چارسدہ: نشے کے عادی افراد کے لیے بحالی مرکز چلانے والی خاتون

پشاور کی روخانہ صبا چارسدہ میں ایک ایسا سینٹر چلاتی ہیں جہاں منشیات کے عادی افراد کا علاج اور دیکھ بھال کی جاتی ہے۔

’ہمیں عطیات نہیں دیں، ہمیں مریض عطیہ کر دیں، کیونکہ ایک انسان کی زندگی بچانا پوری انسانیت کی زندگی بچانا ہے۔‘

یہ کہنا تھا پشاور سے تعلق رکھنے والی روخانہ صبا کا جو منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے چارسدہ میں ایک بحالی مرکز چلاتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے روخانہ صبا نے بتایا کہ وہ خیبر پختونخوا میں نشے میں مبتلا افراد کے لیے سینٹر چلانے والی پہلی خاتون ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سائیکالوجی میں بی ایس کرنے کے بعد انہوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈرگ وارڈ میں انٹرنشپ بھی مکمل کی جس کے بعد انہیں محسوس ہوا کہ نشے کے عادی افراد کو علاج، دیکھ بھال اور ایس ماحول کی ضرورت ہے جس میں انہیں نشے سے نجات دلائی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں اس فیلڈ میں اس لیے آئی ہوں کیونکہ میں ان لوگوں سے ملی ہوں ان کی باتیں سنی ہیں۔ مجھے لگا کہ ان کو ایسے ماحول کی ضرورت ہے جہاں پر ان کو آزاد ماحول دیا جائے۔ ان کے ساتھ گیمز وغیرہ کھیلی جائیں، ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کی باتیں سنی جائیں۔‘

روخانہ صبا نے بتایا کہ کبھی کوئی شخص ایسے ہی نشے کی طرف نہیں جاتا، کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے، کسی کو ڈپریشن کو کسی کے گھر میں مسائل، جبکہ ملک کے حالات بھی سٹریسر ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کے سینٹر میں 20 مرد زیر علاج ہیں جبکہ خواتین کے لیے بھی ایک الگ پورشن رکھا ہوا ہے ’کیونکہ آج کل خواتین میں نشے کی شرح زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔‘

ان کے بقول: ’میری خود کی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ جتنے مرد آئس کا نشہ کرتے ہیں، اکثر ان کی بیویاں بھی اس نشے میں مبتلا ہوتی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ری ہیب سینٹر میں خواتین کے علاج کے لیے سب سہولیات موجود ہیں، خواتین سٹاف ہے، وہ خود ہوتی ہیں جبکہ سکیورٹی، ٹیکنیشن اور ڈاکٹر بھی موجود ہوتے ہیں۔ روخانہ صبا نے کہا: ’میں  پیغام دینا چاہوں گی کہ جتنے لوگوں کے گھر میں خواتین ہیں جو نشہ کرتی ہیں تو ان کو یہاں لائیں اور ان کا علاج باعتماد طریقے سے کروائیں۔‘

سینٹر میں علاج کا کیا طریقہ کار ہوتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ جب مریض آتا ہے تو سب سے پہلے ان کے ڈرگ ٹیسٹ ہوتے ہیں بیماریوں کی جانچ کے لیے خون کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، جس کے بعد اگر مریض داخل ہو تو اسے تین ماہ تک سینٹر میں رکھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہاں پر ان کا ہر طریقے سے علاج ہوتا ہے ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی۔ پہلے ڈی ٹاکس کرواتے ہیں، پھر ری ہیب شروع ہوتا ہے، دواوں کے ذریعے علاج ہوتا ہے، اور صحت مندانہ سرگرمیوں جیسے کھیل کود میں انہیں شامل کرتے ہیں۔‘

روخانہ صبا نے بتایا کہ ان کے سینٹر میں ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے مریض بھی آتے ہیں جن کے لیے بھی دو ڈاکٹر دستیاب ہیں۔

ان کے مطابق: ’نشے اور اس کے نقصات کے حوالے سے ہم سکول اور کالجوں میں آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان