’یوکرین سے چوری کیا کیا بیچا؟‘: روسی وزیر خارجہ سے سوال

یوکرین کے ایک صحافی نے ترکی کے دورے پر آئے روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف سے سوال کیا کہ روس اب تک یوکرین سے کیا کچھ چوری کر کے بیچ چکا ہے۔

ترکی کے دورے پر آئے روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف سے ایک یوکرینی صحافی مسلم عمروف نے سوال کیا کہ اب تک روس اناج کے علاوہ یوکرین سے کیا کچھ چوری کر کے بیچ چکا ہے؟

ترکی کی وزارت خارجہ سے جاری کردہ پریس کانفرنس کی ایک ویڈیو میں سرگے لاوروف کے ساتھ یوکرینی صحافی مسلم عمروف کا مکالمہ سنا جا سکتا ہے۔

مسلم مائیک تھامے پہلے اپنا تعارف کرواتے ہیں کہ ’یوکرین پبلک ٹیلی وژن۔ میرا نام مسلم عمروف ہے۔‘

پھر وہ کہتے ہیں کہ ’میرا یہ سوال ہے کہ روس نے اب تک کیا کچھ بیچ دیا ہے جو یوکرین سے چوری کیا تھا۔ اناج کے علاوہ۔‘

اس پر روسی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ’دوبارہ بولیں۔‘

مسلم اپنا سوال دہراتے ہیں لیکن اس مرتبہ ان کا سوال مکمل بھی نہیں ہو پاتا کہ سرگے لاوروف بولنا شروع کر دیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اوہ تو آپ بات کر رہے ہیں۔‘

یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے سرگے لاوروف ایک مختصر قہقہ لیتے ہیں۔

سرگے اپنی بات جاری کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ (یعنی یوکرینی) ہمیشہ سے مصروف رہتے ہیں کہ آپ کیا اور کہاں سے چوری کر سکتے ہیں اور آپ کا خیال ہے کہ سب ایسا ہی سوچتے ہیں۔ میں آپ کو جواب دوں گا۔‘

سرگے نے مزید کہا کہ ’ہم ان مقاصد پر عملدرآمد کر رہے ہیں جن کا اعلان عوامی سطح پر ہوا ہے کہ مشرقی یوکرین کو نیو نازی حکومت کے ظلم سے نجات دلانا۔‘

سرگے نے اناج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک اناج کی بات ہے تو ہم نے آج وضاحت دی ہے کہ اسے اپنی منزل پر روانہ کیا جا سکتا ہے۔‘

سرگے نے واضح کیا کہ اناج کی برآمد میں ’روس راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہا۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے لیے ضروری ہے کہ (یوکرینی صدر وولودی میر) زیلنسکی حکم جاری کریں۔ اگر وہ اب تک وہاں کسی چیز پر حکم جاری کر سکتے ہیں تو۔ وہ حکم دیں کہ یوکرینی اور غیر ملکی جہاز بحیرہ اسود میں جائیں۔‘

اپنی بات مکمل کرنے پر سرگے نے ’بہت شکریہ‘ کے الفاظ ادا کیے اور سٹیج پر دائیں جانب چلنے لگے۔

اس پر ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اولو جو پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ تھے انہیں پیچھے سے آواز دے کر کہتے ہیں ’وہ یہاں پر ہماری تصویر لینا چاہتے ہیں سرگے۔‘

سرگے لاوروف کے دورہ ترکی کا مقصد یوکرین کے اناج کی برآمد کے لیے محفوظ راستوں کے قیام پر بات چیت کرنا تھا۔

یاد رہے کہ یوکرین کو یورپ کی ’بریڈ باسکٹ‘ کہا جاتا ہے کیوں کہ یہاں سے سارا سال گندم سمیت دیگر اناج کی بڑی مقدار بحری راستوں کے ذریعے یورپی ممالک کو برآمد کی جاتی ہے۔

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے اناج کی برآمد میں تاخیر ہوئی ہے جس سے عالمی سطح پر خوراک کا بحران سر اٹھا رہا ہے۔

یوکرین کا الزام ہے کہ روس کی یوکرین پر جنگ اس عالمی خوراک کے بحران کی وجہ ہے جب کہ روس اس کا تعلق مغربی ممالک کے بلاک اور امریکہ کی جانب سے اپنے اوپر عائد پابندیوں سے جوڑتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا