گلیمپنگ اور فطری مسکن

گلیمپنگ کی مقبولیت دنیا بھر میں ہے اور زیادہ سے زیادہ سیاح گلیمپنگ سائٹس ہی میں رہنا پسند کر رہے ہیں۔

14 اگست 2019 کی اس تصویر میں کینیڈا کے رہائشی ایک خاندان کو گلیمپنگ سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں سیاحوں میں گلیمپنگ کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے(اے ایف پی)

دنیا بھر میں سیاحت میں تبدیلی آ رہی ہے۔ یہ تبدیلی معاشی سے قبل سماجی رجحان ہے اور اس کی وجہ سیاحوں کی ضروریات میں تبدیلی ہے جو رونما ہوئی ہے۔ سیاحوں کی اس تبدیلی کے نتیجے میں گلیمپنگ یعنی لگژری ٹینٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گلیمپنگ کی مقبولیت دنیا بھر میں ہے اور زیادہ سے زیادہ سیاح گلیمپنگ سائٹس ہی میں رہنا پسند کر رہے ہیں۔ اصل میں گلمپنگ سائٹ سیاحوں کو موقع دیتی ہے کہ آرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیے بغیر شہروں کی بلند و بالا عمارتوں، کم ہوتے سبزے اور آلودہ ہوا سے نکل کر فطری ماحول میں چھٹیاں منائیں۔

گلیمپ اصل میں ایک بڑا ٹینٹ ہوتا ہے جس کو پرآسائش فرنیچر سے سجایا جاتا ہے۔ ایک آرام دہ بستر ہوتا ہے، صوفہ، کھڑکی کے قریب چھوٹی میز اور کرسیاں۔ ٹینٹ کا سنتے ہی کئی لوگ اس بات پر غور و فکر شروع کر دیتے ہیں کہ کیا واش روم کے لیے باہر جانا ہو گا یا واش روم کی کیا حالت ہو گی۔ لیکن گلیمپ میں ایک جدید واش روم بھی ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں مقبولیت کے ساتھ پاکستان میں بھی سیاحت اور ہوٹل کی صنعت سے منسلک افراد نے گلیمپنگ سائٹ کا آغاز کیا ہے۔

ہنزہ ہو یا نتھیا گلی، سکردو ہو یا کالام اور سوات ہر جگہ ہی گلیمپنگ سائٹس لگ رہی ہیں۔ حال ہی میں کالام کے اوشو جنگلات کے کنارے ہی ایک گلمپنگ سائٹ میں رہنے کا اتفاق ہوا۔ تصاویر میں یہ سائٹ بہت ہی عمدہ تھی۔ صاف ستھرے بستر، جدید واش روم، لیکن کچھ دل میں ڈر تھا کہ اتنا فاصلہ طے کر کے جائیں اور اگر تصاویر ایک دھوکہ نکلیں تو کیا ہو گا۔

کالام میں گلیمپنگ سائٹ پہنچنے اور مختف گلیمپس کو اندر سے دیکھنے سے سارے خدشات دور ہو گئے۔ اس سائٹ پر دو قسم کے گلیمپس تھے، ایک منگولین اور ایک آسٹریلین۔ صاف ستھرے، پرفضا مقام اور سب سے اہم بات کہ ریٹ بھی مناسب۔

آپ چاہے ایک منجھے ہوئے ٹور آپریٹر ہوں یا کیمپ سائٹ کی مارکیٹ میں پہلی بار قدم رکھ رہے ہوں، آپ کو سیوریج کی ٹریٹمنٹ کے حوالے سے خیال ضرور رکھنا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں گلمپس تو اب آئے ہیں اور ان کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے لیکن آپ جس پہاڑی علاقے بھی چلے جائیں وہاں پر ٹینٹ سائٹس ہیں جہاں عام سے ٹینٹ لگے ہیں۔ ان کے ساتھ اجتماعی واش رومز بھی ہیں جن کا سیوریج کہاں جاتا ہے اور کہاں نہیں جاتا اس کی پرواہ نہ تو حکومت کو ہے، نہ ٹینٹ کے مالکان اور نہ ہی سیاحوں کو۔

دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی سیاحت میں کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان میں 2019 کے مقابلے میں گذشتہ سال سیاحت میں 38 فیصد کمی آئی ہے۔

 پاکستان جہاں پر غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا وہ کوویڈ 19 کی وجہ سے تھم گیا تھا لیکن سیاحت ایک بار پھر زور پکڑنے لگی ہے اور امید ہے کہ پاکستان میں ایک بار پھر غیر ملکی سیاح آنا شروع ہو گئے ہیں۔

اندرونی اور بیرونی سیاحت کسی بھی ملک کے لیے آمدن کا ایک بڑا ذریعہ ہوتا ہے اور یہ ہی حال پاکستان کا بھی ہے۔ موجودہ حکومت نے سیاحت پر توجہ مرکوز کی اور ایک طرف جہاں سڑکوں کے نیٹ ورک کو توسیع دی گئی تو دوسری جانب نئے مقامات کی نشاندہی کے ساتھ دیگر کئی اہم اقدامات بھی کیے۔

ایک لہر آئی تھی صوبہ سندھ میں جب موہن جو دڑو کو بے انتہا پروموٹ کیا جا رہا تھا اور اس حوالے سے کئی تقریبات بھی رکھی گئیں لیکن کچھ عرصے بعد اس کو ایسے چھوڑ دیا گیا جیسے اس لباس کو پہننا ترک کر دیا جاتا ہے جو اب فیشن میں نہ ہو۔

حکومت کو اس نئے سیاحتی سٹائل یعنی گلیمپنگ کے حوالے سے جلد سے جلد پالیسی تیار کرنی ہو گی تاکہ تمام گلیمپنگ سائٹس کا سیوریج کے نظام کے بارے میں ایک واضح پالیسی مرتب کی جائے۔ یہ سیوریج کسی صورت بھی ان سائٹس کے قریب بہنے والے ندی اور دریا میں بے دریخ نہیں بہنا چاہیے۔

صرف سیوریج کا ہی مسئلہ نہیں لیکن گلیمپنگ سائٹس کے ساتھ سیاح ان علاقوں میں بھی جا رہے ہیں جہاں وہ پہلے نہیں جاتے تھے۔ اور سیاحوں کو علم نہیں ہے کہ فطری مسکن میں کن چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ فطری مسکن کو نقصان نہ ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات