اہم مقاصد کے لیے بجٹ میں اضافی اقدامات کرنے ہوں گے: آئی ایم ایف

اسلام آباد میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ایشتر پیریز روئز نے کہا: ’ہمارے ابتدائی تخمینے کے مطابق بجٹ کو مزید مضبوط کرنے اور اہم مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔‘

10 جون 2022 کی اس تصویر میں وزیر خزانہ مفتاح قومی اسمبلی میں مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بجٹ 23-2022 کے اہم مقاصد کے حصول کے لیے مزید اضافی اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ایشتر پیریز روئز نے کہا: ’ہمارے ابتدائی تخمینے کے مطابق بجٹ کو مزید مضبوط کرنے اور اہم مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔‘

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گذشتہ جمعے کو 9.5 کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا۔ پاکستان کو اس وقت آئی ایم ایف کے امدادی پیکج کی بحالی کے لیے سخت مالی اقدامات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کے بعض اقدامات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں فیول پر سبسڈیز، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بلاواسطہ ٹیکسز کی شرح کو بڑھانا شامل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حکومت پُراعتماد ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو اس بجٹ پر راضی کر سکے گی تاکہ اس مہینے کا ریویو کامیابی سے حاصل کیا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایشتر پیریز کا کہنا تھا کہ ’حکام کے ساتھ گفتگو میں آمدن اور اخراجات کے بعض پہلوؤں کے حوالے سے وضاحت جاری ہے تاکہ مکمل اندازہ لگایا جا سکے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستانی حکام کی کوششوں کو حمایت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ معاشی استحکام کے لیے پالیسیز پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے چھ ارب ڈالر بجٹ کے 39 ماہ کے پروگرام کے وسط میں ہے لیکن کچھ تحفظات کے باعث یہ پروگرام درمیان میں ہی رک چکا ہے۔

آئی ایم ایف کے کامیاب ریویو کے بعد پاکستان کو ملنے والے 90 کروڑ ڈالر مزید عالمی فنڈنگ کی راہ بھی ہموار کر سکتے ہیں۔

پاکستان اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر کے کم ہونے کا سامنا کر رہا ہے، جو نو اعشاریہ دو ارب ڈالر ہو چکے ہیں اور 45 دن کی درآمدات سے بھی کم کے لیے کافی قرار دیے گئے ہیں۔

گذشتہ ماہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی فوری ختم کرنے پر زور دیا تھا، جس کے بعد حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت