سندھ میں رابطہ مہم میں تاخیرکردی مگر دیر آید درست آید: شاہ محمود

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ سندھ میں ان کی جماعت کو آنے میں تاخیر تو ہوئی لیکن یہ ’دیر آید درست آید‘ والی بات ہے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی وائس چیئرمین اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سندھ میں رابطہ مہم چلانے میں ان کی جماعت نے دیر ضرور کی ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ’دیر آید درست آید‘۔

وہ منگل کو لاڑکانہ میں سفر کے دوران انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کر رہے تھے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کا حقوق سندھ مارچ مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سینیئر نائب صدر امیر بخش بھٹو، وفاقی وزیر اسد عمر، وفاقی وزیر علی زیدی سمیت دیگر مرکزی و صوبائی رہنماؤں کی قیادت میں پیر کی شام لاڑکانہ پہنچا تھا۔

حقوق سندھ مارچ سے قبل جلسے کے منتظمین امیر بخش بھٹو اور اللہ بخش انہڑ کو جلسہ گاہ کے لیے انتظامیہ کی جانب سے مشکلات کا سامنا رہا۔

پارٹی لاڑکانہ شہر کی معروف شاہراہ رائل روڈ پر جلسہ کرنے کی خواہاں تھی، تاہم انتظامیہ چاہتی تھی یہ جلسہ وہاں پر نہ ہو۔

کافی جدوجہد کے بعد تحریک انصاف کو جلسہ گاہ کا اجازت نامہ تو مل گیا لیکن مشکلات یہیں ختم نہیں ہوئیں۔

عین جلسے سے چند گھنٹے قبل جلسہ گاہ میں سیوریج کا گندا پانی آگیا۔ اس صورتحال میں امیر بخش بھٹو اور اللہ بخش انہڑ فوری طور پر جلسہ گاہ پہنچے اور انتظامیہ سے شکایت کی۔

اس پر اسسٹنٹ کمشنر لاڑکانہ احمد علی سومرو موقعے پر پہنچے اور اپنے سامنے پانی جلسہ گاہ سے نکلواتے دکھائی دیے۔

تحریک انصاف کی صفوں میں اختلافات

جلسے سے قبل تحریک انصاف کی اندرونی صفوں میں بھی اختلافات کھل کر سامنے آئے۔

لاڑکانہ سے سینیٹر منتخب ہونے والے سیف اللہ ابڑو کو جلسے کے انعقاد میں مدد کی ہدایت کی گئی تھی۔

تاہم ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اللہ بخش انہڑ چاہتے تھے کہ یا تو پارٹی جلسے کا انتظام انہیں سونپیں یا پھر سیف اللہ ابڑو کو۔

دوسری جانب سیف اللہ ابڑو بھی یہی چاہتے تھے کہ جلسہ شہر کی سڑک پر نہیں بلکہ لاڑکانہ میونسپل سٹیڈیم یا کسی دوسرے کھلے میدان میں ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ عوامی طاقت کا مظاہرہ ہو۔

آخر کار جلسے کا انتظام امیر بخش بھٹو اور اللہ بخش انہڑ نے سنبھالا اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اپنی ہی پارٹی کی مرکزی قیادت کی موجودگی کے باوجود جلسے میں شرکت نہیں کی۔

یہاں تک کہ ایم پی اے لاڑکانہ معظم علی عباسی کی جانب سے عشائیے میں بھی دعوت کے باوجود شریک نہیں ہوئے۔

لاڑکانہ جلسہ سے قبل امیر بخش بھٹو اور اللہ بخش انہڑ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ماضی میں سیف اللہ ابڑو کی دعوت پر جب وزیراعظم عمران خان لاڑکانہ آئے تھے تو پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان نے ان کے پتلے جلائے تھے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیش آئی تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما جب لاڑکانہ میں جلسہ گاہ پہنچے تو پنڈال میں بیٹھے شرکا کی بڑی تعداد نے ان کا خیر مقدم کیا۔

امیر بخش خان بھٹو اور وفاقی وزیر علی زیدی نے تقریر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

امیر بخش بھٹو کے سندھی زبان میں کیے گئے خطاب کے چند کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جو پیپلزپارٹی چھوڑتا ہے وہ ہیرو سے زیرو بن جاتا ہے‘

شاہ محمود قریشی نے جلسے کے بعد میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ پہلے لاڑکانہ میں صرف پیپلز پارٹی کے جھنڈے دیکھائی دیتے تھے لیکن اب تحریک انصاف کا جھنڈا بھی شانہ بہ شانہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کو برے وقت میں نہیں چھوڑا بلکہ پیپلزپارٹی اس وقت اقتدار میں تھی اور آصف علی زرداری صدر مملکت تھے، تب امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کیس پر ’اپنے ضمیر کی آواز سنتے ہوئے‘ نہ صرف وزارت چھوڑی بلکہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ بھی دیا۔

شاہ محمود کے مطابق: ’تب انہیں سابق صدر آصف زرداری نے مبینہ طور پر پیغام پہنچایا کہ جو پیپلزپارٹی چھوڑتا ہے وہ ہیرو سے زیرو بن جاتا ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ تب بھی وزیر خارجہ تھے اور آج بھی وزیر خارجہ ہیں اور لاڑکانہ میں اسی جماعت کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے جلسے کے شرکا سے مخاطب بھی ہیں، وہ نہ تو زیرو ہوئے اور نہ ہی انہیں آصف زرداری کی ضرورت پڑی۔

ان کا کہنا تھا سندھ میں ان کی جماعت کو آتے تاخیر تو ہوئی ہے لیکن یہ ’دیر آید درست آید‘ والی بات ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست