سالگرہ مبارک، ماما

ہم اپنی لڑکیوں اور خواتین کو نہ شادی سے پہلے اپنی مرضی کرنے دیتے ہیں نہ شادی کے بعد۔ شادی سے پہلے انہیں والدین کی مرضی کے مطابق چلنا ہوتا ہے۔ شادی کے بعد شوہر، بچوں اور سسرال والوں کی مرضی کے مطابق۔

21 مئی 2013 کی اس تصویر میں سندھ کے شہر دادو میں ایک ماں سکول سے واپسی پر اپنے بچے کو دھوپ سے بچانے کے لیے چھتری اٹھائے چل رہی ہیں۔ (اے ایف پی)

کل میری ماما کی سالگرہ ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی میں پریشان ہوں کہ انہیں تحفے میں کیا دوں۔ پچھلے سال اسی موضوع پر ایک بلاگ لکھا تھا جو بہت پسند کیا گیا تھا۔

ایک خاتون نے بتایا کہ وہ بھی ہم سب کی طرح اپنی والدہ کو اچھی طرح جاننے کا دعویٰ کرتی تھیں لیکن وہ بلاگ پڑھتے ہوئے انہیں احساس ہوا کہ وہ اپنی والدہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی تھیں۔ حتیٰ کہ ان کا پسندیدہ رنگ بھی نہیں۔ انہوں نے بلاگ پڑھنے کے فوراً بعد اپنی والدہ کو فون کیا اور ان سے مختلف چیزوں کے حوالے سے ان کی پسند نا پسند پوچھی۔

میں اتنا بھی نہیں کر سکی۔ میرے ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے میرے اور میری والدہ کے درمیان ایک جسمانی فاصلہ موجود تھا۔ فون پر ایک دم ایسی گفتگو کرنا عجیب سا لگ رہا تھا۔ ایک بلاگ لکھ دیا۔ تھوڑا سا احساس پیدا کر لیا اور بس۔ رشتوں کی وجہ سے انسانوں کے مابین بننے والے فاصلے عبور کرنا مشکل ہوتا ہے۔ میرے لیے وہ ماں ہیں۔ میں ان کے لیے بیٹی ہوں۔ ہم چاہ کر بھی ایک دوسرے کے ساتھ دوستوں کی طرح بات نہیں کر سکتے۔

بچوں کی بدقسمتی کہ وہ اپنی ماں کو ان کے ماں بننے سے پہلے کے روپ میں نہیں دیکھ پاتے۔ عورتیں ماں بننے کے بعد اپنی ذات کہیں چھوڑ آتی ہیں۔ اس کے بعد انہیں جتنا کھوجنے کی کوشش کی جائے کچھ نہیں ملتا۔ بس اپنا گھر، شوہر، بچے اور رشتے دار۔ یہ ان کی کُل زندگی ہوتی ہے۔ ان کی اپنی ذات ان کی زندگی کا حصہ نہیں ہوتی۔

میری ماما کی شادی 21 سال کی عمر میں ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ان کی زندگی اپنے شوہر، بچوں اور سسرال میں ہی الجھ کر رہ گئی۔ انہیں شادی کے بعد اپنے لیے کچھ سوچنے یا کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہم اپنی لڑکیوں اور خواتین کو نہ شادی سے پہلے اپنی مرضی کرنے دیتے ہیں نہ شادی کے بعد۔ شادی سے پہلے انہیں والدین کی مرضی کے مطابق چلنا ہوتا ہے۔ شادی کے بعد شوہر، بچوں اور سسرال والوں کی مرضی کے مطابق۔ معاشرے کی مرضی کی الگ پیروی کرنی پڑتی ہے۔

اس دوران ان کی اپنی ذات کہیں غائب ہو جاتی ہے۔ ہر حالت میں ڈھل جانا ان کی فطرت بن جاتا ہے۔ ان کے لیے کچھ کیا بھی جائے تو انہیں وہ عجیب سا لگتا ہے۔ ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتی ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ کر بات ٹال دیتی ہیں۔ کوئی ان کا بہت خیال کرتا ہو تو ان کے لیے زبردستی کچھ نہ کچھ کر لیتا ہے۔ ورنہ نہ وہ خود اپنے لیے کچھ کرتی ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتی ہیں۔

میں نے پچھلے سال اپنی ماما کو ایک دوست کے کہنے پر کچھ کتابیں تحفے میں دی تھیں۔ وہ انہیں بہت اچھی لگی تھیں۔ اس سال وہ تحفہ دوبارہ نہیں دے سکتی سو کیا دینا ہے، یہ سوچ رہی ہوں۔ پچھلے سال تک داماد کا تحفہ دینا مہنگا لگ رہا تھا۔ اس سال وہ بھی دے دیا۔ افسوس، وہ تحفہ دیتے ہوئے ان کی سالگرہ کا دھیان نہیں رکھا ورنہ وہ ان کی سالگرہ پر دینے کے لیے بہترین تحفہ تھا۔

میں انہیں اس ماہ اپنے ساتھ ایک بیرونِ ملک ٹرپ پر لے کر جا رہی ہوں۔ میری بہن کے مطابق یہی میری طرف سے ان کے لیے اس سالگرہ کا تحفہ ہے۔ پچھلے سال میں نے اپنے بلاگ میں اپنی والدہ کو اپنے ساتھ سیاحت پر لے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس وقت کرونا کی عالمی وبا کے پیشِ نظر اس خواہش کا مستقبل قریب میں پورا ہونا نظر نہیں آ رہا تھا۔

دو ماہ قبل چین چھوڑنے کے بعد پتہ چلا کہ چین سے باہر دنیا کرونا کے ساتھ جی رہی تھی۔ صرف چین ہی تھا جہاں دنیا 2020 میں رکی ہوئی تھی۔ مجھے اس ماہ ہونے والی ایک کانفرنس کی دعوت موصول ہوئی تو میں نے ماما سے کہا کہ وہ بھی میرے ساتھ آ جائیں۔ وہ خوشی خوشی تیار ہو گئیں۔

انہوں نے شادی کے بعد پاکستان میں کافی سیر و سیاحت کی ہے۔ یہ ٹرپ اس وجہ سے خاص ہے کہ اس دوران وہ خود اپنی مرضی سے آزادانہ جو چاہے کر سکیں گی۔ جہاں جانا ہوا جا سکیں گی۔ میں نے انہیں گوگل میپ پر لوکیشن ڈھونڈنا، وہاں تک جانا اور میرے ساتھ واٹس ایپ پر اپنی لوکیشن شئیر کرنا سکھا دیا ہے۔ باقی جیسے انہوں نے مجھے دنیا میں آزاد چھوڑتے ہوئے ہمت دکھائی تھی ویسی ہی ہمت میں بھی انہیں وہاں لے جا کر آزاد چھوڑتے ہوئے دکھا دوں گی۔

کہتے ہیں کہ چیزوں سے بہتر تجربات ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے وسائل اور توانائی تجربات حاصل کرنے پر خرچ کرنے چاہیے۔ اس سال ان کی سالگرہ پر ایک نئے تجربے کا تحفہ ہی سہی۔

سالگرہ مبارک، ماما۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ