جانسن کا دورہ بھارت: ’کچی آبادیاں چادروں سے چھپائی گئیں‘

مقامی صحافیوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں احمد آباد میں مہاتما گاندھی کے سابقہ مکان کے قریب سڑک کے کنارے لگائی چادریں دیکھی گئیں۔

22 اپریل کو نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ملاقات سے قبل (فوٹو: اے ایف پی)

ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات کو بھارتی ریاست گجرات کے دورے میں جو راستہ اختیار کیا، اس کے ساتھ واقع کچی بستی کا منظر چھپانے کے لیے بڑی بڑی سفید چادریں استعمال کی گئیں۔

مقامی صحافیوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں احمد آباد میں مہاتما گاندھی کے سابقہ مکان کے قریب سڑک کے کنارے لگائی چادریں دیکھی گئیں۔ برطانوی وزیراعظم نے اپنے دورہ بھارت کے پہلے روز گاندھی کے مکان کا دورہ کیا تھا۔ 

بعد میں اس دن کی دیگر تصاویر سامنے آئیں جن میں یہ چادریں بڑے دھاتی فریموں سے اتار دی گئی تھیں، جس سے ان کے پیچھے چھپا جھونپڑ پٹی کا منظر ایک بار پھر نظر آنے لگا۔

تاہم باضابطہ طور پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں گجرات حکومت نے بورس جانسن کے دورے کے لیے یہ انتظامات کیے اور ریاست اور شہر دونوں کے حکام نے دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے کسی بھی منصوبے سے آگاہ نہیں کہ کچی آبادیوں کے نظارے کو چھپایا جائے۔

ایک ویڈیو جسے فلم ساز ونود کاپڑی نے آن لائن شیئر کیا ہے اور جو مبینہ طور پر احمد آباد میں جمعرات کو ریکارڈ کی گئی، میں دکھایا گیا ہے کہ سفید کپڑے سڑک کے کنارے لگے ہیں جبکہ شہر میں عام ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

مودی جن کا تعلق گجرات سے اور وہ حالیہ سالوں میں غیر ملکی شخصیات کو ریاست میں مختصر قیام کی پیشکش کرتے رہے ہیں، کو مخاطب کرتے ہوئے کاپڑی نے لکھا: ’آپ 12 سال گجرات کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ آپ آٹھ سال سے ملک کے وزیراعظم ہیں۔ اس کے باوجود ایسا کیا ہے جو بورس جانسن کو دکھانے پر آپ کو شرم محسوس ہو رہی ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد میں جمعرات کی شام نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے ساتھ کام کرنے والے صحافی اوماشنکرسنگھ کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ سفید چادریں فریموں پر سے اتاری جا رہی ہیں جس سے جھونپڑیاں اور وہاں کھڑے کیے گئے سکوٹر نظر آنے لگے۔

صحافی اوماشنکرسنگھ نے بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ جمعے کو بات چیت کے لیے برطانوی وزیراعظم کے نئی دہلی روانہ ہونے کے بعد ٹوئٹر پر لکھا: ’جانسن کے جانے کے بعد پردے ہٹا دیے گئے۔‘

مقامی وقت کے مطابق بورس جانس کے طیارے نے ساڑھے 10 بجے مغربی ریاست گجرات میں لینڈ کیا، جہاں ریاستی وزیراعلیٰ بھوپندرپٹیل نے ان کا استقبال کیا۔

برطانوی وزیراعظم نے احمد آباد میں قیام کے دوران سابرمتی آشرم کا دورہ کیا، جو مہاتماگاندی کا پرانا گھر ہے۔ یہاں انہوں نے گاندھی کے مشہور چرخے کے ساتھ تصویر بنوائی۔

جمعے کی صبح نئی دہلی میں اپنے اعزاز میں دیے گئے رسمی استقبالیے میں مودی کے لیے اپنے افتتاحی کلمات میں جانسن نے اس حوالے سے تبصرہ کیا کہ انہوں نے گجرات میں ’شاندار استقبال‘ کے دوران کس قدر لطف اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ضروری نہیں کہ دنیا میں ہر جگہ ان کا ایسا ہی استقبال کیا جائے۔‘

بورس جانسن نے ایک ایسے وقت میں بھارت کا دورہ کیا جب برطانیہ میں ان کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر جانسن پر پولیس کی طرف سے جرمانہ کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ جب کسی غیر ملکی معزز شخصیت کے احمد آباد کے دورے کے دوران کچی آبادیوں کو چھپانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہوں۔

جب 2020 کے شروع میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیڈیم میں ہونے والی تقریب، جسے ’نمستے ٹرمپ‘ریلی کا نام دیا گیا، میں شرکت کے لیے مودی کے ساتھ گجرات کا دورہ کیا تو احمد آباد کی میونسپل کارپوریشن نے امریکی رہنما کے شہر میں دورے کے راستے کے ساتھ ساتھ پھیلی کچی آبادیوں کو چھپانے کے لیے چار فٹ اونچی دیوار بنا دی۔

جانسن کا دورہ بھارت پہلے ہی تنازعے کا شکار ہو گیا کیوں کہ انہوں نے ایک جے سی بی فیکٹری کا دورہ کیا۔ اس کے ایک دن بعد ہی اسی کمپنی کے تیار کردہ آلات کو شمالی دہلی کے علاقے جہانگیر پوری میں زیادہ تر غریب مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر اس علاقے میں مذہبی بنیاد پر تشدد کے پے در پے واقعات ہو چکے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا