روس اور چین کی جانب سے ’ جمہوری ورلڈ آڈر‘ کا تصور پیش

بدھ کو سرگئی لاوروف نے ایک نئے عالمی نظام کی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ:’ دنیا بین الاقوامی تعلقات کی تاریخ میں انتہائی سنگین مرحلے سے گزر رہی ہے۔‘

30 مارچ 2022 کو چینی نشریاتی ادارے چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (CCTV) سے لیا گیا سکرین گریب، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے اپنے پہلے دورہ چین کے دوران ملاقات کرتے ہوئے (تصویر: اے ایف پی)

روس کے وزیر خارجہ نے یوکرین پر حملے کے بعد اہم اتحادی چین کا پہلا دورہ کیا، جس میں بیجنگ اور ماسکو نے ایک نئے عالمی نظام کے تصور کو پیش کیا۔

سرگئی لاوروف بدھ کی صبح افغانستان کے مستقبل سے متعلق متعدد ملاقاتوں کے لیے چین کے مشرقی شہر ہوانگشن پہنچے۔ یوکرین پر حملے کے بعد روسی وزیرخارجہ کا یہ اپنے اہم اتحادی چین کا پہلا دورہ ہے۔
بیجنگ نے اس حملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا اور تیزی سے تنہا ہوتے ہوئے روس کو ایک طرح کا سفارتی کور فراہم کیا ہے۔
امریکی حکام نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کو فوجی اور مالی امداد فراہم کرنے پر ’آمادگی‘ کا اشارہ دے رہا ہے جب کہ امریکہ کے صدرجو بائیڈن نے یوکرین پر حملے کا موازنہ 1989 میں تیان مین سکوائر میں چین کی جانب سے مظاہروں کو کچلنے سے کیا ہے۔

لیکن بدھ کو سرگئی لاوروف نے ایک نئے عالمی نظام کی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ:’ دنیا بین الاقوامی تعلقات کی تاریخ میں انتہائی سنگین مرحلے سے گزر رہی ہے۔‘
چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ ملاقات سے قبل روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں سرگئی لاوروف نے کہا، ’ہم اپنے ہمدردوں اور آپ کے ساتھ مل کر ایک ملٹی پولر، انصاف پر مبنی جمہوری عالمی نظام کی طرف بڑھیں گے۔‘
چین کے سرکاری ٹی وی پر دکھایا گیا کہ دونوں وزرا نے چہرے پر ماسک پہن رکھے تھے اور انہوں نے اپنے اپنے قومی پرچموں کے سامنے کھڑے ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ کہنیاں ٹکرائیں۔
چین کی جانب سے اس کی ملاقات کی کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی لیکن وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ:’ماسکو اور بیجنگ عالمی ملٹی پولرائزیشن کو آگے بڑھانے اور بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانے‘ کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
روسی صدرولادی میر پوتن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جانب سے تعلقات کی خصوصیت کے لیے استعمال کی جانے والی لائن کو دہراتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ:’چین اور روس کے تعاون کی کوئی حد نہیں ہے۔‘
ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ ’امن کے لیے ہماری کوشش کی کوئی حد نہیں ہے، سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوئی حد نہیں ہے، تسلط کے لیے ہماری مخالفت حد ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرگئی لاوروف افغانستان کی مدد کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے چین کی میزبانی میں ہونے والے متعدد اجلاسوں میں شرکت کریں گے، توقع ہے کہ ان میں امریکہ اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے سفارت کار بھی شریک ہوں گے۔
چین کے ساتھ افغانستان کی سرحد کا صرف ایک حصہ ہے لیکن بیجنگ کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ اس کا پڑوسی سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے مسلم اویغور علیحدگی پسندوں کے لیے ایک سٹیجنگ پوائنٹ بن سکتا ہے۔
یہ ملاقاتیں گذشتہ ہفتے چین کے وزیرخارجہ وانگ یی کے کابل کے دورے کے بعد ہوئی ہیں۔ طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد یہ ان کا افغانستان کا پہلا دورہ تھا۔
چین اور روس حالیہ برسوں میں قریب تر ہو چکے ہیں،یوکرین پر حملے سے صرف چند روز قبل ولادی میر پوتن نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔
ولادی میر پوتن کے دورے کے دوران شی جن پنگ نے اربوں ڈالرمالیت کے توانائی کے معاہدوں پر دستخط کیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا