صدر علوی آئینی استثنیٰ كے باوجود عدالت میں پیش

مقدمے كی سماعت كے بعد میڈیا سے گفتگو كرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ وہ پاكستانی قوانین كے پابند ہیں، لیكن وہ استثنیٰ نہیں لینا چاہ رہے۔ 

پاكستان كے صدر عارف علوی آئینی استثنیٰ كے باوجود پاكستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ پر حملوں كے مقدمے میں جمعے كو اسلام آباد كی عدالت كے سامنے پیش ہوئے۔ 

صدر اپنے وكیل بابر اعوان كے ہمراہ اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور آئین میں موجود صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست جمع کروائی۔ 

2014 میں رجسٹر ہونے والے پارلیمنٹ پر حملے كے كیس كی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے كی۔   

صدر عارف علوی نے عدالت كو بتایا كہ انہوں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، جہاں انہیں استثنیٰ کی گنجائش نظر نہیں آئی۔ 

انہوں نے کہا: ’مجھے آئین پاكستان استثنیٰ دیتا ہے لیكن میں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، خلفا عدالتوں میں بڑے وقار كے ساتھ پیش ہوئے۔‘ 

انہوں نے كہا كہ وہ آئین پاكستان كے پابند ہیں، لیكن قرآن سب سے بڑا آئین ہے۔  

صدر مملكت نے كہا كہ اس سے قبل ان پر سیالكوٹ میں مقدمہ بنا لیكن انہوں نے اس میں بھی استثنیٰ سے انكار كیا اور اپنے وكیل كے ذریعے پیش ہو كر وہ كیس جیتا۔ 

انہوں نے عدلیہ سے مقدموں كے فیصلے جلد كرنے كی اپیل كرتے ہوئے كہا كہ عام طور پر مقدمات نسلوں تک چلتے ہیں، اور یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے مزید كہا كہ جب تک سب برابر نہیں ہوں گے پاكستان میں انصاف دیر سے ملتا رہے گا۔ 

صدر مملكت نے كہا: ’میرے والد نے 1977 میں مقدمہ درج کروایا تھا، وہ آج تک چل رہا ہے۔‘ 

یاد رہے كہ اسلام آباد كی انسداد دہشت گردی عدالت پاكستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ پر حملوں كے مقدمے كا فیصلہ نو مارچ كو سنائے گی۔ 

مقدمے كی سماعت كے بعد میڈیا سے گفتگو كرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ وہ پاكستانی قوانین كے پابند ہیں، لیكن وہ استثنیٰ نہیں لینا چاہ رہے۔ 

’مجھے پتہ چلا كہ اس مقدمے كا فیصلہ لكھا جا چكا ہے اسے لیے میں عدالت آیا ہوں۔‘ 

عدالت میں حاضری کے موقع پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جتنے بھی ’خلفائے راشدین آئے تھے‘ وہ باوقار انداز میں عدالت میں پیش ہوتے رہے۔

انھوں نے کہا کہ سنہ 2016 میں اسی مقدمے میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور انھوں نے اسی عدالت سے ضمانت لی تھی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ان پر اسلحہ فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔

آئینی استثنیٰ كیا ہے؟ 

آئین پاكستان كا آرٹیكل 248 صدر پاكستان كو ان كے عہدے كی مدت كے دوران ہر قسم كے فوجداری اور دیوانی كاروائیوں سے مكمل استثنیٰ فراہم كرتا ہے، جس سے مراد ہے كہ ان كے خلاف كسی قسم كی كاروائی شروع یا جاری نہیں ركھی جا سكے گی۔ 

ڈاكٹر عارف علوی نے 2018 میں صدر بنتے ہی اسلام آباد كی انسداد دہشت گردی عدالت سے پاكستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاوس پر حملوں كے مقدمے میں استثنیٰ حاصل كیا تھا۔ 

اس وقت ان كے وكیل بابر اعوان نے عدالت كو بتایا تھا كہ وہ صدر مملكت كی جگہ ہر سماعت میں حاضر ہوں گے۔  

تاہم جمعے كو صدر عارف علوی نے استثنیٰ سے مستفید نہ ہونے كے لیے عدالت میں درخواست جمع كروا دی۔ 

ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے وہ پہلے صدر ہیں جو صدر کے عہدے پر ہوتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

مقدمے كا پس منظر 

اسلام آباد پولیس نے 31 اگست 2014 كو پاكستان تحریک انصاف كے دھرنے كے دوران پاكستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس كی عمارتوں پر حملے كا مقدمہ درج كیا تھا۔ 

پاكستان تحریک انصاف اور پاكستان عوامی تحریک كے كاركنوں نے پاكستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاوس كی عمارتوں پر ہلہ بول دیا تھا، جس میں پولیس كے مطابق تین افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے تھے، جب کہ 60 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔  

پولیس كے مطابق 31 اگست 2014 کو پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے کارکنوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کیا تھا اور کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر تعینات پولیس کے ساتھ ان كی جھڑپ ہوئی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس كا مزید كہنا تھا كہ اگلے روز تقریباً 50 مظاہرین نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔  

ابتدائی طور پر پولیس نے چھ افراد کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر حملے میں ملوث تھے۔ 

پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کے علاوہ عمران خان اور پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے انہیں نومبر 2014 میں اشتہاری مجرم قرار دیا تھا کیونکہ وہ سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ 

اس كے علاوہ موجودہ وفاقی وزرا اسد عمر، شفقت محمود اور مخدوم شاہ محمود قریشی كے نام بھی ملزمان كی فہرست میں شامل تھے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان