سابق سینیٹر رحمٰن ملک 70 برس کی عمر میں چل بسے

رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری نے ان کی وفات کی تصدیق کی۔ وہ کئی دنوں سے کرونا وائرس کی بنا پر ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

رحمٰن ملک کو   سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق وزیر داخلہ، سینیٹر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسلام آباد میں 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری نے ان کی وفات کی تصدیق کی۔

وہ کئی دنوں سے کرونا وائرس کے باعث اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے اور ان کے پھیپھڑے متاثر ہوئے تھے۔

یکم فروری کو پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ کرونا وائرس کی پیچیدگیوں کے باعث رحمٰن ملک کو وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے۔

کراچی یونیورسٹی سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے رحمٰن ملک ملکی سیاست میں ایک کردار سمجھے جاتے تھے۔ وہ 2008 سے 2013 کے دوران ملک کے وزیر داخلہ بھی رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔

رحمٰن ملک کی خدمات کے اعتراف میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ شجاعت اور نشان امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

انہوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا ہے۔

رحمٰن ملک کے انتقال پر پاکستانی سیاست دانوں اور دیگر افراد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سابق وزیر داخلہ اور سینیٹر رحمٰن ملک کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اپنے پیغام میں لکھا کہ انہیں رحمٰن ملک کے انتقال پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ممتاز علی چانڈیو نے رحمٰن ملک کی وفات کو ایک 'بڑا نقصان' قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان