فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق کرپٹو کرنسی اور پراپرٹی گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں سرفہرست کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اثاثے رہے، پاکستان نے 2021 میں تقریباً 20 بلین ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی قدر ریکارڈ کی، جو کہ ملک کے موجودہ وفاقی ذخائر سے زائد ہے۔
سٹیٹ بنک پاکستان نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن جیسی ورچوئل کرنسیاں حکومت کی طرف سے جاری کردہ یا ضمانت یافتہ قانونی حیثیت نہیں رکھتیں لیکن تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود، کرپٹو کرنسیوں میں پاکستانیوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
پاکستان 2020-21 کے دوران کرپٹو کرنسی اپنانے کے انڈیکس میں ہندوستان اور ویتنام کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا ’پاکستان نے 2020-21 میں تقریباً 20 بلین ڈالر کی کریپٹو کرنسی کی مالیت ریکارڈ کی، جس میں 711 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔‘
سٹیٹ بینک نے ابھی تک FPPCI کے نتائج پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی آمد، بہت زیادہ لیوریج کی دستیابی اور کم لین دین کی لاگت کی وجہ سے کرپٹو کرنسیز کورونا وائرس کی وبا کے دوران پروان چڑھیں۔
چیمبر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’پاکستانی سرمایہ کاروں کے ذریعے استعمال ہونے والا سب سے بڑا کرپٹو ایکسچینج بائننس ہے جس کا صدر دفتر کیمن آئی لینڈ میں ہے جب کہ دیگر مشہور پلیٹ فارمز میں لوکل بٹ کوائنز ڈاٹ کام اور بائینومو و دیگر شامل ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق پاکستان میں تقریباً 67 فیصد کرپٹو سرمایہ کار مرکزی خدمات کا استعمال کرتے ہیں جب کہ صرف 33 فیصد کرپٹو سے متعلق لین دین کے لیے دوسرے پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔
روایتی بین الاقوامی ادائیگی کے آلات جیسے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز، ان کرنسیوں کی خریداری کے لیے استعمال نہیں کیے جا سکتے ہیں کیونکہ سٹیٹ بینک کی جانب سے مالیاتی اداروں پر اس کی پابندی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف پی سی سی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لیے زیادہ تر سرمایہ کار بینک ٹرانسفر کا استعمال کرتے ہیں یا اس مقصد کے لیےجاز کیش یا ایزی پیسہ جیسے متبادل ذرائع استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا نے دسمبر 2020 میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی اور مارچ 2021 میں ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دی جس نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں حتمی فیصلہ صرف وفاقی حکومت ہی لے سکتی ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے ایک قومی کرپٹو کرنسی حکمت عملی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے معاشی مفادات کے تحفظ اور نئے نظام کی کمزوریوں کو کم کرنے کے لیے نیا مالیاتی نظام جلد از جلد اپنایا جائے جس کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک بھی ہونا چاہیے۔
دنیا بھر میں 5,000 سے زیادہ مختلف کرپٹو کرنسیز گردش میں ہیں۔ یہ ورچوئل یا ڈیجیٹل کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں جو پیئر ٹو پیئر نیٹ ورک میں تمام لین دین کرتی ہیں۔
کراچی کے ایک بڑے بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی طرف سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ میں جمعہ کو کہا گیا ’مقامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے اہم اثاثوں میں کرپٹو کرنسی اور پراپرٹی 2021 میں پاکستان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اثاثے رہے۔‘