ کو میز پر رکھنے کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

14 جنوری 2020 کو مقامی نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے اینکر پرسن کاشف عباسی کے پروگرام ’آف دا ریکارڈ‘ میں شرکت کے دوران فیصل واوڈا نے اچانک میز کے نیچے رکھے ہوئے ایک بوٹ کو ٹیبل رکھ دیا۔

اس ناپسندیدہ عمل کے نتیجے میں پروگرام میں شریک پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور مسلم لیگ ن کے بیریسٹر جاوید عباسی احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے۔

اس پروگرام کے بعد سوشل میڈیا پر فیصل واوڈا پر شدید تنقید کی گئی اور انہیں ’بوٹ والی سرکار‘ کہہ کر پکارا گیا۔ ان دنوں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کرنے پر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے مقبول نعرے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو #بوٹ_کوعزت_دو‘ ہیش ٹیگ کا ٹرینڈ بنا کر ن لیگ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فیصل واوڈا سے وضاحت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر دو ہفتوں کے لیے کسی بھی ٹی وی شو میں شرکت پر پابندی لگا دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی پروگرام میں بوٹ لانے والے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے ’آف دا ریکارڈ‘ پروگرام پر دو ماہ کے لیے کی پابندی عائد کر دی تھی۔ کاشف عباسی کو بھی دو ماہ کے لیے کسی بھی ٹی وی چینل پر آنے سے روک دیا تھا۔

یہ معاملہ لاہور کی ایک مقامی عدالت بھی پہنچا جہاں ایک وکیل رانا نعمان نے فیصل واوڈا کے خلاف قومی سلامتی کے اداروں کی تضیک کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرانے کے لیے درخواست دی۔ اس پر عدالت نے تھانہ پرانی انار کلی کے ایس ایچ او کو فیصل کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔

بلٹ پروف جیکٹ کے ساتھ انٹری 

نومبر2018 میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر ایک شدت پسند حملے کے بعد فیصل واوڈا اپنے نجی گارڈز کے ساتھ جدید اسلحے سے لیس اور بلٹ پروف جیکٹ پہن کر چینی قونصل خانے کے باہر پہنچ گئے۔

مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے آئے ہیں اور وہ ملک کے لیے لڑیں گے۔ فیصل واوڈا کے اس عمل پر انہیں سوشل میڈیا پر آڑھے ہاتھوں لیا گیا اور ان کی کئی میم بنائی گئیں۔

ابھی نندن کے طیارے پر پستول لہرانا

فروری 2019 میں جب پاکستانی فضائیہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ گرایا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تو فیصل واوڈا نے پستول کے ساتھ بھارتی جہاز کے ملبے پر پاؤں رکھ کر پاکستانی پرچم کے ساتھ تصویریں بنوائیں۔

پانچ ہزار لوگوں کو لٹکانے والا بیان

جون 2019 میں ایک نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر ملک میں پانچ ہزار بندوں کو سرعام لٹکا دیا جائے تو 22 کروڑ لوگوں کی قسمت بدل جائے گی۔

اس پر حامد میر نے انہیں آئین اور قانون کے تحت پانچ ہزار لوگوں کو لٹکانے کا مشورہ دیا تو فیصل نے کہا کہ اس طرح تو 20 نسلیں گزر جائیں گی مگر ان کی خواہش پر عمل نہیں ہوسکے گا۔

اس بات پر بھی سوشل میڈیا صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

وسیم اختر سے ’لفظی جنگ‘

نومبر 2019 میں فیصل واوڈا اور اس وقت کے میئر کراچی وسیم اختر کے درمیان الفاظ کی جنگ کا خاصہ چرچا رہا۔ یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب فیصل واوڈا نے کراچی کے صحافیوں سے گفتگو میں وسیم اختر پر کرپشن کے الزامات لگائے۔

اس غیرضروری بیان سے حکومت کے لیے سیاسی مشکلات پیدا ہوئیں جب وسیم اختر نے فیصل کو ’ان گائیڈیڈ میزائل‘ (بغیر ہدف کا ہتھیار) قرار دیا۔ ویسم اختر نے وزیراعظم سے اپیل کی وہ انہیں سمجھائیں ورنہ ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتی۔

ابھی واضح نہیں کہ آیا الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کے بعد وہ پاکستان کے سیاسی افق پر موجود رہیں گے یا نہیں۔ تاہم تاریخی طور پر اس قسم کے عدالتی فیصلے کم ہی کسی کو سیاست سے دور رکھ پائے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست