’عمران خان کے خلاف آرٹیکل چھ کا مطالبہ‘: قرارداد سینیٹ میں جمع

پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک سینیٹر نے قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ سینیٹ فوری طور پر عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور فواد چوہدری کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی شروع کرے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دوسرے رہنماؤں کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمات دائر کرنے کی تیاری شروع کرنے کی گفتگو کے بعد سینیٹ میں اس حوالے سے ایک قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔

یہ قرارداد پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے آج جمع کرائی۔ انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں نے سینیٹ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قرارداد جمع کرا دی ہے، جن لوگوں نے پاکستان کے آئین کے خلاف سازش کی ہے ان کو آرٹکل چھ کے تحت سزا دینی چاہیے۔‘

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سینیٹ فوری طور پر عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور فواد چوہدری کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی شروع کرے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ’سپریم کورٹ نے حالیہ تاریخی فیصلے کے مطابق عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور فواد چوہدری نے آئین سے تجاوز کیا۔ صدرعارف علوی مبینہ غدار ہیں اور انہیں صدارت کی کرسی پر نہیں بیٹھنا چاہیے۔‘

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کی اجازت مانگ رکھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ سے اجازت ملنے کی صورت میں تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری عمل میں آ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں باتیں واضح ہو گئی ہیں اور ثابت ہو گیا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی ہوئی جس کی وجہ سے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ثابت ہو جائے کہ آئین توڑا گیا اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی اس کی تصدیق کر دے تو دستور پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ دائر کرنے سے متعلق کام شروع کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آٹیکل پانچ اور چھ کے تحت وفاقی حکومت ہی ریفرنس دائر کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور سپیکر قومی اسمبلی نے آئین کی خلاف ورزی کی۔

انہوں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ کو ڈی سیٹ کر کے ان کے خلاف نا اہلی کی کارروائی شروع کرے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے وزیر داخلہ کے بیان پر پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں سے ردعمل جاننے کی کوشش کی لیکن ان سے بات نہ ہو سکی۔

یاد رہے کہ بدھ کو سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ معطل کرنے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلے جاری کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے اقدام کو خلاف آئین قرار دیا ہے۔

یہ تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ نے سات اپریل کو پاکستان مسلم لیگ ن اور اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ایک درخواست پر دیا۔

عدالت نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کو بھی خلاف قانون و آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا ہے۔

’سپریم کورٹ کے فیصلوں کی تاریخ ’شان دار نہیں رہی‘

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے آج کہا کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی تاریخ ’شان دار نہیں رہی۔‘

لاہورمیں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کئی زبردست فیصلے کیے لیکن بدھ کا فیصلہ ’متضاد ہے، غلطیوں سے عبارت ہے، اسے کتنی پذیرائی ملتی ہے یہ بعد میں پتہ چلے گا۔‘

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ کو امریکہ سے ملنے والا سائفر چیف جسٹس کے پاس موجود ہے، انہیں اس کی تحقیقات کروانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سائفر پر تحقیقات کی صورت میں اس پر بات ہو گی اور حقائق سامنے آئیں گے اسی لیے بہت سے لوگ سائفر کی تحقیقات کے حق میں نہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’عقل مندوں کو معلوم ہے کہ سائفر کی تفتیش آخر کیوں نہیں ہورہی؟ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہیے جس کے تحت منتخب وزیراعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا۔‘

’سپریم کورٹ یہ تو پتہ کراتی کہ ڈونلڈ لو نے پیغام کس کو دیا؟‘

سابق وزیراعظم عمران خان نے آج ڈیرہ غازی خان میں انتخابی جلسے سے خطاب میں سوال اٹھایا كہ جب صدر عارف علوی نے دھمكی آمیز مراسلہ چیف جسٹس آف پاكستان كو بھجوا دیا ہے تو اس كی تحقیقات كیوں نہیں كی گئیں؟

انہوں نے كہا كہ صدر علوی نے امریکہ سے آنے والا سئیفر چیف جسٹس پاکستان کو بھجوایا تھا لیکن اس پر انکوائری نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی دھمکی عمران خان کو نہیں بلکہ پاکستان کی 22 کروڑ عوام کی توہین ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہا کہ ’سپریم کورٹ یہ تو پتہ کراتی کہ ڈونلڈ لو نے پیغام کس کو دیا؟ سفارت کار تو وزیراعظم کے نیچے تھا، پھر امریکی اہلکار پیغام کس کو دے رہا تھا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت میں کہا کہ ’سپریم کورٹ کا بدھ کا فیصلہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت ریفرنس کی وجہ بن سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے ایک فاضل جج نے تو اپنے اختلافی نوٹ میں ایسی کارروائی کی سفارش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رکوانا آئین پاکستان کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ صرف وفاقی حکومت ہی آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ سننے کے لیے بینچ تشکیل دی سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ قانون کے تحت الزام ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو سزائے موت یا عمر قید کی سز دی جا سکتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست