میٹا کے پاکستان میں خواتین کی آن لائن حفاظت کے لیے نئے اقدامات

پاکستان میں کروڑوں لوگ میٹا کے پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں تاہم، یہ ہمیشہ سے بہتر رہتا ہے کہ آن لائن ہراسانی، غیرمطلوب پیغامات، جعل سازی و مجرمانہ سرگرمیوں سے متعلق وہ مسائل سے باخبر رہیں۔

خواتین کو کسی رکاوٹوں کے بغیر جوڑنے اور اظہار کے لیے بحفاظت انداز سے آن لائن سپیس پیدا کرنا ہے(گرافک: میٹا)

عالمی سوشل میڈیا ٹیکنالوجی ادارے میٹا (Meta) نے پاکستان میں خواتین کے لیے سائبر دنیا میں ان کی حفاظت سے متعلق دو نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات میں آن لائن سیفٹی گائیڈ (Online Safety Guide)کمپنی کی جانب سے اور سٹاپ این سی آئی آئی (StopNCII)(غیررضامندانہ نامناسب تصاویر) شامل ہیں۔ یہ اہم حفاظتی ایڈوائزری انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں دستیاب ہے جس کا مقصد سوشل میڈیا صارفین کے آن لائن رویوں میں  ذمہ داری اور ڈیجیٹل خواندگی میں اضافہ لانا ہے۔

اس طرح یہ خواتین کو کسی رکاوٹوں کے بغیر جوڑنے اور اظہار کے لیے بحفاظت انداز سے آن لائن سپیس پیدا کرنا ہے۔

یہ حفاظتی گائیڈ اب میٹا کے حفاظتی مرکز میں دستیاب ہے جو جدید ڈیجیٹل دنیا کے چیلنجز سے صارفین کو تیار کرنے سے متعلق کمپنی کی کاوشوں کا حصہ ہے۔

پاکستان میں کروڑوں لوگ میٹا کے پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں اور اپنی مشترکہ دلچسپیوں کے اظہار کا عمل آگے بڑھاتے ہیں۔ تاہم، یہ ہمیشہ سے بہتر رہتا ہے کہ آن لائن ہراسانی، غیرمطلوب پیغامات، جعل سازی و مجرمانہ سرگرمیوں  سے متعلق وہ مسائل سے باخبر رہیں۔

میٹا نے خواتین کے خلاف آن لائن جرائم سے نمٹنے کے لیے پالیسیاں اور سسٹمز کو فعال رکھا ہے، اس سلسلے میں آگہی پروگرامز سے بھی معاونت کی جاتی ہے تاکہ دھوکے بازوں اور جعل سازوں کے خلاف روک تھام میں وہ بااختیار ہوسکیں۔

اس حفاظتی گائیڈ میں فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر دستیاب سیفٹی سے متعلق ٹولز موجود ہیں اور اس کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ خواتین کس طرح انٹرنیٹ بحفاظت انداز سے استعمال کرسکتی ہیں اور جعل سازوں سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔

سیفٹی پر توجہ دینے کے ساتھ سٹاپ این سی آئی آئی کو میٹا کے ماہرین کی رہنمائی اور عالمی فلاحی شراکت دار 'یوکے ریوینج پورن ہیلپ لائن 'کے اشتراک سے سرمایہ فراہم کیا جارہا ہے تاکہ بغیر رضامندی والی نامناسب تصاویر بھیجنے کو روکا جائے جسے عام طور پر انتقامی پورن بھی کہا جاتا ہے۔

سٹاپ این سی آئی آئی ڈاٹ آرگ عالمی سطح پر موجود ہے اور علاقائی شراکت داروں کے ذریعے لوگوں کو خدمات پیش کرتی ہے جن کی بدولت مقامی متاثرین کو رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ یہ نامناسب تصاویر اور ویڈیوز کو آن لائن پھیلنے سے روکنے کے لیے جدت انگیز ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے۔

میٹا نے مقامی سطح پر سٹاپ این سی آئی آئی کو اردو پورٹل میں منتقل کیا ہے جس کی بدولت صارفین اپنی آن لائن حفاظت اور رازداری سے متعلق تحفظات کے لیے تحقیقات کی شروعات کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک بار جب تحقیقات کا آغاز ہوجاتا ہے تو پھر میٹا فعال انداز سے نامناسب تصاویر اور ویڈیوز کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اسے بلاک کردیتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی میں اس شخص کی ڈیوائس سے تصاویر ہٹانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ اس کے بجائے محض ہیش ٹیگ یا اعداد پر مشتمل کوڈ پلیٹ فارم کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔ یہ پورٹل خواتین کی رہنمائی سے متعلق معاونت کے لیے متاثرین، ماہرین، مشاورت فراہم کرنے والوں اور میٹا کے ٹیک پارٹنرز کی معلومات کو بھی یکجا کرتا ہے۔

پاکستان میں میٹا کے شراکتی ادارہ، ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر آیف) نے اردو میں سٹاپ این سی آئی آئی پورٹل متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ایک آن لائن پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس پروگرام کے شرکا میں سول سوسائٹی کے اداروں کے نمائندے، میٹا کے علاقائی ماہرین، ڈیجیٹل ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین شامل تھے۔

خواتین اور سوشل میڈیا پر آسانی سے نشانہ بننے والے صارفین میٹا کے خصوصی سیفٹی مرکز (Safety@Facebook) استعمال کرسکتے ہیں جو اردو زبان میں بھی دستیاب ہے تاکہ انہیں آن لائن سپیس کے بحفاظت استعمال کے لیے ضروری معلومات اور سیفٹی ٹولز کی رسائی میسر ہو۔

آن لائن ہراسمنٹ ہے کیا؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دور جدید میں انٹرنیٹ کے جہاں فائدے بہت ہیں، وہیں صارفین کی سکیورٹی پر بہت سے سوال بھی کھڑے ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں آن لائن ہراسمنٹ کے کیسز کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے بڑھنے کی ایک وجہ صارفین کا اس حوالے سے لاعلمی بھی ہے۔

پہلا سوال ہی یہ ہے کہ آخر آن لائن ہراسمنٹ کیا ہوتی ہے اور اس کی اقسام کیا ہیں؟ اس کے بہت سے جواب ہوسکتے ہیں۔

1. اس کی ایک شکل سٹاکنگ ہے، جس میں مجرم کسی کا خفیہ طور پر پیچھا کرتا ہے۔ قانونی طور پر یہ ایک جرم ہے اور اس کی ذیلی حیثیت ایک بڑے جرم کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔  کسی بڑے جرم کی ابتدا آن لائن سٹاکنگ سے ہی ہوتی ہے جو کہ خود ایک جرم ہے۔

2. دوسری صورت آپ کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنا، آپ کی نجی معلومات تک پہنچنا اور پھر اس کا غلط استعمال کرنا، اس کو بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرنا وغیرہ ہے۔

یہ ایک جرم ہے جس کی پاکستان کے سائبر کرائم کے قوانین کے تحت سخت سزائیں مختص ہیں۔ اس کی ایک اور شکل، اس معلومات تک رسائی کے بعد اس کی تشہیر کی صرف دھمکی دینا بھی جرم ہے اور آپ کی اجازت کے بغیر آپ کی نجی معلومات کی تشہیر کرنا ایک انتہائی درجے کا جرم ہے۔

سائبر کرائم کا قانون آپ کو ان جرائم سے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ اس سب میں کسی بھی شہری کی جنسی و غیر اخلاقی نوعیت کی تصاویر، یا ویڈیو کو شائع کر دینا سنگین نوعیت کا جرم ہے۔

3. اسی نوعیت کا ایک اور جرم، کسی کا آئی ڈی، ای میل اور پاس ورڈ چوری کرنا بھی ہے۔ اگر کوئی آپ کے نام کا جعلی اکاؤنٹ بنائے اور آپ کو بلیک میل کرے تو یہ بھی قابل سزا جرم ہے جس کے لیے آپ کو قانونی مدد لینی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین