لاکھوں گھروں کو بجلی پہنچانے والے بجلی گھر کو بچانے کی کوششیں

چھ اضلاع کو بجلی فراہم کرنے والے 500 کلو وولٹ گرڈ سٹیشن کو سیلاب سے بچانے کے لیے اس کے گرد بند بنایا جا رہا ہے جبکہ دادو میں حکام نے انڈس ہائے وے پر بھی کٹ لگائے ہیں۔

 ضلع دادو میں ایک اہم بجلی گھر اور شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں (روئٹرز سکرین گریب)

پاکستان کے صوبہ سندھ میں حکام ضلع دادو میں ایک اہم بجلی گھر کو سیلاب سے بچانے کی کوشش میں اس کے گرد بند بنا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دادو میں قائم 500 کلو وولٹ گرڈ سٹیشن چھ اضلاع کو بجلی فراہم کرتا ہے اور ضلعے میں سیلاب کے پیش نظر اس کے زیر آب آنے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

اسے بچانے کے لیے پاکستان فوج کے اہلکار اس کے گرد بند بنانے میں مصروف ہیں۔

ڈسٹرکٹ کمشنر مرتضیٰ علی شاہ نے روئٹرز کو بتایا: ’کسی بھی سیلاب کی صورت میں گرڈ کو بچانے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔‘

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ سیلابی پانی گرڈ سٹیشن میں داخل نہ ہو۔

دوسری جانب دادو میں ہی حکام نے ضلعے کو سیلاب سے بچانے کی خاطر جامشورو کو لاڑکانہ سے ملانے والی انڈس ہائی وے کو تین جگہ سے توڑ دیا ہے۔

نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو امر گرڑو کے مطابق منچھر جھیل کا پانی بھر رہا تھا جس کے باعث خدشہ تھا کہ سیلابی پانی جلد ہی دادو شہر کو مکمل طور پر ڈبو دے گا۔

محکمہ آبپاشی کے اہلکاروں نے اتوار کی شام تین جگہوں سے کٹ لگا کر منچھر جھیل کے سیلابی پانی کو راستہ دیا تاکہ دادو شہر کو بچایا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے چار روز پہلے انڈس ہائی وے کو سیلابی پانی کے باعث ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا۔

ضلع دادو میں کم از کم تین مقامات پر انڈس ہائی وے زیر آب ہے جہاں پر کئی ہفتوں سے ٹریفک معطل ہے جبکہ پاکستان کی شمال اور جنوب کو ملانے والی دوسری شاہراہ بھی سیلابی پانی سے متاثر ہے۔

دادو تحصیل کے تین شہر پیر شاہنواز، کمال خان اور یار محمد کلہوڑو پہلے ہی زیر آب آچکے ہیں۔

اعلیٰ ضلعی عہدیدار مرتضیٰ علی شاہ نے روئٹرز کو بتایا کہ 90 فیصد ضلع زیر آب آگیا چکا ہے اور اسے اب بھی خطرہ ہے۔

سیلاب کے پیش نظر محکمہ جیل خانہ جات سندھ نے دادو جیل سے 319 قیدیوں کو حیدرآباد اور دیگر شہروں کی جیلوں میں منتقل کردیا۔

پاکستان کے شمال میں ریکارڈ مون سون اور گلیشیئرز پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے تین کروڑ30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے اور کم از کم ایک ہزار 391 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سیلاب سے گھر، سڑکیں، ریلوے، مویشی اور فصلیں بہہ گئی ہیں۔

پاکستان نے نقصان کی لاگت کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا ہے۔ حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں تباہی کو سیلاب کی وجہ قرار دیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان