تیاری پکڑیں، پاکستان اور انڈیا پھر سے ٹکرانے والے ہیں

ہانگ کانگ کو صرف 38 پر آؤٹ کر کے پاکستان ایک بار پھر انڈیا کا سامنا کرنے سپر فور میں پہنچ گیا۔

پاکستان اپنے دوسرے میچ میں ہانگ کانگ کو شکست دے کر سپر فور میں پہنچ گیا ہے (اے ایف پی)

دنیا بھر کے مداح ایک بار پھر تیاری پکڑیں اور سیٹ بیلٹس باندھ لیں کیونکہ پاکستان اور انڈیا ایک بار پھر ایشیا کپ میں آمنے سامنے آنے والے ہیں۔

اس میچ کی امید تو پہلے سے ہی تھی مگر جس انداز میں پاکستان نے ہانگ کانگ کو شکست دے کر سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا ہے اس سے اتوار کو ہونے والے میچ نے ابھی سے دلچسپ صورتحال اختیار کر لی ہے۔

پاکستان نے ایشیا کپ میں اپنے آخری گروپ میچ میں ہانگ کانگ کو 40 رنز بھی نہ بنانے دیے اور ایشیا کپ کی تاریخ کے سب سے کم سکور پر آؤٹ کر دیا۔

ہانگ کانگ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو اس موقع پر ہانگ کانگ کے کپتان کا کہنا تھا کہ ’ہم ماضی میں ہدف کے تعاقب میں اچھی بیٹنگ کرتے رہے ہیں اس لیے آج بھی چیز کرنے جا رہے ہیں۔‘

دوسری جانب بابر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بیٹنگ ہی کرنا چاہتے تھے۔

میچ کے اختتام پر یہ صاف ظاہر ہو گیا کہ کس کپتان کا فیصلہ صحیح تھا اور کس کا غلط۔ کیونکہ ہانگ کانگ 194 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 38 رنز ہی بنا سکا اور پوری ٹیم 11ویں اوور میں پویلین لوٹ گئی۔

ہانگ کانگ کے 38 رنز ایشیا کپ اور متحدہ عرب امارات میں اب تک کا سب سے کم سکور ہے۔

پاکستانی بولرز اس میچ میں الگ ہی رنگ میں دکھائی دیے۔ یہ بات صحیح ہے کہ ان کا مقابلہ قدرے چھوٹی ٹیم سے تھا مگر وہ جانتے تھے کہ یہی ٹیم انڈیا کے خلاف ہدف کے تعاقب میں 152 رنز بنا چکی ہے۔

جیسے ہی پاکستان نے بولنگ کا آغاز کیا تو نوجوان نسیم شاہ نے ایک بار پھر پاکستان کے لیے وکٹوں کا کھاتہ کھولا اور اوپر تلے دو وکٹیں لے کر ہانگ کانگ کو بیک فٹ پر لے گئے۔

اس کے بعد شاہنواز دھانی نے دوسرے اینڈ سے انتہائی عقل مندی سے بولنگ کرتے ہوئے بلے باز کو پہلے کریز میں لے گئے اور پھر ایک تیز شاٹ پچ گیند پر انہیں آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

نسیم شاہ اور شاہنواز کی تیز گیند بازی کے بعد بابر اعظم فوراً ہی سپنرز کو لے آئے اور انہوں نے ہانگ کانگ کو کچھ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

پہلے شاداب خان آئے اور پہلے ہی اوور میں وکٹ لی پھر دوسرے اینڈ سے محمد نواز آئے اور وہ اپنے پہلے ہی اوور میں دو وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے۔

محمد نواز نے صرف دو ہی اوور کرائے اور تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ان کے ساتھی بولر شاداب خان نے تین اوور بھی پورے نہ کر سکے اور چار وکٹیں لے اڑے۔

اس طرح دو پاکستانی سپنرز نے کل چار اوور اور چار گیندوں میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب انڈیا کے خلاف عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے والے ہانگ کانگ کے بلے باز شدید مشکل میں دکھائی دیے اور ان میں سے کوئی بھی بلے باز 10 رنز بھی نہ بنا سکا۔ ہانگ کانگ کی طرف سے کپتان نزاکت خان نے سب سے زیادہ آٹھ رنز بنائے۔

اس سے قبل پاکستان جب بیٹنگ کرنے آیا تو اس کے ابتدائی دس اوورز انتہائی مایوس کن رہے اور بلے بازوں کو کھل کر رنز بنانے میں شدید مشکل ہو رہی تھی۔

کپتان بابر اعظم پھر سے ناکام رہے اور جلد ہی پویلین لوٹ گئے، مگر اس کے بعد محمد رضوان اور فخر زمان تیزی سے رنز تو نہ بنا سکے مگر کریز پر جمے رہے۔

چونکہ گیند بلے پر نہیں آ رہی تھی تو محمد رضوان اور فخر زمان نے بڑی شاٹس کھیلنے کی بجائے رک کر گراؤنڈ شاٹس اور سنگل، ڈبل لینے کی حکمت عملی اپنائے رکھی۔

مگر بعد میں دونوں نے کریز سے نکل کر کھیلنا شروع کیا اور اس طرح سے رنز بنانے کی رفتار بھی تیز ہوتی چلی گئی۔ اس دوران دونوں بلے بازوں نے نصف سنچریاں سکور کیں۔

جب تک یہ دونوں کریز پر موجود رہے کمنٹیٹرز مسلسل انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں بلے باز کو اب کھل کر کھیلنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کے پاس نو وکٹیں باقی ہیں۔

اس بارے میں میچ کے بعد جب محمد رضوان مین آف دا میچ کا ایوارڈ لینے آئے تو انہوں نے کہا کہ ’میں کپتان کو پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ہمیں فارمیٹ کو چھوڑ کر کنڈیشن کو سمجھنے اور اس کے مطابق کھیلنے کی ضرورت ہے۔‘

محمد رضوان نے کہا کہ ’گیند بلے پر صحیح نہیں آ رہی تھی اسی لیے ہم نے حکمت عملی تبدیلی کی۔‘

میچ ختم ہونے کے بعد بھی پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم محمد رضوان کی اننگز سے زیادہ خوش دکھائی نہیں دیے اور انہوں نے کہا کہ رضوان کا ناٹ آؤٹ لوٹ جانا ’میرے لیے بگ نو نو ہے۔‘

وسیم اکرم نے کہا کہ ’اگر آپ تھک گئے ہیں، تو ایک، دو باؤنڈریز لگانے کی کوشش کریں، آؤٹ ہو جائیں اور تازہ دم بیٹسمین کو موقع دیں۔ آپ کے پاس آصف علی، افتخار، نواز اور شاداب تھے، تو اس فارمیٹ میں 57 گیندوں پر 78 رنز بنا کر ناؤٹ آؤٹ جانے کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔

فخر زمان نے 41 گیندوں پر 53 رنز بنائے جس میں دو چھکے اور تین چوکے شامل ہیں، جبکہ محمد رضوان نے 57 گیندوں پر چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ناقابل شکست 78 رنز بنائے۔

مگر پاکستانی بیٹنگ کی ہائی لائٹ خوشدل شاہ تھے جنہیں فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد بھیجا گیا اور انہوں نے اپنے کپتان کو مایوس نہیں ہونے دیا۔

خوشدل شاہ نے 15 گیندوں پر 35 رنز بنائے، جس میں ان کے پانچ بڑے چھکے بھی شامل ہیں۔

اس میچ میں شاندار کامیابی کے ساتھ پاکستان ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں پہنچ چکا ہے جہاں ایک بار پھر اس کا مقابلہ انڈیا سے ہونے والا ہے۔ یہ میچ اتوار چار ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

انڈیا کے علاوہ سپر فور مرحلے میں پاکستان کو ان فارم افغانستان اور سری لنکا سے بھی میچز کھیلنے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ