دیوار سے لگانا جاری رہا تو صبر قائم نہیں رہے گا: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی ملک میں معاشی استحکام آ سکتا ہے جس کے لیے فوری شفاف انتخابات کا اعلان ضروری ہے۔

عمران خان نے جمعرات کو خطاب کیا جو ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا (سکرین گریب/ پی ٹی آئی یوٹیوب)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار بھی خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں ’دیوار کے ساتھ لگانے‘ کا سلسلہ جاری رہا تو ان کا صبر زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا۔

سابق وزیر اعظم نے جمعرات ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا اپنا مطالبہ دہرایا۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی معیشت اس وقت تباہ حالی کا شکار ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود ملکی معیشت گر رہی ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی ملک میں معاشی استحکام آ سکتا ہے جس کے لیے فوری شفاف انتخابات کا اعلان ضروری ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’روپے کی قدر گر رہی ہے، موجودہ حکومت کے پاس معیشت کو ٹھیک کرنے کا کوئی پلان نہیں، یہ صرف پیسے مانگ رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ملک میں ریکارڈ مہنگائی اور بے روزگاری کا دور ہے۔ کئی لوگ سمجھتے تھے کہ آئن سٹائن کے بعد شہباز شریف سب سے بڑے سائنس دان ہیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں شرح نمو 17 سالوں بعد چھ فیصد پر پہنچ گئی تھی جو اب صفر ہو گئی ہے۔

’حکومت نے آئی ایم ایف کی ساری شرائط مان لیں، تاریخی مہنگائی کر دی گئی اور آئی ایم ایف کے پروگرام آنے کے باوجود معیشت مسلسل گر رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو دلدل سے نکالنے کے لیے جلد از جلد شفاف انتخابات کروائے جائیں، کیوں کہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر سے صرف اور صرف پاکستان کو نقصان ہوگا۔‘

’سیاسی استحکام کے بغیرمعیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، سیلاب کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کردیے گئے۔ موجودہ حکومت کی ساکھ نہ پاکستان کے اندر ہے اور نہ باہر، پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے۔‘

عمران خان نے الزام دہرایا کہ ’طاقتور حلقے ہمارے خلاف سازش کو روک سکتے تھے، میں نے انہیں سمجھایا تھا کہ ہم نے بڑی مشکل سے ملک کی معیشت کو سنبھال کر رکھا ہے، اگر کوئی بھی سازش کامیاب ہوئی تو یہ لوگ ملک کو سنبھال نہیں سکیں گے۔ لیکن انہوں نے ایسا ہونے دیا اور آج ملک کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں۔‘

چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ’ہم پر مقدمات کی بارش ہورہی ہے، ہمارے لوگوں کو دبایا جا رہا ہے، اس سے ملک نہیں سدھرے گا، یہ اسی طرح چلتے رہے تو ملک میں انتشار کو کوئی نہیں روک سکتا۔

’جس طرح ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، ہمارا صبر زیادہ دیر نہیں رہے گا۔ اگر یہ ملک کو اسی طرح نیچے لے جاتے رہے تو ہمیں عوام کو ایک کال دینی پڑے گی۔‘

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ ملک میں عام انتخابات وقت پر ہی ہوں گے تاہم عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اپنی جماعت کی حکومتیں تحلیل کر کے الیکشن میں جا سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں جمعرات کوصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے سابق وزیر اعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے لیے ایک ’فتنہ اور فساد‘ ہیں جس کا سدباب ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان مخالف طاقتوں نے عمران خان کی فنڈنگ کی جو اپنے سیاسی مخالفین کے لیے نہیں بلکہ اس ملک کے لیے خطرہ ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف ملک میں جلد از جلد عام انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مریم نواز نے کہا: ’عمران خان کو ڈالرز دے کر پاکستان کی تباہی کے لیے لانچ کیا گیا تھا جنہوں نے ذمہ داری بخوبی انجام دی اور پاکستان کو تباہی کے کنارے پر لے آئے۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی نااہلی سے بچنے کے لیے معافی مانگ لیں ایسا ہو ہی نہیں سکتا، وہ تو لوگوں کی عزت اچھال کر معافی مانگ لیتے ہیں۔

پی ایم ایل این کی نائب صدر نے کہا کہ عمران خان جب اقتدار میں تھے تو سپاہ سالار کی تعریفیں کرتے تھے اور اب جب وہ اقتدار میں نہیں رہے تو کھل کر اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’اس لاڈلے کو اب بھی بعض طاقتوں کی سرپرستی حاصل ہے اور اگر وہ انہیں ڈھیل دینا بند کر دیں تو عمران خان کا معاملہ تین دن میں ختم ہو سکتا ہے۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’عمران خان کہتے ہیں کہ انہوں نے اِن سوئنگ کرائی ہے لیکن میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ کا کوچ کون ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ انہیں معافیاں اور ضمانتیں مل رہی ہیں لیکن ہماری جماعت کے رہنماؤں طلال چوہدری اور نہال ہاشمی کو معافی مانگنے کے باوجود سزائیں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات پانچ سال کی مدت کے بعد ہی ہوں گے اور الیکشن کے قریب نواز شریف اور شہباز شریف اہم فیصلے لیں گے۔

نواز شریف کے الیکشن لڑنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کا فیصلہ جماعت کی قیادت کو کرنا ہے لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ حکومتی عہدے اور جماعت کی قیادت کو الگ الگ ہونا چاہیے کیوں کہ جماعت کی قیادت بھی ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے۔‘

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ایک طرف تو امریکی مخالف بیانیہ دے رہے ہیں کہ واشنگٹن نے ان کے خلاف سازش کی اور دوسری جانب امریکی سفیر سے خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ سفیر رابن رافیل سے ان کی ملاقات کی تصویر لیک ہوئی جس میں وہ ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کر رہے ہیں۔

ان کے بقول: ’عمران خان اپنے خلاف امریکی سازش کا رونا روتے ہیں اور دوسری جانب پاکستان مخالف امریکی لابیسٹ کو 25 ہزار ڈالر دے کر ان کی خدمات حاصل کر رہیں ہیں تاکہ امریکہ میں اپنی ساکھ بہتر کر سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی عمران خان نے ملکی معیشت کو ڈبو دیا تھا جو جاتے جاتے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کر ملکی معیشت پر آخری ضرب لگاتے گئے۔

مریم نواز نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے اور وزیراعظم سیلاب سے متاثرہ ہر حصے کا خود دورہ کر رہے ہیں۔

مریم نواز شریف صحافی کے ایک سوال کہ عمران خان نے جب بھی کال دی لوگے نکلے الجھ پڑیں اور کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست