پاکستان نیدرلینڈز سے جیت تو گیا مگر مشکل سے

پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 315 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے جواب میں نیدرلینڈز نے سخت مقابلہ کیا اور فتح سے صرف 16 رنز کی دوری پر رہا۔

پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 16 اگست کو روٹرڈیم میں کھیلا گیا (تصویر: پی سی بی)

پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان کھیلے جانے والے پہلے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں مہمان ٹیم کو فتح تو حاصل ہوئی ہے مگر میزبان ٹیم نے بھی اتنی آسانی سے ہار نہیں مانی جتنی امید کی جا رہی تھی۔

روٹرڈیم میں منگل کو کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 315 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے جواب میں نیدرلینڈز نے سخت مقابلہ کیا اور فتح سے صرف 16 رنز کی دوری پر رہا۔

اس سیریز کے آغاز سے قبل ہی کہا جانے لگا تھا کہ پاکستان جیسی ٹیم کے لیے نیدرلینڈز کوئی مشکل ٹیم ثابت نہیں ہو گی اور وہ باآسانی انہیں زیر کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ تاہم پہلے میچ کو دیکھنے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ یہ کام اتنا آسان نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان ٹیم میں بابر اعظم، فخر زمان، امام الحق، شاداب جیسے بلے باز اور نسیم شاہ، محمد نواز، حارث رؤف اور محمد وسیم جیسے بولر شامل تھے، جبکہ ان کا مقابلہ 14ویں رینکنگ پر موجود ٹیم سے تھا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو آغاز قدرے سست تھا تاہم پھر فخر زمان اور بابر اعظم نے رنز بنانے کی رفتار کو تھوڑا تیز کیا۔ دونوں بلے بازوں کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں 168 رنز بنائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیدرلینڈز کی کارکردگی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فخر زمان اور بابراعظم کے علاوہ کوئی بھی بلے باز 50 رنز کی شراکت داری بھی قائم نہ کر سکے، جبکہ دوسری جانب نیدرلینڈز کی طرف سے تین مرتبہ پچاس رنز سے زائد کی شراکت داریاں ہوئیں۔

فخر زمان اس دوران اپنی سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے جبکہ بابر اعظم نصف سنچری سکور کر سکے۔ ان کے علاوہ شاداب خان واحد بلے باز تھے جنہوں نے 48 رنز کی اننگز کھیلی۔

پاکستان کے 315 رنز کے ہدف کے جواب میں نیدرلینڈز نے اننگز کا آغاز کیا تو ان کا رن ریٹ پاکستان کے مقابلے میں بہتر تھا، اور ایک موقع پر وہ اس پوزیشن میں دکھائی دے رہا تھا مگر ناتجربہ کاری کے باعث وہ ہدف کو حاصل نے کر سکے۔

نیدرلینڈز نے مقررہ 50 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 298 رنز بنائے جس میں وکرم جیت سنگھ اور ٹام کوپر کے 65، 65 اور کپتان سکاٹ ایڈورڈ کے ناقابل شکست 71 رنز شامل رہے۔

پاکستان کی طرف سے تینوں فاسٹ بولر حارث رؤف، محمد وسیم اور نسیم شاہ کافی مہنگے ثابت ہوئے اور تینوں نے ہی اپنے اپنے کوٹے کے اوورز میں 50 سے زیادہ رنز ہی دیے۔ اسی سے نیدرلینڈز کی بیٹنگ اپروچ اور رن ریٹ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اس میچ میں پاکستان نے فتح تو حاصل کر لی ہے مگر اس پر اب آئندہ میچوں میں دباؤ زیادہ ہوگا جبکہ دوسری جانب نیدرلینڈز کی ٹیم یہ سوچ رہی ہو گی کہ وہ اتنا قریب آ سکتے ہیں تو تھوڑی سے بہتری کے ساتھ وہ جیت کی ریکھا کو بھی عبور کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے زہن میں ساتھ ساتھ ایشیا کپ بھی چل رہا ہوگا اور وہ یہ سوچ رہا ہوگا کہ وہاں اسے انہی کھلاڑیوں کے ساتھ انڈیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کے مقابلے میں اترنا ہے۔

’نیدرلینڈز نے بہترین کرکٹ کھیلی‘

میچ کے بعد فخر زمان کا کہنا تھا کہ ’شروع میں پچ بہت مشکل تھی مگر ہمیں بہتر کرکٹ کھیلنی چاہیے تھی۔‘

فخر زمان جنہوں نے میچ میں سنچری سکور کی، کا کہنا تھا کہ ’میچ کے آغاز میں اس پچ پر گیند سیم ہو رہا تھا اور رک کر بھی آ رہا تھا۔ امام کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم سے پلاننگ کی کہ بس وکٹ نہیں دینی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نیدرلینڈز کے بولرز کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے اچھی بولنگ کی۔

’کرکٹ میں آخری گیند تک مقابلہ ہوتا ہے اور انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی بھی ٹیم کمزور نہیں ہوتی۔ نیدرلینڈز نے بہترین کرکٹ کھیلی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ