قوم کو خود اپنی آزادی، خودمختاری کا تحفظ کرنا ہے: وزیراعظم

نجم شیراز کے ساتھ جمعے کو ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ’قوم اپنی آزادی کا پہرہ نہیں دے گی تو اور کس نے دینا ہے؟‘

وزیراعظم عمران خان نے نجم شیراز کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ ایمان کے راستے پر آنے کے بعد انہیں بھی زندگی میں سکون ملا (ریڈیو پاکستان ٹوئٹر اکاؤنٹ)

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے پاکستان کی حکومت کو ختم کرنے کی جو کوشش کی گئی ہے، اس پر قوم کو خود اپنی آزادی اور خودداری کا تحفظ کرنا ہے۔

نجم شیراز کے ساتھ جمعے کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ ’قوم اپنی آزادی کا پہرہ نہیں دے گی تو اور کس نے دینا ہے؟‘

35 منٹ سے زائد کے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے اسلام، اپنی زندگی، اسلاموفوبیا کے خلاف کوششیں اور سیاست پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبل کے نظریے پر پاکستان بنا جو ایک ماڈل اسلامی ریاست ہونی تھی مگر ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا: ’قومیں جب تک اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوں، ان میں غیرت نہ ہو اور مقصد نہ ہو تو وہ آگے نہیں جاتیں۔‘

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو ایسے لیڈر ملے جو کہتے ہیں کہ ’مانگنے والے چننے والے نہیں ہو سکتے‘، اور یہی لیڈر ہوتے ہیں کو کسی عوام کی صلاحیت کو ختم کر دیتے ہیں۔

 انہوں نے کہا: ’گھٹنوں کے بل چل  کر کبھی قوم نہیں بن سکی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ بہت باصلاحیت ہیں اور عظیم ہیں۔ ’جب یہ قوم امر بالمعروف کے راستے پر چل پڑی، تو یہ قوم بن جائے گی۔‘

اپنی زندگی میں بدلاؤ اور سیاست میں قدم رکھنے کے فیصلے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا سفر کرتے انہیں یہ سمجھ آئی کہ ان کی اسلام کے بارے میں تعلیم ایسی نہیں تھی جیسی ہونی چاہیے تھی اور یوں انہوں نے اس پر پڑھنا شروع کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی زندگی میں ایمان آیا تو ساتھ ہی سکون بھی آیا اور یوں انہوں نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا کہ اوروں کو بھی صحیح راستے پر لانے کا ذریعہ بنیں۔

رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ اس کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے نوجوان، جو مغربی اور بھارتی فلموں اور ثقافت کو دیکھ کر اس سے متاثر ہیں، ان کے لیے وہ ذرائع ہوں کہ وہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی زندگی کے بارے میں جانیں اور اس سے متاثر ہوں اور گمراہی کی زندگی کی نکلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اتھارٹی کا مقصد ہے ہم بھی اسلامی سکالرز کو جگہ دیں اور نوجوانوں اور بچوں کے لیے اسلامی اقدار اور تعلیمات کے متعلق پروگرام بنائیں اور مسلمان ہیروز کی زندگی پر روشنی ڈالیں۔

ان سے اسلاموفوبیا کے خلاف ان کی کوششوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے قریب سے مغربی دنیا دیکھی، کیونکہ ان کا دنیا بھر کا سفر رہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نائن الیون کے بعد مغرب میں اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوتا دیکھا مگر یہ بھی دیکھا کہ اسلامی رہنما اس پر آواز اٹھانے سے قاصر رہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی وجہ سے انہوں نے وزیراعظم ببنے کے بعد ہر ممکنہ فورم پر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی اور مغرب کو یہ سمجھانے کی کوشش کی مسلمانوں کے لیے پیغمبر اسلام کی کیا اہمیت ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ میں بھی اپنی تقریر میں اسلامو فوبیا کی بات کی، اور یوں آخر کار 15 مارچ دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے خلاف دن مقرر ہوا۔

انہوں نے کہا مدینہ کی ریاست، جو وہ بنانا چاہتے ہیں، وہ اس کے اقدار مغربی ممالک میں دیکھتے ہیں مگر مسلم ممالک میں نہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست فوراً نہیں بنتی اس میں وقت لگتا ہے اور اس ریاست کے فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے کہ وہ برائی کا ساتھ نہ دیں اور سچائی کے لیے آواز اٹھائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان