ایف اے ٹی ایف کے تمام اہداف مکمل لیکن مزید کام کرنا ہوگا: حنا ربانی

وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے دورہ پاکستان کو ’گرے لسٹ سے نکالنے کے عمل کا آغاز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ‘

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو: وزارت خارجہ)

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ہفتے کو کہا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دیئے گئے تمام اہداف مکمل کرلیے ہیں، تاہم ابھی مزید کام کرنا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر ہفتے کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا: ’یہ پاکستان کی فتح ہے۔ ہم نے بہت کچھ کیا ہے اور ابھی مزید کام کرنا ہے۔‘

وزیر مملکت نے بتایا کہ ایف اے ٹی اے نے متفقہ طور پر اعتراف کیا کہ پاکستان نے دونوں ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمد کیا ہے۔ ’پہلے ایکشن پلان پر عمل میں بہت وقت لگا جبکہ دوسرا ایکشن پلان مقررہ وقت میں پورا ہوا۔‘  

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا: ’پاکستان واحد ملک ہے جس نے بیک وقت دو ایکشن پلانز پر عمل کیا۔‘

واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے 34 نکاتی ایکشن پلان پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اپنی جائزہ ٹیم جلد از جلد پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے گذشتہ روز اپنی جاری شدہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل اپنے دونوں ایکشن پلانز کو خاطر خواہ مکمل کر لیا ہے جس کے بعد اب ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان جا کر اصلاحات کا جائزہ لے گی۔

’آن سائٹ وزٹ گرے لسٹ سے نکالنے کے عمل کا آغاز‘

وزیر مملکت نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ جب کسی ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جاتا ہے تو تکنیکی ٹیم اس ملک کا دورہ کرتی ہے اور اسی سلسلے میں ایف اے ٹی ایف کی ٹیم اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آن سائٹ وزٹ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے عمل کا حصہ اور آغاز ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ اس عمل کو قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھائیں گے۔ ‘

حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’پاکستان اب دوسرے ممالک کے لیے مثال بن سکتا ہے۔ آن سائٹ وزٹ کے لیے تیار ہیں تاکہ جلد از جلد گرے لسٹ سے نکل سکیں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’آن سائٹ وزٹ تک پاکستان کو اب مزید کچھ نہیں کرنا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے مرحلے پر عمل ہو رہا ہے، کوئی بھی ملک مروجہ طریقہ کار پر عمل کے بنا گرے لسٹ سے نہیں نکل سکتا ہے۔‘

مزید پڑھیے: پاکستان کا فیٹف ایکشن پلان مکمل کرنا بڑی کامیابی ہے: آرمی چیف

بقول حنا ربانی کھر: ’ہم نے جو کچھ کیا پاکستان کے مفاد میں کیا۔ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا کہ ایف اے ٹی ایف کو تکنیکی، غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے بہت سے دوست ممالک سے سفارتی رابطے کیے، سفارتی رابطے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف میں بھارت کے بارے میں تکنیکی رپورٹ 2023 میں پیش ہوگی۔ 

’یہ کسی سیاسی پارٹی کا نہیں پاکستان کا ایجنڈا تھا‘

وزیر مملکت نے پاکستان میں ایف اے ٹی ایف معاملات کا کریڈٹ سے متعلق چلنے والی بحث کے حوالے سے کہا کہ ’جن کو کریڈٹ چاہیے، انہیں ہم تمغے دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سب کو کریڈٹ دے رہی ہے۔ ’یہ کسی سیاسی پارٹی کا نہیں پاکستان کا ایجنڈا تھا۔ گرے لسٹ سے نکالنے کے بعد بھی کام جاری رکھنا ہوگا۔ حکومت ریاست پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے، حکومت کو اپنے کام کے لیے کوئی کریڈٹ نہیں چاہیے۔‘

اجلاس کے دوران گردش کرنے والی خبروں سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’خبر دینے میں جلد بازی کے رویہ نے ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے۔‘

اس حوالے سے سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’پورے پاکستان کو کریڈٹ جاتا ہے۔ ہمیں اب اس سفر کو آگے لے کے بڑھنا ہے۔‘

وزیر مملکت کی پریس کانفرنس کے بعد کی گئی جوابی پریس کانفرنس میں حماد اظہر نے مزید کہا کہ ’حکومت جانے سے دو ماہ پہلے دو نکات کو مکمل کرکے رپورٹ جمع کروا دی گئی تھی لیکن بھارت نے سیاست کی اور منفی کردار ادا کیا۔‘

’معیشت میں بہتری‘

اپنی پریس کانفرنس میں وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے بتایا کہ ’گرے لسٹ سے نکالنے کے بعد بہت سے دروازے کھل جاتے ہیں، جس کا بہت فائدہ ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کئی محکموں اور شعبوں نے مل کے اس قومی مقصد کے لیے کام کیا۔ ’پراعتماد ہوں کہ ایف اے ٹی ایف سے ملنے والی مثبت خبر سے پاکستانی معیشت پر اعتماد بحال ہوگا۔‘

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ’گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ لسٹ سے نکلتے ہی ایف اے ٹی ایف کی ممبر شپ حاصل کرنی چاہیے، اس سے دنیا کو بہت اچھا پیغام جائے گا۔‘

پارلیمان میں قانون سازی کی حمایت سے متعلق وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی کی پی ڈی ایم نے پارلیمانی کمیٹی میں حمایت کی لیکن انہیں سابق حکومت کے طریقہ کار پر اعتراض تھا۔‘

پاکستان کو کب گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو کہ مختلف ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ جیسے اقدامات پر نظر رکھتا ہے۔

جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا تھا اور 2019 کے آخر تک منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کہا تھا۔

بعد ازاں ان 27 نکاتی پلان کے بعد پاکستان کو ایک اور پلان بھی دیا گیا تھا جن میں 7 نکات پر پاکستان نے عمل در آمد کرنا ہے۔

گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کیا ہے؟

ایف اے ٹی ایف عمومی طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ کی نگرانی کرتا ہے۔ جن ممالک کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں تو ان کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

اگرچہ ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا مگر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹس کا استعمال کیا جاتا ہے جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔

بلیک لسٹ میں ان ہائی رسک ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جن کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور قواعد میں سقم موجود ہو۔ ان ممالک کے حوالے سے قوی امکان ہوتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک ان پر پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔

گرے لسٹ میں ان ممالک کو ڈالا جاتا ہے جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان قانونی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اعادہ کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان