ایران ایٹمی پروگرام پر اقوام متحدہ کے نگران سے ’تعاون پر تیار‘

ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے معاملے میں جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون پر تیار ہے۔

10 اپریل، 2021 کو ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران حاصل ہونے والے سکرین گریب میں ایک ایرانی انجینیئر نطنز ایٹمی پلانٹ میں کام کرتے نظر آ رہے ہیں ( اے ایف پی)

ایران نے پیر کو کہا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے معاملے میں جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون پر تیار ہے۔

ساتھ ہی ایران نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ اسرائیل کے تمام بڑے شہروں کو ڈرونز کی مدد نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

حال میں اسرائیل نے دھمکی دی تھی کہ وہ 2015 کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے جاری سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں ایرانی ایٹمی تنصیبات حملہ کرے گا۔

ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپی طاقتوں کی تہران کے ارادوں سے مایوسی کے اظہار کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی پر زور دیا کہ وہ تہران کی جوہری سرگرمیوں کے معاملے پر ’اسرائیل کے دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔‘

قبل ازیں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا تھا کہ ادارہ ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔

آئی اے ای اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کی یقین دہانی نہیں کروا سکتے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن نوعیت کا ہو گا۔‘

آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس پیر کو اس قرارداد کو منظور کرنے کے تین ماہ بعد ہو رہا ہے جس میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے تین مقامات پر یورینیم کی موجودگی کے آثار کے بارے میں ایجنسی کی تحقیقات کے حوالے سے قابل بھروسہ جوابات دے۔

دوسری طرف ایران کا مؤقف ہے کہ یہ تحقیقات سیاسی نوعیت کی ہے۔

ہفتے کو فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے کہا کہ انہیں پابندیوں کے خاتمے کے بدلے جوہری پروگرام کو روکنے والے معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے ایران کے ارادوں کے بارے میں ’سنگین شبہات‘ ہیں۔

تہران نے ان تبصروں کو مسترد کر دیا جبکہ ماسکو نے انہیں انتہائی بے موقع قرار دیا۔

کنعانی نے ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی پریس کانفرنس میں کہا: ’ایران نے اپنی ذمہ داری کے طور پر ایجنسی کے ساتھ تعمیری تعاون کا اعلان کیا ہے۔

’جہاں ایران کی ذمہ داریاں ہیں وہاں اس کے حقوق بھی ہیں۔ یہ فطری بات ہے کہ ایران آئی اے ای اے اور اس کے گورننگ بورڈ کے ارکان کی جانب سے تعمیری اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔‘

تہران اور واشنگٹن کے درمیان 16 ماہ کی بالواسطہ بات چیت کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے آٹھ اگست کو کہا تھا کہ بلاک نے معاہدے کی بحالی میں تعطل ختم کرنے کے لیے حتمی پیشکش کی۔

قبل ازیں اس ماہ ایران نے یورپی یونین کے مجوزہ متن پر اپنا تازہ ترین جواب بھیجا۔

مغربی سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ یہ پیچھے کی طرف ایک قدم ہے۔ تہران اس معاہدے کی بحالی کو یورینیم کے آثار کے بارے میں آئی اے ای اے کی تحقیقات بند کرنے سے جوڑنا چاہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کنعانی نے یورپی ملکوں کے ہفتے کو جاری بیان کو غیر تعمیری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور یورپ دونوں کو ثابت کرنا چاہیے کہ وہ سیاسی فیصلے کرتے وقت صہیونی حکومت (اسرائیل) کے مفادات کو ترجیح نہیں دیتے۔‘

بڑے پیمانے پر مانا جاتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صرف اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیارہیں لیکن وہ ایران کو حقیقی خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر سفارت کاری تہران کے جوہری عزائم پر قابو پانے میں ناکام رہی تو وہ ایرانی جوہری مقامات پر حملہ کرے گا۔

ایران نے بھی اسرائیل کی کسی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ایران کی زمینی افواج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل کیومرث حیدری نے پیر کو کہا کہ تہران نے اسرائیل کے شہر تل ابیب اور حیفہ کو نشانہ بنانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والا خود کش ڈرون تیار کیا ہے۔

اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ داود برنیا نے ایرانی حکومت کو اسرائیل یا اسرائیلی شہروں کے خلاف طاقت کے استعمال کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا