ایران میں افغان پناہ گزینوں کے ساتھ زیادتی کے الزامات پر کابل میں متعدد افراد نے ایرانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاج کیا اور ’مرگ بر ایران‘ کے نعرے لگائے۔
مظاہرین نے پیر کو احتجاج کرتے ہوئے ایران مخالف نعرے لگائے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان پناہ گزینوں کی ایران سے جبری ملک بدری کو روکا جائے۔
خبر رساں ادارے طلوع کے مطابق ان مظاہرین نے ایک ڈیکلریشن کے ذریعے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں افغان پناہ گزینوں کے مبینہ قتل اور ہراسانی کی ویڈیوز کا جائزہ لے۔
فاؤنڈیشن آف پازیٹیو چینج آف یوتھ کے سربراہ مصطفیٰ ستنکزئی کا کہنا ہے کہ ’ہم ایران میں دہشت پھیلانے والے افغانوں کو نظرانداز نہیں کر رہے لیکن ان کی حمایت کر رہے ہیں جنہیں ایران میں چاقو مارے گئے اور ان کے ساتھ برا برتاؤ رکھا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بھی ایران میں موجود افغان پناہ گزینوں کے ساتھ مبینہ برے برتاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی سفیر بہادر امینین کے ساتھ ایک ملاقات میں امیر خان متقی نے ایران پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کرے۔
پژواک افغان نیوز کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ مبینہ ہراسانی سے دشمنوں کو کابل اور تہران کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کا موقع مل جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق امیر متقی نے ایران سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ سکیورٹی حکام کے ذریعے سرحدی علاقوں کے قریب افغان پناہ گزینوں کے ساتھ زیادتی کو رکوائے۔
دوسری جانب ایرانی سفیر نے بھی امام رضا کے مزار کے خادم اور دو علما کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بہادر امینین نے کہا کہ افغان پناہ گزین ایران کے مہمان ہیں اور گذشتہ 43 سالوں سے ایرانی ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔