تیونس کی نور بن ضیا، ڈرفٹ ریسنگ جن کی ’پہلی محبت‘ ہے

شمالی افریقی ملک تیونس میں خواتین کے گاڑی چلانے کے حوالے سے موجود خیالات کو نور بن ضیا نے توڑنے کی کوشش کی ہے جو خود ایک کار ڈرفٹنگ ریسر ہیں۔

ستائیس سالہ نور بن ضیا کا تعلق شمالی افریقی ملک تیونس سے ہے اور وہ ایک کار ڈرفٹنگ ریسر ہیں جس سے وہ معاشرے میں خواتین ڈرائیورز کے حوالے سے پائے جانے والے عمومی تاثرات تبدیل کر رہی ہیں۔

نور بن ضیا کی پہلی محبت ڈرفٹ ریسنگ ہے جس کے بارے میں انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی مرتبہ میں نے گاڑیوں کا مقابلہ 2015 میں دیکھا تھا۔ وہ ایک اتفاق تھا۔ میں ایونٹ کے پاس سے گزر رہی تھی اور میں نے گاڑیوں کی آواز سنی تھی۔ میں رکی اور دیکھنے چلے گئی۔ وہ پہلی نظر کی محبت تھی۔‘

نور کا کہنا ہے کہ ’چاہے میں کتنی ہی ریسوں میں حصہ لے لوں لیکن ڈرفٹ ریس وہ واحد چیز ہے جس سے میرے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔‘

نور پیشے کے اعتبار سے ایک آرکیٹیکٹ ہیں۔ وہ انٹرویو دیتے ہوئے اپنی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی تھیں۔

ایک ہاتھ سے سٹیرنگ تھامے اور ایک ٹانگ گاڑی سے باہر زمین پر رکھے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ڈرفٹ ریس ایک جنگ ہے۔‘

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم کہہ سکتے ہیں کہ گاڑی ایک بلا ہے اور میں جنگجو ہوں۔ گاڑی کی بہت طاقت ہے اور میں اسے آخری حد تک لے جاتی ہوں۔ میں اس پر قابو رکھتی ہوں اور وہ کرتی ہوں جو کرنا چاہتی ہوں۔ آخر میں جیت آپ کو اطمینان اور راحت دیتی ہے۔‘

تیونس اور دیگر عرب ممالک میں خواتین کے گاڑی چلانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نور نے کہا کہ ’خواتین کے بارے میں دقیانوسی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ گاڑی نہیں چلا سکتیں۔ آپ کو اچھا لگے یا نہ لگے لیکن تیونس، عرب دنیا میں اور پوری دنیا میں یہ تاثر پایا جاتا ہے۔‘

انہوں نے اپنے ذاتی تجربات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ حیران ہو جاتے ہیں جب وہ میرے پوسٹر دیکھتے ہیں اور مجھے میڈیا پر دیکھتے ہیں۔ جب میں انہیں بتاتی ہوں کہ میں ریس لگاتی ہوں۔ وہ سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ ایک خاتون کیسے ریس لگا سکتی ہے اور جیت سکتی ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نور نے بتایا کہ وہ اس سے ’پریشان ہو جایا کرتی تھی لیکن اب یہ مجھے خوشی دیتا ہے کیوں کہ میں اس سوچ کو توڑ رہی ہوں۔‘

نور کا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ لوگوں نے اس خیال کو تسلیم کر لیا ہے اور جب وہ مجھے دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ اچھی چیز ہے۔

ابتدا میں نور کے والد ان کے شوق سےکچھ زیادہ خوش نہیں تھے لیکن جب نور کی فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو انہوں نے بھی حامی بھر لی۔

نور نے اپنے والد اور ان کی جانب سے اپنے شوق کی حمایت میں ملنے والے پیار کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی میں کوئی اچھا ٹائٹل جیتتی ہوں تو یہ خیال آتا ہے کہ میرے والد ہمارے ساتھ نہیں لیکن وہ مجھ پر فخر کرتے ہوں گے۔ مجھے یہ پتہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین