یوکرین: راکٹوں کی گونج میں شادی کی گھنٹیاں

کیئف میں روسی حملے کے پانچ ماہ میں نو ہزار 120 شادیاں رجسٹر ہوئیں۔ یہ 2021 میں اسی دورانیے میں ہونے والی شادیوں سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔

ٹیٹیانا کو امید تھی کہ وہ اپنی شادی کے دن اٹھیں گی تو آس پاس جشن کی آوازیں ہوں گی مگر ایسا نہ ہوا۔ وسطی یوکرین میں وہ اپنے گھر میں سو رہی تھیں کہ قریب گرے ایک روسی راکٹ کی آواز سے ڈر کر اٹھ گئیں۔

31 سالہ ڈیزائنر نے اے ایف پی کو بتایا: ’پہلے مجھے لگا کہ بجلی گری ہے۔ مگر آسمان صاف تھا اور پھر میں سمجھی کہ گولہ باری تھی۔

ٹیٹیانا اور ان کے منگیتر تارس صدمے میں تھے، مگر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ شادی اسی دن کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی انہوں نے سوچا کہ شادی میں تاخیر کر دیں مگر پھر منگیتر نے انہیں منایا۔

ٹیٹیانا، جنہوں نے جوڑے کے لیے فرضی نام استعمال کرنے کی درخواست کی، نے کہا: ’جنگ کو کوئی حق نہیں کہ وہ ہمارے منصوبوں کو خراب کرے، اور ہمیں حق ہے کہ ہم اپنا خاندان بنائیں اور اپنی زندگی پوری طرح جئیں۔‘

جوڑے نے جون میں کیئف سے 250 کلومیٹر دور شہر کریمین چُک میں جون میں شادی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوکرین میں روسی جنگ کے باعث شادیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

پولتاوا خطے، جہاں جوڑے نے شادی کی، میں ماسکو کے 24 فروری کے حملے کے چھ ہفتوں میں ہی 16 سو شادیاں ہوئیں، جو 2020 میں محض 13 سو شادیوں کے بالکل برعکس ہے۔

دارالحکومت کیئف میں یہ تعداد اور بھی زیادہ ہے، جہاں پانچ ماہ میں نو ہزار 120 شادیاں رجسٹر ہوئیں۔ یہ 2021 میں اسی دورانیئے میں ہونے والی ایک ہزار 110 شادیوں سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔

کیئف میں ایک حالیہ ہفتے کو ایک رجسٹریشن دفتر میں 40 سے زائد جوڑوں نے شادی کی۔

25 سالہ وٹالی، جو جنگ میں جانے سے قبل فوجی یونفارم میں 22 سالہ آنسٹیشیا سے شادی کرنے جا رہے تھے، نے کہا: ’جنگ کے دوران شادی سب سے بہادر اور مشکل قدم ہے کیونکہ آپ کو کچھ پتہ نہیں کہ آگے کیا ہوگا۔‘

’مجھے اگلی صفوں میں کبھی بھی جانا پڑ سکتا ہے۔‘

یوکرین میں جوڑے شادی کی ریڈ ٹیپ (غیر ضروری تاخیر) میں کمی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس سے قبل جوڑوں کو شادی کے لیے رجسٹر کر کے تقریب کے لیے لمبے عرصے بعد آنا ہوتا تھا۔

اب جوڑے اسی وقت شادی کر سکتے ہیں۔

وٹالی چارنیخ مارچ سے اپنے دفتر میں کئی ایسی تقریبات کی انعقاد کر چکے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’ایک سرکاری ملازم کے طور پر میرا ماننا ہے کہ میں یوکرینیوں کو جذباتی مدد فراہم کر کے اپنے ملک کا ساتھ دے رہا ہوں۔

جنگوں میں غیر یقینی صورت حال میں تاریخی طور پر جوڑوں کو زیادہ تعداد میں ایک ہوتے دیکھا گیا ہے۔ 1942 میں جب دوسری عالمی جنگ عروج پر تھی تو امریکہ میں 12 ماہ میں 18 لاکھ شادیاں ہوئیں، جو ایک دہائی قبل کے مقابلے میں 83 فیصد اضافہ تھا۔

وٹالی چارنیخ نے بتایا کہ فوجیوں کی شادیوں کی تعداد میں خاص طور پر اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: ’مشکل حالات میں لوگوں کو نہیں پتہ ہوتا کہ آگے کیا ہوگا، تو انہیں شادی کرنے کی جلدی ہوتی ہے۔

داریا سٹینیوکووا کئی ماہ سے اپنی شادی کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں مگر ایک دن پہلے ہی سانحے کا شکار ہوگئیں۔

ایک روسی کروز میزائل نے ان کے شہر ونیٹسیا میں تباہی پھیلا دی، جس میں 26 لوگ مارے گئے، اور ان کا گھر اور رجسٹرار کا دفتر تباہ ہوگیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ وہ صدمے میں تھیں مگر شادی معطل نہیں کی۔ ’ہمارا گھر تباہ ہوا تھا، زندگی نہیں۔‘

انہوں نے شادی کا جشن تو نہیں منایا کیونکہ علاقے میں سوگ تھا مگر انہوں نے دوسری جگہ جا کر اسی دن شادی کرنے کا تہیہ کیا۔

دونوں ایک اور انتظامی مرکز گئے اور وہاں منٹوں میں ان کی شادی ہوگئی۔

انہوں نے شادی کا جشن مختلف انداز میں منایا اور فوٹوشوٹ اپنے تباہ شدہ فلیٹ میں کیا۔

وہ کہتی ہیں: ’یہ دنیا کو ایک پیغام تھا جس میں اس پر زور تھا کہ یوکرینی کتنے مضبوط ہیں۔ ہم شادی کر رہے ہیں چاہے ہمارے سروں پر راکٹ اڑ رہے ہوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا