قید روسی فوجیوں کی مائیں اپنے بیٹوں کو واپس لے جائیں: یوکرینی وزارت دفاع

یوکرین کی وزارت دفاع نے پکڑے جانے والے روسی فوجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ٹیلی فون نمبرز اور ای میل ایڈریس بھی شائع کیا ہے۔

یوکرین کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے والے روسی فوجیوں کی پریشان حال مائیں آئیں اور میدان جنگ سے پکڑے گئے اپنے بیٹوں کو لے جائیں۔ بظاہر یہ قدم روس کو دباؤ میں لانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق: ’پکڑے جانے والے روسی فوجیوں کو ان کے ماؤں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا بشرط یہ کہ وہ کیئف، یوکرین آئیں۔‘

روس  کے یوکرین پر حملے کے ایک ہفتے بعد کیئف نے درجنوں روسی فوجیوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پریشان حال اور یونیفارم میں ملبوس نہتے نوجوانوں کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز آن لائن گردش کر رہی ہیں۔

کیئف نے روسی والدین کے لیے ٹیلی فون ہاٹ لائن قائم  کر کے حملے کے حق میں روس عوام کی حمایت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

 ہاٹ لائن قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ روسی والدین معلوم کر سکیں کہ آیا ان کے بیٹے مرنے والوں میں شامل ہیں یا پکڑے گئے۔

یوکرین کی وزارت دفاع نے پکڑے جانے والے روسی فوجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ٹیلی فون نمبرز اور ای میل ایڈریس بھی شائع کیا ہے۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپ کا استقبال کر کے کیئف لے جایا جائے گا جہاں آپ کا بیٹا آپ کو واپس کیا جائے گا۔ پوتن کے فسطائیوں کے برعکس ہم یوکرینی، ماؤں اور ان کے پکڑے جانے والے بچوں کے خلاف جنگ نہیں کر رہے۔‘

فوجی ہلاکتیں

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں اب تک 5840 روسی فوجی اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ گو کہ اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ روس نے تسلیم کیا ہے کہ اسے نقصان ہوا لیکن اب تک کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

روسی وزارت دفاع کے مطبق اس کی فوج نے یوکرین کے 15 سو فوجی تنصیبات اور سامان حرب کو تباہ کر دیا جن میں 58 طیارے، 46 ڈرونز اور 472 ٹینک شامل ہیں۔ یوکرین نے اتنے بڑے پیمانے پر اپنے فوجی نقصان کی تردید کی ہے۔

شہری ہلاکتیں

یوکرین کا کہنا ہے کہ منگل کو روس کے کیئف میں ٹیلی ویژن ٹاور پر کیے گئے حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔ لڑائی میں اب تک ساڑھے تین یوکرینی شہری مارے جا چکے ہیں جن میں 14 بچے بھی شامل ہیں۔


روس کا یوکرین پر حملہ: عالمی عدالت انصاف میں سماعت سات مارچ سے ہو گی

عالمی عدالت انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ سات اور آٹھ مارچ کو یوکرین میں جاری جنگ میں نسل کشی کے معاملے کی سماعت کرے گی۔ دوسری جانب یوکرین میں جاری جنگ میں شدت آ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف جو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت ہے، مقدمے کی کھلی سماعت کرے گی۔

اس سے پہلے یوکرین نے عدالت کے پاس شکایت جمع کرائی تھی جس میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی وہ روس کو یوکرین پر حملہ روکنے کا حکم دے۔

عدالت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سماعت عبوری اقدامات کے لیے یوکرین کی جانب سے دی گئی درخواست تک محدود ہو گی۔‘

ادھر پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ ادارے نے کہا کہ یوکرین سے چھ لاکھ 60 ہزار سے زیادہ لوگ پہلے ہی بیرون ملک نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ادارے کے اندازے کے مطابق چار کروڑ 40 لاکھ کی آبادی والی سابق سوویت ریاست یوکرین میں 10 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے۔

 اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں 40 لاکھ پناہ گزینوں کو مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے اور مزید ایک کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو ملک کے اندر امداد کی ضرورت ہو گی۔

عالمی عدالت انصاف کے پاس حملے میں ملوث روسی رہنماؤں پر انفرادی سطح پر مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ تاہم وہ دنیا کی اعلیٰ عدالت ہے جو عالمی قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے میں ریاستوں کے درمیان شکایات کا ازالہ کر سکتی ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ روس کے حملے کے بعد ’یوکرین کی صورت حال‘ پر تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔

پیر کو جاری بیان میں خان کے بقول: ’میں مطمئن ہوں کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد موجود ہے کہ 2014 سے یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم دونوں کا ارتکاب کیا گیا۔‘

یوکرین پر حملے سے روس نے بین الاقوامی پابندیوں، بائیکاٹ اور معاشی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے جارحانہ کارروائی کو آگے بڑھایا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یوکرین کے روسی بولنے والوں کا دفاع اور قیادت کو اقتدار سے الگ کرنا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو اہم بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ ’عدالت سنگین حالات اور تیزی سے سامنے آنے والے واقعات کو مدنظر رکھے گی۔‘

 محکمہ خارجہ کے ترجمان ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’واشنگٹن کو امید ہے کہ عدالت سماعت کے دوران ’عبوری اقدامات کے لیے یوکرین کی درخواست پر انتہائی تیزی سے کام کرے گی۔‘

امریکی ترجمان کے بقول: ’ہر وہ دن جب روس جارحیت میں بے لگام ہے ایسا دن ہے جو یوکرین میں مزید تشدد، مصائب، موت اور تباہی لاتا ہے۔‘


روسی افواج خارکیو میں داخل ہو گئی ہیں: یوکرینی فوج

یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روسی فوجی ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیو میں اتر گئے ہیں جس کے فوراً بعد ہی شہر کی سڑکوں پر جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سے قبل شہر میں شیلنگ جاری رہی اور علاقائی گورنر کے مطابق روسی میزائلوں سے گذشتہ 24 گھنٹوں میں 21 افراد جان سے جا چکے ہیں اور 100 سے زائد زخمی ہیں۔

یوکرینی فوج نے بدھ کو ٹیلی گرام ایپ پر جاری ایک بیان میں کہا: ’روسی فضائی دستے خارکیو میں اترے۔ حملہ آوروں اور یوکرینیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔‘

روس نے پیر کو شہر میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں آٹھ افراد مارے گئے۔ اس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے اسے ’جنگی جرم‘ قرار دیا۔

یوکرینی وزیر داخلہ کے مشیر اینٹون گیراشچینکو کے مطابق خارکیو کا کوئی حصہ نہیں رہا جہاں گولہ باری نہ ہوئی ہو۔

خارکیو زیادہ تر روسی زبان بولنے والوں کا شہر ہے جس کی آبادی 14 لاکھ سے زائد ہے۔


روسی کا یوکرینی شہر خیرسون فتح کرنے کا دعویٰ

یوکرین پر روسی حملے کے ساتویں دن روسی فوج نے جنوبی یوکرینی شہر خیرسون کو فتح کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشونکوف نے بدھ کو ایک ٹی وی پیغام میں کہا: ’روسی فوجی دستوں نے خیرسون کے علاقائی مرکز کو کنٹرول میں لے لیا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ شہر میں عوامی سہولیات اور ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔ ’شہر میں اشیائے خوردونوش اور ضروری سامان کی کوئی قلت نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ روسی فوج اور مقامی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے تاکہ امن و امان قائم رکھا جا سکے، رہائشیوں کو محفوظ رکھا جا سکے اور عوامی سہولیات کو جاری رکھا جا سکے۔

خیرسون کے میئر ایگور نکولایف نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا: ’ہم اب بھی یوکرین ہیں۔ اب بھی مضبوط۔‘

بظاہر روسی فوج کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ’مرنے والوں کی لاشیں اٹھانے‘ اور ’جہاں جہاں بجلی، گیس، پانی اور ہیٹنگ کی سہولیات متاثر ہوئی ہیں انہیں بحال کرنے‘ کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔


تیل کی قیمتیں سات سال کی بلند ترین سطح پر

یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں خطے سے تیل کی فراہمی میں خلل کے خدشوں کی وجہ سے دنیا میں تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل سے زائد ہوگئی، جبکہ ڈبلیو ٹی آئی کی قمیت میں بھی پانچ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جو سات سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برینٹ کی قیمت میں 4.88 فیصد اضافے کے بعد اس کی فی بیرل قیمت 110.09 ہوگئی جبکہ ڈبلیو ٹی آئی آئل کی قیمت میں پانچ فیصد اضافہ ہوا اور قیمت 108.64 ہوگئی۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک نے اس پر اقتصادی پابندیاں لگائی ہیں، جس کے بعد سے خدشہ ہے کہ روس سے تیل کی برآمدات رک سکتی ہیں۔

روس دنیا میں تیل کی پیداوار کا تیسرا بڑا ملک ہے۔

مشرقی یورپ میں تنازعے نے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا ہے جو پہلے ہی رسد میں کمی اور کرونا پابندیاں ہٹنے کے بعد طلب میں اضافے کی وجہ سے بڑھ رہی تھیں۔


روسی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند، امریکی افواج تنازعے سے باہر رہیں گی: بائیڈن 

کئی یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بھی یوکرین پر حملے کے بعد روسی طیاروں کے لیے امریکی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ امریکی افواج یوکرین میں لڑائی میں شامل نہیں ہوں گی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کی رات امریکی ایوان میں سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں فضائی حدود بند کرنے کے اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اتحاد روس پر سخت پابندیاں لگا رہا ہے جس سے اس کی معیشت پر اثر پڑ رہا ہے۔

 

صدر بائیڈن نے کہا کہ روسی حملے کی مذمت کرنے میں یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی سے لے کر طلبہ، اساتذہ اور ریٹائر افراد سمیت ہر یوکرینی کی بے خوفی پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’امریکہ یوکرینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکی فوج نہ یوکرین میں روسی فوج سے لڑ رہی ہے اور نہ ہی لڑیں گی۔ ’ہماری افواج روس سے لڑنے یورپ نہیں جا رہیں بلکہ اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے جا رہی ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’امریکہ اور ہمارے اتحادی ہماری اجتماعی طاقت کے ساتھ نیٹو کے ہر علاقے کا دفاع کریں گے، ہر انچ کا۔‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوتن کا یوکرین پر حملہ پہلے سے طے شدہ اور بلا اشتعال تھا اور انہوں نے سفارت کاری کی کئی کوششوں کو مسلسل مسترد کیا۔

امریکی صدر نے کہا: ’انہیں لگا کہ مغرب اور نیٹو جواب نہیں دے گا۔ انہوں نے سوچا کہ وہ ہمیں اندروری طور پر اس چیمبر میں اور اس عوام کو تقسیم کر سکتے ہیں، اور انہوں نے سوچا کہ وہ ہمیں یورپ میں بھی تقسیم کر سکتے ہیں، مگر وہ غلط تھے۔ ہم تیار ہیں۔ ہم متحد ہیں اور ہم نے یہی کیا۔ ہم متحد رہے۔‘  

امریکی صدر کا امریکی ایوان سے سالانہ خطاب ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہوا ہے، جبکہ انہیں امریکہ میں بھی تقسیم اور کرونا وبا کی تباہی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوتن کے حملے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی روس پر سخت معاشی پابندیاں لگا رہے ہیں اور پوتن اب ’پہلے سے کہیں زیادہ دنیا میں تنہا ہوگئے ہیں۔‘

صدر کا کہنا تھا: ’ہم روس کے بڑے بینکوں کو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ کر رہے ہیں، جس سے روسی مرکزی بینک روبل کو بچا نہیں پائے گا اور پوتن کا 630 ارب ڈالر کا جنگی خزانہ بے کار ہو جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ روس کی ٹیکنالوجی تک رسائی کو بھی روکا جا رہا ہے جس سے اس کی معاشی اور فوجی طاقت کم ہوگی۔

امریکی صدر نے کہا کہ پوتن کو ’اندازہ نہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ روبل کی قدر میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔ روسی سٹاک مارکیٹ کی قدر میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔ تجارت بند ہے۔ روسی معیشت مصیبت میں ہے۔ اور اس سب کے ذمہ دار پوتن ہیں۔‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کو براہ راست ایک ارب ڈالر کی امداد دی جا رہی ہے اور امریکہ اور اتحادی ممالک یوکرینیوں کو آزادی کی لڑائی میں فوجی، مالی اور انسانی امداد فراہم کر رہے ہیں۔


بوئنگ نے روس میں آپریشن بند کر دیے

امریکی فضائی کمپنی بوئنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس میں اپنے آپریشنز اور روسی ایئرلائنز کو فراہم کی جانے والی خدمات معطل کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بوئنگ کے ایک ترجمان نے کہا: ’ہم نے ماسکو میں اپنے تمام بڑے آپریشنز معطل کر دیے ہیں اور کیئف میں اپنا دفتر عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔‘

ادارے کا مزید کہنا تھا: ’ہم روسی ایئرلائنز کے لیے پرزے، مینٹیننس اور تکنیکی تعاون کی خدمات بھی معطل کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا