بائیڈن محمود عباس ملاقات:’دو ریاستی حل کا عزم اب بھی قائم ہے‘

فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام تکلیف میں ہیں جسے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ دو ریاستی حل کا امریکی عزم اب بھی قائم ہے اور یہ تبدیل نہیں ہوا۔

15 جولائی 2022 کی اس تصویر میں فلسطینی صدر محمود عباس بیت لحم آمد پر امریکی صدر جوبائیڈن کا استقبال کرتے ہوئے(اے ایف پی)

مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی عوام تکلیف میں ہیں جسے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ دو ریاسی حل کا امریکی عزم اب بھی قائم ہے اور یہ تبدیل نہیں ہوا۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ کے قتل کے مکمل احتساب کا مطالبہ جاری رکھے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے لیے ابھی مناسب ماحول نہیں ہے لیکن ہم اس حوالے سے کوشش جاری رکھیں گے۔‘

اپنی تقریر میں امریکی صدر نے فلسطینی اداروں کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔

مشرق وسطیٰ کا دورہ کرتے امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں کسی بڑی سفارتی کامیابی کے بغیر فلسطین کے لیے معاشی اقدامات کی توقع کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی جس کے بعد وہ سعودی عرب کے دورے پر جدہ پہنچیں گے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں سیاسی سرگرمیوں پر عائد اسرائیلی پابندی کے باعث امریکی صدر اور فلسطینی صدر کے درمیان یہ ملاقات بیت لحم میں ہوئی ہے۔

امریکی صدر نے فلسطینی قیادت سے ملاقات سے قبل جمعرات کو اسرائیلی قیادت سے بھی ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطینی مشکلات کی جانب توجہ مبذول کرتے ہوئے امریکی صدر نے جمعے کو اسرائیل کی جانب سے ضم کیے جانے والے مشرقی بیت المقدس کے ایک ہسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اس علاقے میں موجود طبی تنصیبات کے لیے دس کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔

اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہسپتال فلسطینی نظام صحت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے اپنے خاندان کے ایمرجنسی کیئر کے تجربات پر بھی بات کی۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات سال 2014 سے ہی تعطل کا شکار ہیں جبکہ ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی وفد فلسطینیوں کے لیے معاشی اقدامات کرے گا۔

ان اقدامات میں بیس کروڑ ڈالر سے زائد کی اضافی امداد شامل ہے جو فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو دیے جائیں گے۔

سابقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس ایجنسی کے لیے امریکی فنڈنگ روک دی گئی تھی۔

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اس بات کی وضاحت کی تھی کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع فیصلے کو واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ فلسطینی سابق امریکی صدر کے اس فیصلے کو اپنی مستقبل کی ریاست کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

امریکی وفد مقبوضہ مغربی کنارے کے علاوہ غزہ کی پٹی کے لیے بھی منصوبوں کا ارادہ رکھتا ہے جن میں اگلے سال کے آخر تک مغربی کنارے اور غزہ میں فور جی انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تیاری شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا