ایشیا کپ: نسیم شاہ نے دو گیندوں پر افغانستان اور انڈیا کو باہر کر دیا

پاکستان نے ایشیا کپ کے ایک اہم میچ میں ایک بار پھر آخری اوور میں افغانستان کو شکست دے کر دو ٹیموں کو فائنل کی دوڑ سے باہر کر دیا۔

نسیم شاہ نے افغانستان کے خلاف میچ کی آخری اوور میں دو چھکے لگا کر پاکستان کو فتح دلوائی (اے ایف پی)

پاکستان نے ایشیا کپ کے ایک اہم میچ میں ایک بار پھر آخری اوور میں افغانستان کو شکست دے کر دو ٹیموں کو فائنل کی دوڑ سے باہر کر دیا۔

پچھلی بار جب یہ دونوں ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی میچ میں آمنے سامنے آئی تھیں تو آصف علی وہ کھلاڑی تھے جو افغانستان اور جیت کے درمیان حائل ہو گئے تھے۔

مگر اس بار بولر بھی الگ تھے اور بلے باز بھی۔

اس صورتحال کو افغان کپتان نے بھی صرف ایک جملے میں بیان کیا: ’وہی کہانی ہے کہ ہم میچ کو فنش نہیں کر پائے۔‘

خیر میچ کی طرف آتے ہیں اور ہوا کچھ یوں کہ پاکستان ایک بار پھر میچ کو آخری اوور تک لے گیا جہاں اسے جیتنے اور فائنل میں رسائی حاصل کرنے کے لیے 11 رنز درکار تھے۔

اور کریز پر کوئی بھی اوپر کے نمبر پر کھیلنے والا بلے باز موجود نہیں تھا۔ یہ 11 رنز فاسٹ بولر نسیم شاہ اور محمد حسنین کو بنانے تھے۔

اگر آپ کو یاد ہو تو انڈیا کے خلاف ایشیا کپ کے پہلے میچ کے بعد کپتان بابر اعظم نے کہا تھا کہ ’نسیم شاہ نے اچھا آغاز فراہم کیا تھا۔‘ مگر اس بار نسیم شاہ نے بابر اعظم سے یہ بھی کہلوا دیا کہ ’نسیم شاہ نے اچھا فنش کیا۔‘

افغانستان کی طرف سے آخری اوور کرانے فضل الحق فاروقی آئے جو پہلے ہی بابر اعظم، محمد نواز اور خوشدل شاہ کو آؤٹ کر چکے تھے اور سامنے کوئی پراپر بلے باز بھی نہیں تھا۔

مگر نسیم شاہ نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا اور اوور کی پہلی دو گیندوں پر دو چھکے لگا کر افغانستان کے ساتھ ساتھ انڈیا کو بھی ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔

اس بارے میں جب نسیم شاہ سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں بیٹنگ کی پریکٹس تو کرتا ہوں، اور اندازہ تھا کہ بولر وکٹ میں گیند کرائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نسیم شاہ نے کہا کہ ’یقین تھا کہ میں مار سکتا ہوں۔ سب بھول گئے کہ میں بولر بھی ہوں۔‘

گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ کسی حد تک وہی اہمیت اور شدت اختیار کر گئے ہیں جو پاکستان اور انڈیا کے میچوں کی ہوتی ہے۔

اور ایسا آج کے میچ میں بھی دکھائی دیا۔ شارجہ کا میدان پاکستانی اور افغان شائقین سے بھرا پڑا تھا اور افغانستان کم سکور پر آؤٹ ہونے کے باوجود پاکستان کو مسلسل جیت کے قریب پہنچنے سے روک رہا تھا۔

پاکستان نے 130 کے ہدف کے تعاقب میں اننگز کا آغاز کیا تو ایشیا کپ میں مسلسل ناکام رہنے والے کپتان بابر اعظم پھر سے ناکام رہے اور پہلے اوور کی دوسری گیند پر بنا کوئی رنز بنائے آؤٹ ہو گئے۔

بس پھر کیا تھا ایشیا کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے مگر فٹنس مسائل سے دوچار محمد رضوان کے کریز پر ہونے کے باوجود پاکستان دباؤ میں دکھائی دینے لگا اور 18 کے مجموعی سکور پر فخر زمان آؤٹ ہوئے اور 87 کے مجموعی سکور پر محمد رضوان کے ساتھ ساتھ افتخار احمد بھی پویلین لوٹ چکے تھے۔

پاکستان نے ایسی ہی صورتحال میں انڈیا کے خلاف میچ میں محمد نواز کو اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجنے کا تجربہ کیا تھا جو کامیاب ثابت ہوا تھا اور افغانستان کے خلاف بھی ایسا ہی تجربہ کیا گیا مگر اس بار نائب کپتان شاداب خان کو بھیجا گیا اور انہوں نے بھی مایوس نہیں کیا۔

ایشیا کپ میں مسلسل اپنی بولنگ سے مخالف ٹیموں کو مشکل میں ڈالنے والے شاداب خان نے اس بار اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھائے اور ایک اہم موقع پر 26 گیندوں پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 36 رنز کی اننگز کھیلی۔

دوسری جانب افغان کپتان نے ایک بار پھر ’غلط‘ فیصلہ کیا اور جب پاکستان دباؤ میں تھا اور وکٹیں گر رہی تھیں تو انہوں نے سٹار بولر راشد خان کے دو اوور روک لیے۔

مگر جس انداز میں افغانستان کے دو فاسٹ بولرز نے بولنگ کی اور اوپر تلے وکٹیں لیں، اس سے پوری افغان ٹیم ایک بار پھر نہ صرف میچ میں واپس آئی بلکہ جیت کو بھی محسوس کرنے لگی تھی۔

وکٹیں گرنے کے دوران آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں افغانستان ہی کے خلاف ایک اوور میں چار چھکے لگانے والے آصف علی کریز پر آئے اور پہلی ہی گیند پر چھکا لگا کر بتا دیا کہ انہیں ٹیم میں اسی مقصد کے لیے رکھا گیا ہے۔

تاہم مزید دو وکٹیں گرنے کے بعد جب آصف علی دوبارہ سٹرائیک پر آئے تو انہوں نے ایک اور چھکا تو لگایا مگر اگلی ہی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ وہاں ان کے اور افغان بولر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور بات دھکے دینے تک پہنچ گئی مگر درمیان میں دیگر کھلاڑیوں اور ایمپائر نے بات کو رفع دفع کرایا۔

اس وقت پاکستان کی نو وکٹیں گر چکی تھیں اور دو بولر ہی کریز پر موجود تھے۔ فضل الحق انتہائی عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کر چکے تھے۔ ان کے وہم و گمان میں نہیں ہو گا کہ نسیم شاہ ان کی لگاتار دو گیندوں پر دو چھکے لگا کر میچ ختم کر دیں گے۔

افغانستان کی بیٹنگ کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ جہاں اس نے ایک عمدہ آغاز کے بعد ناتجربہ کاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی بولرز کو موقع دیا کہ وہ اپنے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے میچ کو افغانستان سے دور لے جائیں۔

پاکستان کی طرف سے شاداب خان اور محمد نواز کی جوڑی نے افغان بلے بازوں کو رنز بنانے کا کوئی موقع نہیں دیا، اور دونوں بولرز نے اپنے آٹھ اووروں میں 50 رنز دے کر دو وکٹیں لیں اور افغانستان کو 129 رنز تک ہی محدود رکھا۔

ان کے علاوہ نسیم شاہ، محمد حسنین نے ابتدائی اووروں میں رنز دینے کے بعد عمدہ واپسی کی اور ایک، ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جبکہ حارث رؤف نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

اس جیت کے بعد پاکستان نے ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کر لی ہے جہاں اس کا مقابلہ انڈیا اور افغانستان کو شکست دے کر آنے والی سری لنکن ٹیم سے 11 ستمبر کو ہوگا۔

لیکن اس سے پہلے سپر فور مرحلے میں جمعرات کو انڈیا اور افغانستان اور جمعے کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میچ کھیلے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ