بھارت کے نئے فوجی سربراہ جنرل منوج پانڈے کون ہیں؟

بھارت نے لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے کو ملکی فوج کا اگلا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ وہ یکم مئی کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے 19 اکتوبر، 2021 کو اروناچل پردیش میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)

بھارت نے لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے کو ملکی فوج کا اگلا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ وہ یکم مئی کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ملکی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل ایم ایم نروانے کی مدت 30 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، انہیں 31 دسمبر 2019 میں یہ عہدہ دیا گیا تھا۔

اس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے 29 ویں آرمی چیف کی حیثیت سے بھارتی فوج کی باگ ڈور سنبھالیں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل پانڈے اس وقت فوج کے نائب سربراہ ہیں۔ وہ 13 لاکھ کی بھارتی فوج کے پہلے سربراہ ہوں گے جن کا تعلق انجینیئرنگ کور سے ہے۔

اس سے پہلے انفنٹری، آرٹلری اور آرمرڈ رجمنٹ کے افسر اس عہدے پر فائز رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے کون ہیں؟

لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے اس سے پہلے مشرقی کمان کے کمانڈر تھے۔ انہوں نے یکم فروری کو لیفٹیننٹ جنرل سی پی موہنتی کی جگہ فوج کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھالا۔

وہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی (این ڈی اے) کھڈکواسلا اور انڈین ملٹری اکیڈمی (آئی ایم اے) دہرادون کے فارغ التحصیل ہیں۔

وہ آئی ایم اے سے پاس آؤٹ ہونے کے بعد دسمبر 1982 میں بھارتی فوج کی انجینیئرنگ کور کا حصہ بنے جسے ممبئی سیپرز کہا جاتا ہے۔

بھارتی فوج میں اپنے 39 سالہ کیریئر میں لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے تمام قسم کے علاقے میں روایتی اور عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں کی کمان کی۔

وہ مغربی علاقے میں انجینیئر بریگیڈ، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ  انفنٹری بریگیڈ، لداخ سیکٹر میں پہاڑی ڈویژن اور شمال مشرق میں ایک کور کی کمان کر چکے ہیں۔

وہ جون 2020 سے مئی 2021 تک انڈمان اور نکوبار کمان کے کمانڈر ان چیف بھی رہے۔ سبکدوش ہونے والے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل نروانے کے بعد جنرل پانڈے بھارتی فوج کے سب سے سینیئر افسر ہیں۔

اعزازات

لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے کو پرم وششٹ سیوا میڈل، اتی وششٹ سیوا میڈل، وششٹ سیوا میڈل، چیف آف آرمی سٹاف تعریفی بیج اور دو بار جنرل آفیسر ان کمانڈ کی جانب سے تعریفی بیج سے نوازا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی حکومت نے جنرل پانڈے کو فوج اگلے سربراہ کے طور پر نامزد کرنے میں سنیارٹی کو مد نظر رکھا ہے۔ جنرل پانڈے سے توقع ہے کہ درج ذیل کلیدی معاملات پر توجہ مرکوز کریں گے۔

لداخ کی سرحد کے تنازعے کا حل

لداخ سیکٹر میں بھارت اور چین تقریباً دو سال سے سرحدی تعطل کا شکار ہیں۔ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر کشیدگی والے مقامات وادی گلوان، پنگونگ تسو اور گوگرہ پر تین بار فوجیں پیچھے ہٹانے کے باوجود وہاں دونوں ملکوں کی 50 سے 60 ہزار فوج موجود ہے۔

لداخ میں جدید ہتھیار جمع کیے گئے ہیں۔ دونوں ملکوں کی فوج میں مذاکرات کے 15 دور ہو چکے ہیں لیکن کشیدگی والے مقامات پر باقی رہ جانے مسائل ابھی حل نہیں ہوئے۔

بھارتی افواج کی ایک کمان

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جنرل پانڈے ایک ایسے وقت پر بھارتی فوج کے  سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے جب بھارت مستقبل کی جنگوں اور کارروائیوں کے لیے تینوں مسلح افواج کے وسائل بہترین طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ایک کمان کے نئے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

ہتھیاروں کی اندرون ملک تیاری

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنرل پانڈے کی تقرری ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب فوج کے زیر استعمال ہتھیار مقامی طور پر تیار کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

حکومت نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کو فروغ دینے کے لیے گذشتہ دو سالوں میں 310 ہتھیاروں اور پلیٹ فارمز کی درآمد پر مرحلہ وار پابندی عائد کی۔ ان میں فوج کو درکار کئی نظام شامل ہیں۔

جنگ کے لیے تیار رہنا

بھارتی فوجی منصوبہ ساز روس یوکرین جنگ کے بھارت کی فوجی تیاریوں پر اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ملک کے فوجی سازوسامان کا دو تہائی حصہ سابق سوویت یونین اور روس کا ہے۔ یوکرین میں جنگ کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر لگائی گئی وسیع پابندیوں سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں نے بھارت اور روس کے دفاعی تعلقات کے لیے نئے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

اس صورت حال نے بھارت کی فوجی تیاری کو امتحان میں ڈال دیا ہے اور جنگ کے لیے تیار رہنے کے لیے درآمدی اسلحے پر انحصار کم کرنے کی نئی اور فوری ضرورت پیدا کر دی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا