وزیر اعظم عمران خان سو فیصد مشکل میں ہیں: پرویز الہٰی

پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئر رہنما نے کہا کہ انہیں اپوزیشن نے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی ہے اور ہو سکتا ہے کہ حکومت بھی ایسی ہی آفر کرے۔

ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الہٰٰی  14 فروری، 2008 کو اسلام آباد میں اے ایف پی کو انٹرویو دے رہے ہیں (اے ایف پی فائل)

وفاق اور صوبہ پنجاب میں حکمراں جماعت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئر رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے منگل کو کہا ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں ’سو فیصد‘ اپوزیشن کی طرف جھکاؤ رکھتی ہیں۔

انہوں نے ہم نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعتوں کا اپوزیشن کی جانب یہ جھکاؤ ختم کرنا وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب دیا کہ وزیر اعظم اس وقت ’سو فیصد مشکل میں ہیں‘۔ ’یہ جو بھاگ دوڑ کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ مشکل میں ہونے کی ہی نشانی ہے۔‘

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس مطلوبہ نمبرز موجود ہیں۔۔ شاید اسے بھی زیادہ، ہمیں یہی نظر آ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد انہیں پہلے ہی پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی پیشکش کرنے کے ساتھ ساتھ سیٹ ایڈجسٹ پر بھی راضی ہے لیکن حکومت نے تاحال انہیں کوئی آفر نہیں کی۔’ہمیں انتظار ہے کہ حکومت کیا کرتی ہے۔ ہو سکتا ہے حکومت ہمیں ایسی ہی پیش کش کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے قبل از وقت الیکشن کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا آصف علی زرداری نے انہیں بتایا کہ موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔

انہوں نے انٹرویو کے دوران مزید بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے پی پی پی کے ساتھ مسائل ہیں جن پر 70 فیصد تک پیش رفت ہو چکی ہے اور امید ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر خان ترین کا گروپ ان کو ہٹا کر دم لے گا۔

حکومت اور پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک ہی مقام پر جلسے کرنے کے فیصلے پر انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ حکومت کو پہل کرتے ہوئے اپنا فیصلہ بدلنا چاہیے کیوں کہ ان کی ذمہ داری بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے فریقین سے درخواست کی یہ جلسہ یا تو ختم کر دیں یا اسے بعد میں رکھ لیں، دونوں اپنی توجہ پارلیمنٹ کے اندر مرکوز کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت میں عقل، دور اندیشی اور سمجھ کا فقدان نظر آ رہا ہے کیونکہ یہ گھبرائے ہوئے ہیں۔ ’گھبراہٹ اور غصے کے فیصلے نظر آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے ہر ایک ساتھ بگاڑ پیدا کیا، حتیٰ کہ اپنے لوگوں سے بھی۔

حکومتی موقف

اُدھر حکومتی جماعت اور اس کے وزار کے بیانات واضح ہیں کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور اس کے تمام اتحادی اس کے حق میں ووٹ دیں گے۔

گذشتہ ورز وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک خطاب میں دعویٰ کیا کہ ’اپوزیشن کپتان کے دام میں آگئی ہے، اب دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے، تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہوگی ہی، اپوزیشن کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ وہ تین سال سے سن سن کر تنگ آگئے تھے کہ حکومت نااہل ہے، سلیکٹڈ ہے، آج گئی، یا کل گئی، لیکن اپوزیشن کا شکریہ جنہوں نے تحریک انصاف کو پھر سے اکٹھا کردیا،  لوگوں کو مہنگائی، آلو  پیاز کی قیمتیں بھلادیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست