جدہ: کانفرنس برائے امن و ترقی کا سعودی ولی عہد کے خطاب سے آغاز

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا ہے کہ تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں کانفرنس برائے امن و ترقی کے دوران اپنے افتتاحی خطاب میں کہا ہے کہ عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور توانائی کے ذرائع کے حوالے سے غیر حقیقی پالیسیاں مہنگائی کا باعث بنیں گی۔

جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی کا آغاز سنیچر کو ہوا ہے جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے علاوہ خلیجی و عرب ممالک کے سربراہان بھی شریک ہیں۔

اس کانفرنس کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’توانائی کے اہم ذرائع کو چھوڑ کر کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے غیر حقیقت پسندانہ پالیسیاں اپنانے سے آئندہ سالوں میں بے انتہا افراط زر، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور سنگین سماجی اور سلامتی کے مسائل پیدا ہوں گے۔‘

شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ کرونا کی وبا اور جیو پولیٹکل صورتحال نے عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لیے مزید مشترکہ کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے جبکہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف بتدریج منتقلی کے لیے ’حقیقت پسندانہ اور ذمہ دار‘ نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔‘

اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’عراق میں امن و استحکام پورے خطے کے لیے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے۔‘

واضح رہے کہ جدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی میں شرکت کے لیے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہان خصوصی طور پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔

جبکہ امریکی صدر مشرق وسطیٰ کے ممالک کا دورہ کرنے کے بعد جمعے کو سعودی عرب پہنچے تھے۔

کانفرنس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘ 

تاہم جدہ میں منعقد کانفرنس برائے امن و ترقی سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک ہمیشہ صحیح نہیں ہو سکتا، بشمول امریکہ کے۔‘

امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم ایسی کوئی خلا نہیں چھوڑیں گے جسے روس، چین یا ایران پر کر سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا