’پاکستانی پرواز کے لیے جہاں جانا ہے، نہیں پہنچ پا رہے‘

یوكرین میں پھنسے پاكستانی طالب علم ثنااللہ سرحدی شہر سومی میں موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’ہم جنگ میں ہیں، وہاں تک نہیں پہنچ سكتے جہاں ہمیں پہنچنے كا كہا جا رہا ہے۔‘

’حكومت پاكستان نے یوكرین میں پھنسے پاكستانوں كے لیے پروازوں كا اعلان تو كیا نے لیكن ہم بالكل جنگ میں ہیں اور وہاں تک نہیں پہنچ سكتے جہاں ہمیں پہنچنے كا كہا جا رہا ہے۔‘

یہ كہنا تھا جنگ زدہ یوكرین میں پھنسے ایک پاكستانی طالب علم ثنا اللہ كا جو سرحد پر واقع شہر سومی میں موجود ہیں۔

یاد رہے كہ پاكستان نے اپنے شہریوں كو یوكرین سے نكالنے كی خاطر خصوصی پروازوں كا فیصلہ كیا ہے، تاہم بہت سے پاكستانی ایسے ہیں جو اس سہولت سے مستفید نہیں ہو سكیں گے۔

ایسے ہی پاكستانیوں كا ایک گروہ یوكرین كے شمال مغربی شہر سومی میں موجود ہے، جس میں میڈیكل كے 15 طالب علم ہیں، جنہوں نے اس وقت ایک بنكر میں پناہ لے ركھی ہے۔

روس كی سرحد كے قریب واقع یوكرین كے شہر سومی پر روسی فوجوں نے جمعرات اور جمعے كی درمیانی شب قبضہ كر لیا تھا۔

سومی سٹیٹ یونیورسٹی میں میڈیكل كے طالب علم ثنا اللہ، جن كا تعلق خیبر پختون خوا كے ضلع صوابی سے ہے، نے انڈپینڈنٹ اردو كو بتایا كہ روسی فوجی شہر میں رات دس سے صبح سات بجے تک كرفیو لگا دیتے ہیں۔

انہوں نے كہا كہ روسی فوجی كسی كو شہر سے باہر جانے كی اجازت بھی نہیں دے رہے ہیں، اور ایسے میں ان كے لیے ٹرنوپل تک پہنچنا بالكل بھی ممكن نہیں ہے۔

قومی ائیرلائن نے یوكرین میں پھنسے ہوئے پاكستانیوں كو نكالنے كے لیے خصوصی پروازوں كا انتظام كیا ہے، جو یوكرین كے مغربی ملک پولینڈ سے اڑیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی آئی اے كے مطابق یوكرین كے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے پاكستانیوں كو اپنے طور پر ٹرنوپل آنا پڑے گا، جہاں سے پاكستانی سفارت خانہ انہیں پولینڈ لے كر جائے گا۔

تاہم ثنا اللہ كا كہنا تھا كہ سومی ٹرنوپل سے 900 كلومیٹر دور ہے اور ان كے لیے جنگ میں اتنا لمبا سفر كرنا ممكن نہیں ہے۔ ’روسی فوجی ہمیں شہر سے باہر جانے بھی نہیں دے رہے، ایک عربی لڑكے نے جانے كی كوشش كی تو فوجیوں نے اسے زدوكوب كیا۔‘

انہوں نے كہا كہ جنگ كے دوران اتنا لمبا سفر كرنے كے اپنے مسائل ہیں كیونكہ اس علاقے میں پیٹرول بھی دستیاب نہیں ہے، اور نہ ہی بازار میں كھانے پینے كی اشیا میسر ہیں۔

پاكستانی طالب علم كا كہنا تھا كہ ان كے پاس پیسے بھی ختم ہو رہے ہیں، جبكہ پاكستان سے آنے والی رقوم بھی وہ بنک سے حاصل نہیں كر پا رہے۔

ثنا اللہ نے مزید كہا كہ سومی میں امریكی ڈالر اور یورو بھی قبول نہیں كیے جا رہے ہیں، جبكہ وہاں درجہ حرارت منفی دس ڈگری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا