یوکرین پر روسی حملہ: کیا یہ کرپٹو میں پیسہ لگانے کا بہترین وقت ہے؟

یوکرین پر روس کے حملے کے فوراً بعد عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی اور ملکی سطح پر سٹاک ایکسچینج میں افواہوں کا بازار گرم رہا اور اس دوران کئی افراد نے نفع اور متعدد نے نقصان اٹھایا۔

یوکرین  پر روسی حملے کے ساتھ ہی پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو پروموٹ کرنے والے کئی افراد نے سوشل میڈیا پر صارفین کو کوائنز میں گراوٹ کے پیش نظر سرمایہ کاری کا مشورہ دینا شروع کر دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین پر روس کے حملہ آور ہونے کے ساتھ ہی جمعرات کو کرپٹو کرنسی اور سٹاک مارکیٹ میں افواہوں کی وجہ سے کوائنز اور حصص کی قیمتیں اوپر نیچے ہونا شروع ہوگئیں۔

اس دوران پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو پروموٹ کرنے والے کئی افراد نے سوشل میڈیا پر صارفین کو کوائنز میں گراوٹ کے پیش نظر سرمایہ کاری کا مشورہ دینا شروع کر دیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر پرنس ایم گولڈز سے بات کی جو گذشتہ 16 سال سے مختلف سٹاک مارکیٹوں میں ٹریڈنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔

گولڈز کا کہنا تھا: ’عالمی سطح پر ٹرینڈ ہے کہ یوکرین تنازع کے بعد کرپٹو کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کا فائدہ حاصل کرنے لیے اس میں سرمایہ کاری کی جائے۔‘

گولڈز نے مزید بتایا: ’کرپٹو میں سرمایہ کاری عمومی طور پر بھی نفع بخش ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر صارف اپنی تحقیق خود کرے۔‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’لوگوں کو سرمایہ کاری کی تعریف سمجھنی ہو گی۔ یہ ایسے پیسوں سے کی جاتی ہے، جس کی آپ کو ہنگامی حالات میں ضرورت نہ ہو اور آپ اسے کھو دینے کا رسک لے سکیں۔‘

ساتھ ہی گولڈز کا ماننا ہے کہ ’کرپٹو کرنسی کا بلاک چین مالی نظام بہت شفاف ہے۔‘

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ’مختلف بین الاقوامی حالات کی وجہ سے کرپٹو کرنسی میں گراوٹ کے دوران سرمایہ کاری کرنے کے رجحان سے میں صرف اسی صورت میں مطمئن ہوں کہ جب افراد کو نقصان اور رسک سے متعلق سرمایہ کاری کی تربیت دی جا رہی ہو۔‘

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ کو قانونی پیرائے میں لانے کے لیے کوشاں اور میڈیا پرسن وقار ذکا کے مطابق کرپٹو مارکیٹ میں گراوٹ اس وجہ سے آتی ہے کہ کئی صارفین فیوچر ٹریڈنگ کر رہے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وقار کا کہنا ہے: ’کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے کے مختلف طریقوں میں سے ایک فیوچر ٹریڈنگ ہے، جس میں صارف اپنی سرمایہ کاری مستقبل کے امکانات سے جوڑتا ہے۔ مثال کے طور پر صارف کو یہ سہولت ہے کہ اگر ان کا مخصوص کوائن ایک مخصوص حد سے نیچے آئے تو خودکار طریقے سے ان کی سرمایہ کاری اس کوائن سے ہٹا کر سٹیبل کوائن میں منتقل کر دی جائے۔‘

وقار ذکا کا مزید کہنا تھا کہ ’جب بین الاقوامی سطح پر کسی سیاسی یا جغرافیائی اقدام پر کرپٹو مارکیٹ میں مختلف افواہوں کے پیش نظر گراوٹ آتی ہے تو فیوچر ٹریڈنگ کرتے ہوئے کئی صارفین کی سرمایہ کاری خود کار نظام کے تحت اپنے اپنے مخصوص کوائن سے نکل جاتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا: ’فیوچر ٹریڈنگ کی تھوڑی سی مارکیٹ گرنے سے باقی لوگ ڈر کر اپنی سرمایہ کاری نکال لیتے ہیں، جس سے گراوٹ کچھ دیر کے لیے بڑھ جاتی ہے۔‘

بقول وقار ذکا: ’گراوٹ صرف فیوچر ٹریڈنگ کے ضمن میں ہی آتی ہے کیوں کہ صارفین اس کے پہلوؤں سے لاعلم ہوتے ہیں۔ جو لوگ خالص سرمایہ کاری کی نیت سے کوائن کو ہولڈ کرکے بیٹھے ہیں، وہ کبھی بھی سیاسی یا جغرافیائی حالات پر ٹریڈنگ نہیں کرتے۔‘

کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ کے لیے استعمال ہونے والی موبائل ایپ بائنانس پر موجود مختلف کوائن کے گراف کے مطابق کئی کرپٹو کرنسیوں نے وقتی گراوٹ برداشت کرکے دوبارہ سے بہتر پوزیشن حاصل کر لی ہے۔

جمعے کو صبح نو بجے اخذ کیے گئے گراف کے مطابق آکلا ٹوکن کے نام کا ایک کوائن جو رواں ہفتے کے آغاز میں ایک اعشاریہ 57 ڈالر کا تھا، یوکرین پر حملے والے روز یعنی 23 فروری کی رات کو صفر اعشاریہ 82 ڈالر تک پہنچ گیا۔

لیکن آکلا ٹوکن نے وقتی گراوٹ برداشت کرکے گذشتہ 24 گھنٹوں میں خود کو 29 فیصد مستحکم کرلیا ہے اور اب یہ 1.16 ڈالر پر فروخت ہو رہا ہے۔

گذشتہ تین سال سے کرپٹو ٹریڈنگ کرنے والے ایک صارف کامران حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جن سرمایہ کاروں نے صفر اعشاریہ 82 ڈالر پر آکلا ٹوکن خریدا ہو گا، انہیں یقینی طور پر نفع ہوا ہے، لیکن جو افراد وقتی گراوٹ کو نہ سمجھتے ہوئے اپنی سرمایہ کاری اس کوائن سے نکال چکے ہیں انہیں نقصان ہوا ہے۔‘

اسی طرح ایڈوینچر گولڈ نامی کرپٹو کوائن 23 فروری کو 0.83 ڈالر پر گر گیا تھا لیکن گذشتہ چار گھنٹوں میں یہ وقتی گراوٹ سے نکل کر 1.31 ڈالر پر پہنچ گیا۔

افواہوں سے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ سے بات کی۔

انہوں نےبتایا کہ ’پاکستان میں سٹاک مارکیٹ کے اندر سرمایہ کاری افواہوں اور ہیرا پھیری کی بنیاد پر کرنے کا رجحان موجود ہے۔ افواہوں کی بنیاد پر آٹھ سو یا ایک ہزار پوائنٹس اوپر نیچے ہو جاتے ہیں جو نہیں ہونا چاہیے۔‘

ظفر پراچہ نے اپنا مشاہدہ شیئر کرتے ہوئے کہا: ’میں دیکھ رہا تھا کہ جب یوکرین پر حملہ ہوا تو یورپ اور امریکہ کی سٹاک مارکیٹ ایک فیصد سے بھی کم نیچے گری۔ اب وہ لوگ تو اس کے براہ راست متاثرین ہیں لیکن پھر بھی وہاں حالات خراب نہیں ہوئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی سٹاک مارکیٹ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر اوپر نیچے جانے لگتی ہے۔‘

ظفر پراچہ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’فرض کریں کہ کسی آئل کمپنی کا فی شیئر 24 گھنٹوں میں دو سو روپے سے تین سو روپے تک چلا جاتا ہے۔ اب اس صورت حال میں آئل کمپنی کا بطور کمپنی کیا کردار ہے؟ کیا انہوں نے اپنے پیٹرول پمپس کی تعداد بڑھا دی ہے؟ کیا انہوں نے اپنے کمپنی کے ذخائر یا وسائل میں اضافہ کیا؟ نہیں بلکہ انہوں نے افواہوں کا فائدہ اٹھایا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’افواہوں اور ہیرا پھیری کے ذریعے سٹاک میں حصص کی قیمتیں بڑھانا یا گھٹانا قانونی طور پر جرم ہے اور ماضی میں کئی مرتبہ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے اس کے خلاف کارروائی کی ہے۔‘

نوٹ: اس رپورٹ کا مقصد قارئین کو کرپٹو کرنسی یا سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے ابھارنا ہرگز نہیں بلکہ موجودہ صورت حال سے آگاہ کرنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت