مہمند: ضرورت مندوں کو مفت قانونی مشورے دینے والی وکیل

2018 میں انضمام کے بعد ضلع مہمند کا ہیڈ کواٹرغلنئی میں قائم کیا گیا۔ یہاں پر ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ سیشن جج سمیت تین عدالتیں کام کررہی ہے جبکہ فمیلی کورٹ کے کیسز کا اختیار سول کورٹ کو دیا گیا ہے۔

قبائلی ضلعے مہمند کی رخسانہ مہمند ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ وہ پورے ضلع کی واحد خاتون وکیل ہیں جو اپنی پروفیشنل ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ مقامی ضرورت مند لوگوں کو مفت قانونی مشورے بھی دیتی ہیں۔

ضلع کچہری غلنئی میں پریکٹس کرنے والی رخسانہ ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ان کا تعلق بیدمنئی سے ہے اور وہ یہاں پر تین سال سے وکالت کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں کوئی دوسری خاتون وکیل نہیں جو قبائلی ضلعے کی بار ایسوسی ایشن کی رکن ہو۔

انہوں نے کہا کہ یوں تو وکالت کے لیے موضوں علاقے پشاور، ہری پور، حسن ابدال اور نوشہرہ ہیں جو ان کے راستے میں آتے ہیں لیکن مہمند میں نیا عدالتی نظام متعارف ہونے کے بعد خاتون وکیل کی زیادہ ضرورت تھی، اس لیے انہوں نے یہاں پر پریکٹس کا انتخاب کیا۔

رخسانہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے علاقے کے بزرگوں کو قانونی سمجھ نہیں اور نہ لوگوں میں اتنی آگاہی ہے تو ان کو قانونی مشورے دینا ایک مختلف تجربہ ہے۔

انہوں نے قبائلی ضلعے میں وکالت کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ دوسرے لوگوں کی مدد کریں۔

’میرے کلائنٹس میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں اور ان کی اکثریت ایسی ہے جو فیس برداشت نہیں کرسکتی۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہاں پر مختلف کیس آتے ہیں لیکن انضمام کے بعد جائیداد کے تنازعات کے کیس زیادہ ہو گئے ہیں، جو خواتین کے متعلق زیادہ ہیں۔ ’اس کے علاوہ نادرا میں عمر کے حوالے سے معاملات اور خواتین کے ایک دو کریمینل کیس بھی سامنے آئے ہیں۔‘

ان کے مطابق علاقے میں خواتین کو باہر آنے جانے کی زیادہ آزادی نہیں لہٰذا وہ انتہائی مجبوری میں ہی عدالت آتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مہمند میں لوگ اپنی خواتین کو مرد ڈاکٹروں کے پاس بھی نہیں لے کر جاتے جس کی وجہ سے مقامی خواتین میں خود اعتمادی کا فقدان ہے۔

’ایسے میں ان کے لیے بہت آسان ہوتا ہے کہ وہ ایک خاتون وکیل سے بات کریں اور ان کو اپنے مسئلے بتائیں۔‘

رخسانہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں اور دوسری بات یہ کہ ان کے علاقے کے مرد حضرات عورتوں کو بہت عزت دیتے ہیں۔

’مجھے کام کے دوران نہ اپنے ساتھی وکلا سے کوئی مسئلہ ہے اور نہ  کلائیٹس سے۔ یہاں آنے والے جتنی عزت سے ایک مرد سے بات کرتے ہیں اس سے دگنی عزت سے میرے ساتھ بات کرتے ہیں۔ یہ ان کا اعتماد بھی ہے کہ کیس میرے پاس لے آتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ضلع مہمند کی وہ لڑکیاں جنھوں نے ایل ایل بی کیا ہوا ہے اور دوسرے علاقوں میں وکالت کر رہی ہیں، انہیں چاہیے کہ واپس اپنے علاقے میں آ کر پریکٹس کریں۔

2018 میں انضمام کے بعد ضلع مہمند کا ہیڈ کواٹرغلنئی میں قائم کیا گیا۔ یہاں پر ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ سیشن جج سمیت تین عدالتیں کام کررہی ہے جبکہ فمیلی کورٹ کے کیسز کا اختیار سول کورٹ کو دیا گیا ہے۔

کچہری میں موجود بار ایسوسی ایشن کے اب تک 40 رکن ہیں۔ یہاں پر دوسرے سٹیشنوں سے بھی وکلا کیس لڑنے آتے ہیں۔

رخسانہ ایڈوکیٹ نے خواہش ظاہر کی کہ مہمند میں ڈسٹرکٹ کورٹس کے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا حکومتی منصوبہ خواتین وکلا کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین