چینی طیارے کا حادثہ: ملبے سے کوئی مسافر زندہ نہیں ملا

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے حادثے کے 18 گھنٹے کے بعد منگل کی صبح بتایا ہے کہ جائے حادثہ سے طیارے کا ملبہ تو ملا ہے لیکن اب تک جہاز میں سوار 132 مسافروں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ملا۔

21 مارچ 2022 کو لی گئی اس تصویر میں   ریسکیو اہلکار چین کے جنوبی خطے گوانگشی   کے شہر  ووژو  میں  چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کے طیارے کے حادثے کی جگہ  کا جائزہ لے رہے  ہیں، جس میں سوار 132 افراد میں سے کوئی بھی نہیں بچ سکا (فوٹو:  شنہوا)

چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کے پیر (22 مارچ) کو حادثے سے دو چار ہونے والے مسافر طیارے کے ملبے کی تلاش منگل کو بھی جاری رہی لیکن اس کے باوجود کوئی بھی مسافر زندہ نہیں مل سکا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طیارے میں 132 افراد سوار تھے جو گذشتہ روز گوانگشی خطے کے ایک پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ یہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران چین کا بدترین فضائی حادثہ ہے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے حادثے کے 18 گھنٹے کے بعد منگل کی صبح بتایا ہے کہ جائے حادثہ سے طیارے کا ملبہ تو ملا ہے لیکن اب تک جہاز میں سوار مسافروں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ملا۔

بوئنگ 800 -737 جنوب مغربی صوبے یونان کے علاقے کنمنگ سے مشرقی ساحل کے ساتھ گوانگ زو کے صنعتی مرکز کی طرف پرواز کرتے ہوئے شہر ووزو کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

اس حادثے سے اس قدر آگ بھڑک اٹھی تھی کہ اس کو ناسا کے سیٹلائٹ امیجز پر بھی دیکھا جا سکتا تھا۔

چینی خبر رساں ادارے شنہوا نے ریسکیورز کے حوالے سے بتایا کہ حادثے سے پہاڑ پر ایک گہرا گڑھا بن گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلیک باکس کی تلاش کے لیے ڈرونز اور انسانی کارروائیوں کا استعمال کیا جائے گا۔ بلیک باکس میں پرواز کا ڈیٹا اور کاک پٹ کا وائس ریکارڈر حادثے کی تحقیقات کے لیے ضروری ہیں۔

فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار24 ڈاٹ کام کے اعداد و شمار کے مطابق چائنا ایسٹرن کی فلائٹ 5735 تقریباً 29 ہزار فٹ کی بلندی پر 455 ناٹ (523 میل فی گھنٹہ، 842 کلومیٹر فی گھنٹہ) سے سفر کر رہی تھی جب طیارہ مقامی وقت کے مطابق دو بجکر 20 منٹ کے قریب تیزی سے عمودی سمت میں نیچے گرنا شروع ہوا۔

طیارہ سات ہزار400 فٹ تک گرگیا، پھر مختصر وقت کے لیے تقریباً 12 سو فٹ تک واپس اوپر چلا گیا تھا لیکن دوبارہ گرگیا۔ جب سے طیارہ گرنا شروع ہوا اس کے 96 سیکنڈز بعد اس نے ڈیٹا منتقل کرنا بند کر دیا تھا۔

چین کے شہری ہوا بازی کے ادارے کی انتظامیہ نے بتایا کہ طیارے میں 123 مسافر اور عملے کے نو ارکان سوار تھے۔ یہ تقریباً ایک گھنٹہ محو پرواز رہا، جب یہ نیچے کی طرف جانا شروع ہوا تو اس مقام کے قریب تھا جہاں اس نے اترنا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چینی صدر شی جن پنگ نے’آل آؤٹ‘ ریسکیو آپریشن کے ساتھ ساتھ حادثے کی تحقیقات اور سول ایوی ایشن سیفٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ چائنا ایسٹرن کے بیڑے میں موجود تمام 800 -737 طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ماڈل میں کسی مسئلے کا ثبوت سامنے نہ آئے تب تک طیاروں کے پورے بیڑے کو گراؤنڈ کرنا غیر معمولی اقدام ہے۔

ایوی ایشن کنسلٹنٹ آئی بی اے نے کہا کہ چین کے پاس کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ بوئنگ 800 -737 ہیں جو کہ تقریباً 1200بنتے ہیں اور اگر دیگر چینی ایئر لائنز میں سے صرف ایک جیسے طیاروں کو ہی گراؤنڈ کیا جاتا ہے تو اس کا اندرون ملک سفر پر نمایاں اثر پڑ سکتا ہے۔

بوئنگ 800 -737 طیارے سے متعلق حقائق

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بوئنگ 800 -737 طیاروں کے 737 خاندان کا حصہ ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ کمرشل پروازیں کرنے والے طیارے ہیں۔

یہ طیارہ 1960 کی دہائی میں مختصر اور درمیانے فاصلے کے فضائی روٹس کے لیے بنایا گیا تھا۔

یہ طیارہ بوئنگ 737 کی این جی یا نیکسٹ جنریشن خاندان کا حصہ ہے۔ 1993 سے اب تک سات ہزار سے زیادہ طیارے فضائی کمپنیوں کو دیے جا چکے ہیں۔

تقریباً تین دہائیوں کی پروازوں کے بعد اس طیارے کا حفاظتی ریکارڈ نہایت شاندار ہے۔

162 سے 189 نشستیں رکھنے والا 800 -737 طیارہ پانچ ستمبر 1994 کو متعارف کروایا گیا تھا۔ نیکسٹ جنریشن بوئنگ 737 میکس کا پیشرو ہے۔

دو ہلاکت خیز حادثات جن میں 346 افراد ہلاک ہو گئے تھے، کے بعد میکس کو دنیا بھر میں 20 ماہ کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔ یہ طیارے اب بھی گراؤنڈ ہیں۔

فلائٹ ریڈار24 کے مطابق تباہ ہونے والا چائنا ایسٹرن کا طیارہ چھ سال پرانا تھا۔ سیریم ڈیٹا امریکہ میں امریکن ایئر لائنز کے پاس سب سے زیادہ آٹھ سو بوئنگ 737 طیارے ہیں جس کے بعد ساؤتھ ویسٹ ایئرلائنز کے پاس 205 اور یونائٹڈ ایئر لائنز کے پاس 136 طیارے ہیں۔

بوئنگ 800 -737 طیارے کی آخری ہلاکت خیز تباہی اگست 2020 میں ہوئی جب طیارہ ایئرانڈیا ایکسپریس جنوبی ریاست کیرالا کے کالی کٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بارش کے دوران اترتے ہوئے کریش کرگیا تھا۔

حادثے میں21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی حکومت نے پائلٹ کی غلطی کو طیارے کی تباہی کی ممکنہ وجہ قرار دیا تھا۔

ایک دہائی سے چائنا ایئرلائن کا سیفٹی ریکارڈ دنیا کے بہترین ریکارڈز میں شامل رہا ہے، تاہم یہ ریکارڈ امریکہ اور آسٹریلیا جیسے ملکوں کے مقابلے میں کم شفاف ہے جہاں متعلقہ ادارے ان حادثات کی بھی تفصیلی رپورٹس جاری کرتے ہیں جن میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہوتی۔

ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے مطابق، چین کا آخری ہلاکت خیز طیارہ حادثہ 2010 میں ہوا تھا، جب ہینان ایئر لائنز کا ایمبریئر ای-190 علاقائی جیٹ ییچن ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

طیارے میں سوار 96 میں سے 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 1994 میں چائنا نارتھ ویسٹ ایئر لائنز کا توپولوف ٹی یو۔ 154 طیارہ ژیان سے گوانگ ژو جاتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

فضائی حادثے میں طیارے میں سوار تمام 160 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے مطابق پیر کو طیارے کی تباہی کا واقعہ 2004 کے بعد مشرقی چین میں پیش آنے والا پہلا حادثہ ہے، جس میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

شمالی چین میں 2004 میں طیارے کی تباہی میں 55 ہلاکتیں ہوئی تھیں جو ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

چائنا ایسٹرن کی تاریخ

شنگھائی میں قائم چائنا ایسٹرن 1988 میں قائم کی گئی تھی۔ یہ چین کی سب سے بڑی تین فضائی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ فضائی کمپنی سب سے کم عمر طیاروں کے بیڑے کی مالک ہے۔ یہ کمپنی سکائی ٹیم الائنس اور امریکی فضائی کمپنی ڈیلٹا ایئرلائنز کے دو فیصد شیئرز کی مالک ہے۔

حالیہ سالوں میں چائنا ایسٹرن کا شمار ملک میں کل مسافروں کو لے جانے والی 10 سب سے بڑی فضائی کمپنیوں میں ہوتا ہے۔

ڈیلٹا سٹریٹیجک مشترکہ مارکیٹنگ اور کمرشل تعاون کا انتظام کرتی ہے جس میں چین اور امریکہ کے درمیان فضائی سفر کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ کووڈ 19 کی وبا کے بعد چین اور امریکہ کے درمیان فضائی سفر میں ڈرامائی کمی ہوئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا