امریکی خاتون اطلاع کرتیں تو سکیورٹی دیتے: پولیٹیکل اسسٹنٹ

ایف آئی آر کے مطابق اکیس سالہ ارابیلا کو راجن پور کے رہاشی ان کے ’دوست محمد مزمل اور محمد عابد نے فورٹ منرو کے مقامی ہوٹل میں ریپ کا نشانہ بنایا۔‘ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جب کہ ایک ابھی تک فرار ہے۔

پنجاب کے جنوبی شہر ڈیرہ غازی خان کے تفریحی مقام فورٹ منرو میں ایک امریکی خاتون سے ہوٹل میں اجتماعی ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے مطابق 21 سالہ ارابیلا ارپی (Arabela Urpi)  کو راجن پور کے رہاشی ان کے ’دوست محمد مزمل اور محمد عابد نے فورٹ منرو کے مقامی ہوٹل میں ریپ کا نشانہ بنایا۔‘ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جب کہ ایک ابھی تک فرار ہے۔ ہوٹل انتظامیہ کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

ارابیلا مئی میں پاکستان آئیں۔ انہوں نے لاہور، بہاولپور، راجن پور، ڈیرہ غازی خان اور فورٹ منرو کی سیاحت کی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق وہ ملزم مزمل کی دوست تھیں اور راجن پور میں ان کے گھر بھی رہیں اور ڈیڑھ ماہ سے مختلف مقامات پر سیر کے لیے بھی گئیں۔

ارابیلا نے فیس بک پر پیج بھی بنایا ہوا ہے جہاں وہ پاکستان کے مختلف تاریخی اور تفریحی مقامات کی تصاویر بھی اپ لوڈ کرتی رہیں۔

سرکاری حکام کے مطابق متاثرہ خاتون ’لاہور کے رہائشی نوجوان باشل خان کے پاس رہتی رہیں اور انہیں اپنا منگیتر کہتی ہیں۔ وہ پہلی بار پاکستان نہیں آئیں بلکہ کئی بار آ جا چکی ہیں۔‘

واقعہ کیسے پیش آیا؟

پولیٹیکل اسسٹنٹ ڈیرہ غازی خان اکرام ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ ’امریکی خاتون سے زیادتی کا واقعہ اس لیے پیش آیا کہ انہوں نے انتظامیہ کو اپنے آنے کی اطلاع تک نہیں دی ورنہ انہیں سکیورٹی فراہم کی جاتی۔‘

تاہم فورٹ منرو ہوٹل میں ان سے ریپ کرنے والے ملزم مزمل خان کے ساتھ ان کی دوستی سوشل میڈیا پر پاکستان میں رہتے ہوئے ہوئی اور وہ اس سے ملنے راجن پور پہنچ گئیں، دو چار دن اس کے گھر رہیں، پھر اس کے ساتھ فورٹ منرو گئیں۔‘

خاتون نے الزام عائد کیا کہ انہیں ہوٹل میں ’مزمل خان نے اپنے دوست محمد آزان اور محمد عابد کے ساتھ مل کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیوز بھی بنا لیں۔‘

انہوں نے ملٹری بارڈر فورس کو درخواست دی تو ملزموں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

انتظامیہ نے امریکی خاتون کو مجسٹریٹ کے پاس پیش کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت حاصل کی اور لاہور میں ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

ڈیرہ غازی خان انتظامیہ کے مطابق ’فورٹ منرو میں غیر ملکی سیاحوں کے لیے بغیر اجازت داخلے پر پابندی ہے لیکن خاتون اپنے دوست کے ساتھ بغیر اجازت یا اطلاع کے چلی گئیں اور وہاں دو دن تک گھومتی پھرتی رہیں۔‘

ڈیرہ غازی خان پولیس نے مرکزی ملزم مزمل خان کو چھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے جبکہ خاتون کو انتظامیہ نے حفاظتی تحویل میں لے رکھا ہے۔

پولیٹیکل اسسٹنٹ اکرام ملک کے مطابق ابھی تک خاتون کی فیملی سے کسی نے بھی امریکہ رابطہ نہیں کیا صرف ان کے منگیتر باشل خان پیروی کر رہے ہیں۔

امریکی خاتون کا پاکستان سے لگاؤ اور واقعے پر ردعمل:

ڈیرہ غازی خان عدالت پیشی کے وقت صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارابیلا نےکہا کہ ’میں یہ صدمہ زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گی۔ ضلعی انتظامیہ نے میری شکایت پر فوری کارروائی کی اور اگر اسی تیزی سے کارروائی جاری رہی تو مجھے عدالت سے انصاف ملنے کی امید ہے۔‘

’میں سیاحت کے لیے یہاں آئی تھی کیونکہ پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔ اس کا مثبت امیج دنیا کو دکھانا چاہتی ہوں، اس ملک سے دلی لگاؤ ہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ مجھے فوری انصاف فراہم کیا جائے اور میرے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سزا دی جائے۔ پاکستان غیر ملکی سیاحوں کے لئے بہت خوبصورت ملک ہے۔‘

ارابیلا نے فیس بک پر ’دا سپائسی ٹریول گرل‘ کے نام سے ایک پیج بھی بنا رکھا ہے جس پر 30مئی سے لاہور سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں تفریحی اور تاریخی مقامات پر بنی تصاویر موجود ہیں۔

انہوں نے آخری میسج گزشتہ روز کیا جس میں کہا کہ وہ مذکورہ واقعے کی وجہ سے اب اپنے فالورز کو پاکستان کی سیر نہیں کروا سکیں گی، جیسے ہی معاملہ حل ہوگا وہ دوبادہ اس پیج پر متحرک ہوجائیں گی۔

ارابیلا نے مختصر مدت میں اردو، پنجابی اور سرائیکی زبان بھی بولنا سیکھی اور بلوچی سمیت پاکستانی ثقافتی لباس میں دکھائی دیں۔ فورٹ منرو میں بھی واقعے سے ایک دن پہلے کی تصاویر پیج پر موجود ہیں۔ یہ واقعہ 17اور 18جولائی کی درمیانی شب پیش آیا۔

وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹ

مذکورہ واقعے کی رپورٹ کمشنر ڈیرہ غازی خان نے وزارت داخلہ کو بھجوا دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق خاتون امریکی شہری ہیں اور انہوں نے 18جولائی کو فورٹ منرو بارڈر فورس سکیورٹی کو درخواست دی کہ انہیں ان کے دوست مزمل شہزاد نے ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔

جب ڈی پی او ڈیرہ غازی خان نے ان سے رابطہ کیا تو وہ ملتان پہنچ چکی تھیں اور لاہور روانہ ہورہی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متاثرہ خاتون نے بیان دیا کہ وہ 16جولائی کو لاہور سے بس کے ذریعے راجن پور پہنچیں اور اپنے سوشل میڈیا پر بننے والے دوست مزمل شہزاد سے ملیں اور ان کے گھر رہائش اختیار کر لی۔

اگلے دن وہ دونوں فورٹ منرو گئے اور انہیں 17اور 18جولائی کی رات زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ مزمل کا ایک اور دوست آزان بھی وہاں آیا اور ویڈیو بنا لی جسے ڈیلیٹ کرنے کے چالیس ہزار ڈالر مانگے گئے۔

رپورٹ میں بتایاگیا کہ متاثرہ خاتون پہلی بار یہاں نہیں آئیں بلکہ وہ جنوری میں بھی مزمل کے ساتھ بلوچستان، بولان اور رحیم یار خان اچ شریف دربار پر بھی جا چکی ہیں وہ تیسری بار راجن پور آئیں۔

خاتون نے بیان ریکارڈ کرایا کہ وہ اپنے منگیتر باسل خان کے ساتھ ڈی ایچ اے لاہور رہتی ہیں لیکن راجن پور اکیلی آئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خاتون نے انتظامیہ کو آنے کی اطلاع نہیں دی اور وہاں بھی گئیں جہاں غیر ملکیوں کے داخلہ پر پابندی ہے۔

اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ملزم مزمل شہزاد اور ہوٹل مالک کو گرفتار کر لیا خاتون کو ڈی جی خان عدالت پیش کر کے ڈی این اے کرانے کی اجازت لی گئی اور لاہور ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا ہے ملزم کو ریمانڈ پر تحویل میں لے لیا گیا ہے خاتون کو بھی سکیورٹی دی جارہی ہے ڈی این اے رپورٹ آنے پر مذید کارروائی کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان