جہلم: جہاز کی نچلی پرواز سے سکول کی چھت گرگئی، پرنسپل پر مقدمہ

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ایک جہاز بدھ کو دن کے وقت نچلی پرواز کرتا ہوا تیزی سے گزرا جس سے انتہائی اونچی آواز گونجی، ایسا محسوس ہوا جیسے زلزلہ آیا ہو اور اسی دوران سکول کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں سات سے آٹھ بچے زخمی ہوئے۔

پولیس نے سکول ایجوکیشن کے مقامی افسر مبشر حنیف کی درخواست پر سکول کی پرنسپل کےخلاف  مقدمہ درج کیا(تصویر: ریسکیو 1122)

پنجاب کے ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان میں بدھ (16 فروری) کو ایک جہاز کی نچلی پرواز کے نتیجے میں نجی سکول کی چھت گرنے سے سات بچوں کے زخمی ہونے کا مقدمہ سکول کی پرنسپل کے خلاف درج کر لیا گیا۔

محکمہ سکول ایجوکیشن کے مقامی افسر مبشر حنیف کی جانب سے پرنسپل کے خلاف درج کروائے گئے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک اکیڈمی کو غیر قانونی طور پر نجی سکول کا درجہ دے کر چلایا جا رہا تھا۔

پولیس کے مطابق اکیڈمی کی عمارت بھی بوسیدہ تھی، جس میں سکول کھولنے کی اجازت نہیں لی گئی تھی، اس لیے بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگانے کے جرم میں سکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

پنڈ دادن خان کے رہائشی محمد اقبال جو واقعے کے وقت وہاں موجود تھے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایک جہاز دن کے وقت نچلی پرواز کرتا ہوا تیزی سے گزرا جس سے انتہائی اونچی آواز گونجی اور ہوا کے پریشر سے پتے اڑنے لگے، درخت ہلتے رہے اور ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے کوئی زلزلہ آیا ہو۔ گاؤں میں خوف وہراس پھیل گیا اور اسی دوران اس سکول کی چھت گر گئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’بچوں کی چیخ وپکار پر اہل علاقہ جمع ہو گئے اور بچوں کو نکالنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر میں ریسکیو کی گاڑی بھی پہنچ گئی جس پر شدید زخمی بچوں، جن کی تعداد سات یا آٹھ تھی، کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘

تھانہ پنڈ دادن خان کے تفتیشی افسر نعیم شہزاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سکول کے جس کمرے کی چھت گری تھی اس میں 15 سے 20 بچے موجود تھے۔ کمرہ کچا اور چھت بوسیدہ ہونے کی وجہ سے مسافر طیارے کی نچلی پرواز کے پریشر کی وجہ سے چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں سات سے آٹھ بچے اور ایک سکول ٹیچر بھی زخمی ہوگئیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جب پولیس موقع پر پہنچی تو زخمی بچوں کو اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے نکال رہے تھے، جنہیں بعد میں ریسکیو ٹیموں نے ہسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔‘

قانونی کارروائی:

اس واقعے کے حوالے سے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر پنڈ دادن خان مبشر حنیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گاؤں میں ایک اکیڈمی تھی جسے ثمینہ یاسمین نے بغیر اجازت ہی سکول بنا دیا تھا۔ اس سکول کا نہ کوئی بورڈ تھا، نہ ہی عمارت اس قابل تھی کہ اسے سکول کا درجہ دیا جائے اور اس کی رجسٹریشن بھی نہیں کروائی گئی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ہم نے موقعے پر پہنچ کر دیکھا کہ جہاز گزرنے کی گونج اور ہوا کے پریشر سے سکول کی چھت گری، لہذا غیر قانونی سکول بنانے پر اس کی مالک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔‘

تفتیشی افسر نعیم شہزاد کے بقول انہیں درخواست موصول ہوئی تو وہ کارروائی کے پابند ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سکول پرنسپل کے گھر گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھیں اور آج (جمعرات کو) انہوں نے عدالت سے عبوری ضمانت کروا لی ہے، لہذا ضمانت منسوخ ہونے پر ہی ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان کے اکثر علاقوں میں بیشتر اکیڈمیاں اور چھوٹے سکول بغیر رجسٹریشن کے چلائے جاتے ہیں اور متعدد مقامات پر بچوں کی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز بھی منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس