گورنر پنجاب کا آرمی چیف کو خط ’سیاست کا حصہ ہے‘

گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے آرمی چیف سے پنجاب کی موجودہ صورتحال میں صوبے میں آئینی فریم ورک پر عمل درآمد اور عوام کا وفاقی، صوبائی حکومتوں پر اعتماد بحال کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

گورنر پنجاب نے پہلے تو نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے انکار کیا اور اب وہ نئی حکومت کے قیام کو غیرآئینی قرار دے رہے ہیں (تصویر: عمر سرفراز چیمہ/ ٹوئٹر)

پنجاب میں سیاسی صورتحال میں ابھی تک بے چینی پائی جاتی ہے جہاں ایک طرف عدالتی احکامات پر حمزہ شہباز کا حلف لیا گیا اور دوسری طرف گورنر پنجاب کا صوبے میں حکومت کی تبدیلی پر ردعمل بڑھتا جا رہا ہے۔

گورنر پنجاب نے پہلے تو نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے انکار کیا اور اب وہ نئی حکومت کے قیام کو غیرآئینی قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے بدھ کو وزیر اعظم اور آرمی چیف کو خطوط لکھے کہ پنجاب میں غیر آئینی حکومت کو ختم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔

گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ جمعہ کو آرمی چیف سے ملاقات کر کے ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ پنجاب میں ’غیر آئینی‘ شخص آکر کس قانون کے تحت حمزہ شہباز سے حلف لے رہا ہے؟

انہوں نے پریس کانفرنس میں سوال کیا کہ ’کوئی قانون دان بتائے کہ سپیکر کیسے حلف لے سکتا ہے۔‘

’میں یہ فیصلہ دینے والے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھجوا رہا ہوں۔‘

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ ’میں اپنے آئینی اختیارات استعمال کر رہا ہوں۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا استعفی درست نہیں تھا اس لیے مسترد کر دیا اور وہ بحال ہوگئے۔‘

’میں نے یوسف رضا گیلانی سمیت کئی لوگوں کو عید کے تحفے کے طور پر آئین کی کتاب بھجوائی ہے تاکہ یہ پڑھیں۔‘

اس سے قبل انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کو خطوط لکھے ہیں۔

وزیر اعظم کو بھیجے خط میں کہا گیا  ہے کہ ’آپ نے اختیارات کے غیر آئینی استعمال سے سیاسی بحران پیدا کیا، حمزہ شہباز نے آپ کے بیٹے ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا، کوئی طاقت مجھے غیر قانونی اقدامات کو روکنے سے منع نہیں کرسکتی۔‘

خط کے متن کے مطابق گورنر پنجاب کا کہنا ہے’غیر آئینی اور غیر قانونی جعلساز وزیر اعلیٰ نے صوبے کو یرغمال بنایا ہوا ہے، صورتحال سے سرکاری طور پر وزیراعظم پاکستان اور دیگر آئینی اداروں کے سربراہان کو مطلع کر دیا ہے۔‘

عمر سرفراز چیمہ نے وزیر اعظم کے نام خط میں لکھا ہے کہ ’آپ صوبے میں سیاسی اور قانونی تعطل سے آگاہ ہیں، اس حوالے سے کچھ اہم وجوہات سے آپ کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں، عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ متنازع ہے، مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں اکثریت کے لیے ڈی فیکٹو ممبران کی مکروہ حمایت حاصل کی، وفاداری تبدیل کرنے والے ارکان اسمبلی کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔‘

گورنر پنجاب نے خط میں مزید لکھا کہ ’وزیراعلیٰ کے متنازع الیکشن کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، اس تمام غیر آئینی عمل کا مرکزی کردار حمزہ شہباز ہے، جس نے وزیراعظم کا بیٹا ہونے کا فائدہ اٹھایا ہے، وزیراعلیٰ کے متنازع الیکشن کی رپورٹ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے مجھے بھجوائی۔‘

’رپورٹ میں سیکرٹری اسمبلی نے فراڈ الیکشن سے متعلق قانونی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا، میڈیا نے بھی متنازع الیکشن دنیا کو دکھایا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دیا، ایڈووکیٹ جنرل نے ڈپٹی سپیکر کے نتیجے میں بھی قانونی خامیوں کی نشاندہی کی۔‘

گورنر پنجاب نے اس کے علاوہ ایک خط پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی لکھا ہے، جس کے ساتھ صدر مملکت اور وزیر اعظم کو لکھے خطوط کی نقول بھی بھجوائی گئی ہیں۔

عمر سرفراز چیمہ نے آرمی چیف سے پنجاب کی موجودہ صورتحال میں صوبے میں آئینی فریم ورک پر عمل درآمد اور عوام کا وفاقی، صوبائی حکومتوں پر اعتماد بحال کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

تجزیہ کار اور سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے دعویٰ کیا ہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے جو کردار ادا کیا وہ ان کا آئینی اختیار سے زیادہ اپنی جماعت سے وفا داری کا اظہار ہے۔

حسن عسکری کا کہنا ہے کہ ’جمہوری حکومت میں گورنر آرمی چیف کو سیاسی مداخلت کی دعوت نہیں دے سکتا۔ تاہم سیاسی طور پر خطوط لکھے جاتے ہیں جن کی اتنی اہمیت نہیں ہوتی۔‘

ان کے مطابق گورنر پنجاب جو کردار ادا کر رہے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن وہ دو ہفتوں میں تبدیل ضرور ہوجائیں گے۔ اس صورتحال میں حکومت انہیں فوری تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جس پارٹی کی وفاق میں حکومت ہو وہی صوبوں میں گورنر تعینات کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت بھی عمر چیمہ کو تبدیل کرنے پر عمل شروع کر چکی ہے۔‘

واضح رہے کہ حمزہ شہباز کے حلف کی تقریب گورنر ہاؤس لاہور میں ہوئی جہاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ان سے حلف لیا۔

گورنر پنجاب نے اس وقت بھی اس عمل کو غیر آئینی قرار دے کر گورنر ہاؤس میں عملے کو یرغمال بنانے کا الزام عائد کیا تھا لیکن پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر نے حمزہ شہباز کی حلف برداری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست