روس کا یوکرین پر حملہ: آگے کیا ہوگا؟

ماسکو نے سرکاری طور پر یوکرین کو ’ڈی ملٹرائزڈ اور غیر فعال‘ کرنے کے لیے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا اعلان کیا ہے۔ کریملن کے اپنے الفاظ میں یہ ایک جائز دفاعی جنگ ہے جس کا مقصد ڈونبیس خطے کو ’انسانی تباہی‘ سے بچانا ہے۔

26 فروری 2022 کی اس تصویر میں امریکی شہر سیاٹیل میں مقیم یوکرینی شہری یوکرین پر روسی حملے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں(اے ایف پی)

تو آخرکار ایسا ہی ہوا۔ روسی فیڈریشن نے یوکرین کے خلاف طبل جنگ بجا دیا اور پوری فوجی طاقت سے اپنے مغربی ہمسائے ملک پر چڑھائی شروع کر دی۔ دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین پر ایک ایسی جنگ تھوپ دی ہے جس میں ان کے اپنے ہی لوگ ہلاک ہو رہے ہیں۔

ماسکو نے سرکاری طور پر یوکرین کو ’ڈی ملٹرائزڈ اور غیر فعال‘ کرنے کے لیے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کا اعلان کیا ہے۔ کریملن کے اپنے الفاظ میں یہ ایک جائز دفاعی جنگ ہے جس کا مقصد ڈونبیس خطے کو ’انسانی تباہی‘ سے بچانا ہے۔ یہ سب یقیناً ریاست کا من گھڑت پروپیگنڈہ ہے جو ماسکو کو ایک بار پھر یوکرین پر حملہ کرنے کا آسان جواز فراہم کرتا ہے۔

 تاہم حقیقت اس سے یکسر مختلف ہے جس طرح ماسکو اسے دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ اب یورپ میں ایک بڑے پیمانے پر روایتی جنگ جاری ہے۔ روسی توپ خانے اور فضائی حملے اس وقت اہم یوکرینی فوجی اہداف کو تباہ کرنے اور بڑے شہری مراکز میں فوجی اثاثوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو کنٹرول کرنے پر مرکوز ہیں۔ روسی فوجی دستے اور بھاری عسکری ساز و سامان بھی اگلے مرحلے کی تیاری کے لیے یوکرین کے علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

درحقیقت یہ ابتدائی حملے اور فوجی نقل و حرکت ’جنگ کا ابتدائی دور‘ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں کئی محاذوں پر یوکرین پر مکمل زمینی حملے کا امکان ہے یعنی یوکرین کی شمال مشرق سرحدوں سے، مقبوضہ ڈونبیس خطے سے، مقبوضہ کرائمیا میں جنوب سے اور قانونی ’مقبوضہ‘ بیلاروس میں شمال سے زمینی پیش قدمی ہو سکتی ہے۔

 جس کا مقصد یہ ہو گا کہ یوکرین کے علاقے پر تیزی سے قبضہ کر لیا جائے اور ایک وقت میں ایک ہی جنگ جیسی صورت حال پیدا کی جائے۔ یوکرین کا نیا فوجی جغرافیہ یعنی پوتن کہاں رکنے کا فیصلہ کریں گے، کسی کو معلوم نہیں ہے لیکن روسی افواج کے ڈونبیس خطے کی انتظامی سرحدوں پر رکنے کا امکان نہیں ہے۔ ایک بدترین صورت حال یہ ہو سکتی ہے کہ یوکرین پر مکمل قبضہ کر لیا جائے اور اس مرحلے پر اسے مکمل طور پر خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کریملن کے حتمی مقصد کے بارے میں پیشین گوئی کرنا ناممکن ہے، یعنی ماسکو کے لیے کامیابی کا کیا پیمانہ ہو گا نیز ان کی جنگ کے خاتمے کی حکمت عملی اور یہ کہ جنگ کیسے رکے گی۔

ایک امکان یہ ہے کہ روس یوکرین کو مسلسل قبضے کے خطرے سے دوچار کرتے ہوئے کیف میں حکومت کی تبدیلی مسلط کر رہا ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ روس نے 2014 میں پہلے بھی یوکرین پر حملہ کیا تھا اور تب سے اس نے کرائمیا خطے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

اگلے چند دن اہم ہوں گے کیوں کہ خاص طور پر تین بڑے عوامل ماسکو کی ٹائم لائن کو روک رہے ہیں۔ سب سے پہلے یوکرین کا ردعمل یعنی یوکرین کی مسلح افواج کی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے تیزی سے جوابی کارروائی کرنے کی صلاحیت۔ دوسرا، جنگ کے حوالے سے روس میں عوامی جذبات اور خاص طور پر جب جنگی محاذ سے مرنے والے فوجیوں سے بھرے طیارے واپس روس پہنچیں گے۔ تیسرا، بین الاقوامی برادری کے ردعمل کا پیمانہ اور دائرہ کار۔

جو کچھ سامنے آ رہا ہے اس سے کوئی بھی ملک مطمئن نہیں ہو سکتا یعنی جنگ یورپ کے نقشے کو دوبارہ تبدیل کر دے گی، پورے براعظم کی سلامتی کو متاثر کرے گی اور متفقہ قوانین پر مبنی عالمی نظام کو ہمیشہ کے لیے بدل دے گی۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یوکرین غالب رہے گا۔ اس دوران یوکرین کے شہریوں کو تمام مطلوب مدد درکار ہوگی اور ساتھ ہی ہم سب کی طرف سے ماسکو کے خلاف ایک منطقی اور متحد ردعمل کی ضرورت ہوگی۔

میتھیو بولیگ کیتھم ہاؤس کے روس اور یوریشیا پروگرام کے ریسرچ فیلو ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر