قبائلی اضلاع کے مسائل اجاگر کرنے پر ایوارڈ جیتنے والی جمائمہ

جمائمہ آفریدی کا کہنا ہے کہ ’اصل میں مجھے یوتھ امپیکٹ ایوارڈ ملا ہے یہ جو بین الاقوامی مذہبی آزادی کا سمٹ ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں ہوا تھا۔‘

پاکستان کی جمائمہ آفریدی کا تعلق قبائلی ضلعے خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے ہے اور وہ کافی عرصے سے خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں مختلف موضوعات پر ڈاکومینٹریز بناتی ہیں اور سیمینارز بھی منعقد کرتی ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں جو نئے  ضم شدہ قبائلی علاقے ہیں وہاں بین المذاہب ہم آہنگی، ویمن ایمپاورمنٹ اور افغان پناہ گزینوں پر ڈاکومینٹریز بنا چکی ہوں اور اس کے ساتھ میں مختلف سیشنز بھی کرتی ہوں ویمن ایمپاورمنٹ پر اور مذہبی آزادی پر۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمائمہ آفریدی کا کہنا ہے کہ ’اصل میں مجھے یوتھ امپیکٹ ایوارڈ ملا ہے یہ جو بین الاقوامی مذہبی آزادی کا سمٹ ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں ہوا تھا۔ اس میں مختلف شعبوں کے لوگ منتخب ہوتے ہیں۔ مختلف تنظیموں سے۔ میں ایمپاور ویمن میڈیا کے ساتھ کام کرتی تھی۔ انہوں نے میرا نام تجویز کیا تھا یوتھ امپیکٹ ایوارڈ کے لیے اور اس کے بعد میرا انتخاب ہوا اور میں نے ایوارڈ جیتا۔‘

جمائمہ نے بتایا کہ ’مشکلات تو بہت ساری تھیں اور ہیں کیوں کہ جب آپ ایک ایسے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں خواتین کو اتنے مواقع میسر نہیں حالانکہ جو مرد ہیں انہیں بھی مواقع میسر نہیں۔ جب آپ محنت کرتے ہیں یا کوئی آگے بڑھنے کے لیے محنت کرتے ہیں پھر آپ کے پیچھے باتیں ہوتی ہیں۔ آپ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آپ کو مختلف گالیاں دی جاتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے والد سے بہت زیادہ متاثر ہوں کیوں کہ میرے والد نے مجھے ہمیشہ یہ سکھایا ہے کہ اپنے آپ پر یقین کرنا ہے اور وہ خواتین جو مجبور ہیں ان کے لیے کام کرنا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ مجھے یہ بتایا ہے کہ کسے کو مذہب کی بنیاد پر جج نہیں کرنا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین